Jasarat News:
2025-04-16@13:50:16 GMT

آن لائن نکاح

اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT

سوال: میں ملک سے باہر جاب کرتا ہوں۔ عید کے موقع پر وطن آیا ہوا تھا۔ ایک مہینہ بعد واپس جانا ہے۔ پندرہ روز قبل والدِ محترم کا انتقال ہوگیا۔ والدہ عدّت میں ہیں۔ میرا ایک جگہ نکاح طے کردیا گیا ہے۔ تقریب نکاح میں شرکت کرنے کے لیے والدہ نہیں جاسکتی ہیں۔ کیا اس صورت میں آن لائن نکاح ہوسکتا ہے؟ برائے مہربانی جواب سے نوازیں۔
جواب: نکاح کے ارکان میں سے ایجاب و قبول ہے۔ نکاح کرنے والے مرد اور عورت میں سے پہلے کا کلام ’ایجاب‘ اور دوسرے کا ’قبول‘ کہلاتا ہے۔ دونوں کا ایک مجلس میں ہونا ضروری ہے۔ اسی طرح صحتِ نکاح کے لیے مجلسِ نکاح میں گواہوں (دو مرد یا ایک مرد اور دو عورتیں) کی موجودگی شرط ہے۔ نکاح کا یہ روایتی طریقہ ہے، جس پر آج تک عمل ہوتا آیا ہے۔

موجودہ دور میں بسا اوقات یہ صورتِ حال سامنے آتی ہے کہ لڑکا کسی دوسرے ملک میں بہ سلسلۂ ملازمت مقیم ہے۔ وہ اپنے وطن، جہاں اس کا نکاح ہونا ہے، سفر نہیں کر سکتا۔ وہ چاہتا ہے کہ اس کا آن لائن نکاح ہوجائے، نکاح کی دستاویزات تیار ہوجائیں، جن کی بنیاد پر وہ اپنی بیوی کے لیے ویزا حاصل کرلے، اس کے بعد بیوی سفر کرکے اس کے پاس آجائے۔ کبھی اندرونِ ملک بھی یہ صورت پیدا ہوتی ہے کہ وبائی مرض، لاک ڈاؤن یا کسی اور وجہ سے دولہا، دلہن یا دلہن کے ولی کا یکجا ہونا ممکن نہیں ہوتا۔ تو سوال پیدا ہوا کہ کیا جدید ذرائعِ مواصلات کو اختیار کرکے نکاح کیا جاسکتا ہے؟
یہ عصرِ حاضر کے جدید مسائل میں سے ہے۔ علما نے اس پر غور کیا تو ان کی آراء میں اختلاف ہوا۔ بعض علما نے آن لائن نکاح کو ناجائز قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ زوجین کا حقیقی طور پر ایک مجلس میں ہونا ضروری ہے۔ اگرچہ انٹرنیٹ اور ویڈیو کال کے ذریعے باہم رابطہ کی صورت میں حکماً اتحادِ مجلس کی شکل پیدا ہوجاتی ہے، لیکن جدید مواصلاتی ذرائع سے دھوکا دہی اور عدمِ تحقّق کے امکان کو بالکلیہ خارج نہیں کیا جاسکتا۔ جب کہ بعض دیگر علما کہتے ہیں کہ سمعی و بصری ذرائع قابلِ اعتماد ہیں۔ اگر اطمینان کرلیا جائے کہ دولہا اور دلہن وہی ہیں جن کے درمیان نکاح ہونا ہے اور گواہ ان کی طرف سے ہونے والے ایجاب و قبول کو سن لیں اور توثیق کر دیں تو آن لائن نکاح جائز ہے۔

برِّ صغیر ہندو پاک کے علما نے عموماً آن لائن نکاح کو ناجائز قرار دیا ہے۔ اس کی دلیل انھوں نے یہ دی ہے کہ جدید مواصلاتی ذرائع میں تلبیس اور اشتباہ کے کافی امکانات رہتے ہیں اور مختلف مناظر کو مصنوعی طریقے سے خلط ملط کرنے کی گنجائش رہتی ہے۔ دوسرے، اتحادِ مجلس بھی مفقود رہتا ہے، جو صحتِ نکاح کے لیے شرط ہے۔ ہندوستان میں دار العلوم دیوبند اور پاکستان میں جامعہ علوم اسلامیہ، بنوری ٹاؤن کراچی اور دیگر دار الافتاء کے اس موضوع پر متعدد فتاویٰ موجود ہیں۔
ان تمام فتاویٰ میں ایک بات یہ کہی گئی ہے کہ اگر فریقینِ نکاح (مرد اور عورت) میں سے کوئی کسی آدمی کو اپنا وکیل بنا دے، جو گواہوں کی موجودگی میں اپنے مؤکل کی طرف سے ایجاب کرلے اور دوسرا فریق اسی مجلس میں قبول کر لے تو نکاح صحیح ہوجائے گا۔

