حکومت بھی ذرا اپنے کرتوتوں پر غور کرے، رؤف حسین
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
رہنما پی ٹی آئی رؤف حسن کا کہنا ہے کہ میں گورنمنٹ سے کہوں گا کہ وہ بھی ذرا اپنی کرتوتوں پر غور کریں، جو کام ایک دن میں ہونا چاہیے وہ ایک مہینہ تو لیٹ نہیں ہونا چاہیے، ان کے اندر سے ہی ان کے جو بیانات آتے رہتے ہیںکہ مذاکرات کو بند کر دیں کبھی کہتے ہیں ایک ہفتہ اور لگے گا۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ آپ کے سوال کے جواب میں کہ کیا اس پر غور ہو سکتا ہے میرا خیال ہے کہ یہ براہ راست منسلک ہے حکومتی وفد کے کنٹیکٹ کے ساتھ کہ وہ کیا کرتے ہیں۔
حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن اعجاز الحق نے کہا کہ پی ٹی آئی کے مذاکرات ختم کرنے پر مجھے تو خاص طور اس پر افسوس ہوا ہے، بڑی سنجیدگی اور محنت کے ساتھ اس سارے پراسیس کو لے کر چل رہے تھے، یہ میٹنگ میں طے ہوا تھا کہ 7 ورکنگ ڈیز کے اندر جواب دیا جائے گا
جو 28 جنوری2025 کو پورے ہو رہے تھے، اس پر بڑی واضح گفتگو ہوئی اور بار بار جو مشترکہ پریس ریلیز تھا اسے پڑھا گیا اس میں بار بار تبدیلی کروائی گئی۔
گروپ ایڈیٹر ایکسپرس ایاز خان کا پیکا ایکٹ کے حوالے سے کہنا تھا کہ پیکا کا ایشو 2016سے چل رہا ہے، پہلے آرڈیننس تھا، مسلم لیگ (ن) کے دور میں جاری ہوا تھا، مریم اورنگزیب بڑے خشوع وخضوع سے قانون بنوانا چاہ رہی تھیں، پی ٹی آئی کا دور آگیا، فواد چوہدری اسی کام پر لگے ہوئے تھے ان سے بھی ہماری میٹنگز ہوئیں کچھ چیزوں پر اختلاف ہوا۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ ایشو یہ ہوتا ہے کہ کچھ چیزیں ایسی ہوتی ہیں ظاہر ہے جس پر آپ کا اختلاف تو ہوتا ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ سوشل میڈیا کو ریگولیٹ تو کرنا ہے انھوں نے بہت لیٹ کر دیا ہے بہت پہلے کرنا چاہیے تھا، یہ صرف ایک سائڈ کا ایشو نہیں ہے دونوں سائڈ کا ایشو ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
خالد مگسی کا اختر مینگل کو بات چیت کا راستہ اپنانے کا مشورہ
بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے مرکزی رہنما اور وفاقی وزیر خالد مگسی نے بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی مینگل) کے سربراہ اختر مینگل کو اپنا دھرنا ختم کرکے بات چیت کا راستہ اپنانے کا مشورہ دے دیا۔
مستونگ لک پاس کے مقام پر آل پارٹیز کانفرنس سے خالد مگسی اور مولانا عبدالغفور حیدر نے خطاب کیا۔
بی اے پی رہنما نے کہا کہ اختر مینگل اپنا دھرناختم کریں اور بات چیت کا راستہ اپنائیں، سیاسی جماعتیں تمام مسائل کا حل آئین و قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے نکالتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تمام مسائل کا حل بات چیت سے ہونا چاہیے، ریاست اپنا کام کرتی ہے اور کرتے رہنا چاہیے، ریاست کا احترام ہم سب پر لازم ہے۔
عبد الغفور حیدری نے کہا تھا کہ دوسرے دوستوں کی طرح وہ بھی کہتے ہیں کہ 18، 20 دن ہوگئے، دھرنے کی حکمت عملی اب تبدیل ہونی چاہیے۔