جوبائیڈن نے سب کو معافی دی خودکو بھول گئے‘ ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
واشنگٹن ( مانیٹرنگ ڈیسک ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ “(جو) بائیڈن نے سب میں معافی بانٹی مگر یہ بات مضحکہ خیز یا شاید افسوسناک ہے کہ انھوں نے خود کو معافی نہیں دی ‘ ہر چیز بائیڈن ہی کے ساتھ جڑی ہوئی ہے”۔امریکی چینل Fox News کو انٹرویو میں ٹرمپ نے واضح کیا کہ اپنی پہلی مدت صدارت (2017-2021) کے اختتام پر ان کے پاس
موقع تھا کہ وہ اپنے حامیوں کو معافی دے دیں مگر انھوں نے ایسا نہیں کیا۔ اس لیے کہ ان کے حامیوں نے ایسا کچھ نہیں کیا تھا جس پر معافی دی جائے۔ سابق امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے خاندان کے پانچ افراد کو پیشگی صدارتی معافی سے نوازا تھا۔ ان میں بائیڈن کے دو بھائی ، ایک بھابھی، ایک بہن اور ایک بہنوئی شامل ہیں۔اس سے قبل بائیڈن نے اپنے بیٹے ہنٹر بائیڈن کے لیے بھی معافی کا فیصلہ جاری کیا تھا جس پر کئی الزامات تھے۔ بائیڈن کا موقف تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ان کے بیٹے کے خلاف عدالتی کارروائی غیر منصفانہ تھی۔ اس موقع پر ٹرمپ نے بائیڈن کے اپنے بیٹے کو معافی دینے کے فیصلے کو اختیارت کا غلط استعمال اور ریاست کے قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔اسی طرح بائیڈن نے بعض دیگر شخصیات کے لیے پیشگی معافی کا اعلان کیا تھا جن کے بارے میں انھیں اندیشہ تھا کہ ٹرمپ ان افراد کو انتقامی کارروائی کا نشانہ بنا سکتے ہیں۔بائیڈن نے ان تمام قانون سازوں کو بھی معافی کے فیصلے میں شامل کیا جو چھ جنوری کو کیپٹل کی عمارت پر دھاوا بولنے کی تحقیقات کرنے والی کانگریس کمیٹی کے ارکان تھے۔ ان کے علاوہ ان پولیس اہل کاروں کو بھی معافی دی گئی جنھوں نے مذکورہ کمیٹی کے سامنے گواہی دی تھی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بائیڈن نے کو معافی معافی دی
پڑھیں:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مطالبات نہ ماننے پر ہارورڈ یونیورسٹی کےلئے سوا دو ارب ڈالر کی امداد روک دی
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 اپریل2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہارورڈ یونیورسٹی کے لئے تقریباً سوا دو ارب ڈالر کی امداد روک دی ۔ ڈوئچے ویلے کی رپورٹ کے مطابق ہارورڈ یونیورسٹی نےامریکی صدر کی انتظامیہ کی طرف سے کیمپس کے اندر کئی طرح کی سرگرمیوں کو روکنے کے متعدد مطالبات مسترد کر دیے تھے اور کہا تھا کہ یونیورسٹی اپنی آزادی یا اپنے آئینی حقوق سے ہرگز دستبردار نہیں ہو گی۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ چونکہ ہارورڈ یونیورسٹی نے اپنے کیمپس میں متعدد سرگرمیوں کو روکنے کے مطالبات کو مسترد کر دیا ہے، اس لیے یونیورسٹی کو دی جانے والی تقریبا سوا دو بلین ڈالر سے زیادہ کی امداد اور 60 ملین ڈالر کے دیگر معاہدوں کو روکنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔(جاری ہے)
ہارورڈ یونیورسٹی کے صدر ایلن گاربر نے ہارورڈ کمیونٹی کے نام اپنے ایک خط میں لکھا ہے کہ یونیورسٹی اپنی آزادی سے دستبردار نہیں ہو گی اور نہ ہی اپنے آئینی حقوق کو ترک کرے گی ۔
ایلن گاربر نے ہارورڈ کمیونٹی کے نام اپنے مکتوب میں کہا کہ حکومت کو یہ حکم دینے کا کوئی حق نہیں کہ نجی یونیورسٹیاں کیا پڑھا سکتی ہیں، کس کو داخلہ دے سکتی ہیں اور کسے نہیں، کسے ملازمت دے سکتی ہیں اور مطالعے اور تحقیق کے کون سے شعبوں میں وہ پیش رفت کر سکتی ہیں۔یونیورسٹی کے صدر ایلن گاربر نے کہا کہ وائٹ ہاؤس نے مطالبات کی تازہ ترین اور توسیع شدہ ایک اور فہرست بھیجی تھی جس میں تنبیہ کے ساتھ یہ کہا گیا تھا کہ یونیورسٹی کو حکومت کے ساتھ اپنے مالی تعلقات کو برقرار رکھنے کے لئے ان مطالبات کو ماننا ہو گا۔انہوں نے بتایا کہ ہم نے اپنے قانونی مشیر کے ذریعے صدر ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کو آگاہ کر دیا ہے کہ ہم اس کے مجوزہ مطالبات کو قبول نہیں کریں گے۔ ہارورڈ امریکا کی پہلی بڑی یونیورسٹی ہے جس نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اپنی پالیسیوں کو تبدیل کرنے کے دباؤ کو مسترد کیا ہے۔ صدر ٹرمپ امریکا کی معروف یونیورسٹیوں پر یہودی طلبا کے تحفظ میں ناکامی الزام لگاتے رہے ہیں کیونکہ غزہ کی جنگ اور اسرائیل کے لئے امریکی حمایت کے خلاف امریکا بھر کے بہت سے کالجوں اور یونیورسٹیوں میں مظاہرے ہوتے رہے ہیں۔\932