اس موضوع پر اسلامک فقہ اکیڈمی (انڈیا) کا تیرھواں فقہی اجلاس 13۔16 اپریل 2001ء میں جامعہ سید احمد شہید، کٹولی، ملیح آباد، لکھنو میں منعقد ہوا تھا۔ اس میں یہ قرارداد منظور کی گئی تھی:
’’نکاح کا معاملہ بہ مقابلۂ عقد بیع کے زیادہ نازک ہے۔ اس میں عبادت کا بھی پہلو ہے اور گواہان کی شرط بھی ہے، اس لیے انٹرنیٹ، ویڈیو کانفرنسنگ اور فون پر راست نکاح کا ایجاب و قبول معتبر نہیں، البتہ ان ذرائعِ ابلاغ پر نکاح کا وکیل بنایا جائے اور وہ گواہان کے سامنے اپنے مؤکل کی طرف سے ایجاب و قبول کرلے تو نکاح درست ہوجائے گا۔ اس صورت میں یہ بات ضروری ہوگی کہ گواہان وکیل بنانے والے غائب شخص سے واقف ہوں، یا ایجاب و قبول کے وقت اس کا نام مع ولدیت ذکر کیا جائے‘‘۔ (نئے مسائل اور فقہ اکیڈمی کے فیصلے، اسلامک فقہ اکیڈمی [انڈیا]، 2016، ص 113)
میری رائے میں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے حکماً اتحادِ مجلس کی شرط پوری ہوجاتی ہے، اس لیے بوقت حاجت آن لائن نکاح جائز ہے، البتہ بہتر ہے کہ کسی کو نکاح کا وکیل بھی بنا لیا جائے، تاکہ تمام فقہا کی رو سے نکاح درست ہوجائے۔

جہاں تک مذکورہ بالا سوال میں بیان کی گئی صورت کی بات ہے تو شریعت کی رو سے والدہ کی شرکت نکاح کے انعقاد کے لیے ضرورت یا حاجت کے حکم میں نہیں ہے، لڑکے کے گھر سے صرف لڑکے کی شرکت کافی ہے۔ اس لیے اس صورت میں آن لائن نکاح کی صورت اختیار نہیں کرنی چاہیے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ا ن لائن نکاح ایجاب و قبول نکاح کے نکاح کا کے لیے

پڑھیں:

پاراچنار کے منتخب چیئرمین مزمل حسین فصیح کو بلاجواز جیل میں قید رکھا گیا ہے، علامہ مقصود ڈومکی

مختلف شخصیات سے ملاقات کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے اس بات پر زور دیا کہ بقیۃ اللہ کنونشن ملت کو بیدار، متحد اور مؤثر بنانے کی ایک سنہری کاوش ہے، اور تمام باشعور افراد کو اس میں بھرپور شرکت کرنی چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ مقصود علی ڈومکی نے بقیۃ اللہ تنظیمی کنونشن کے سلسلے میں مختلف شخصیات سے اہم ملاقاتیں کیں اور انہیں کنونشن میں شرکت کی باقاعدہ دعوت دی۔ ان ملاقاتوں کے دوران ایم ڈبلیو ایم کے اہداف اور ملی یکجہتی پر زور دیا گیا۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین ملتِ جعفریہ کی نمائندہ قومی جماعت ہے، جس نے ہر سطح پر ملت کے حقوق کا دفاع کیا ہے۔ چاہے ایوان بالا ہو یا ایوان زیریں، مجلس نے ہمیشہ آئین کی بالادستی، عوامی حقوق، ملکی سالمیت اور جمہوری اقدار کے فروغ کے لیے مؤثر آواز بلند کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نہ صرف ملتِ تشیع بلکہ پاکستان کے تمام مظلوم طبقات کی آواز بن کر ابھرے ہیں۔ مجلس وحدت مسلمین کا پیغام ہے: ملکی استحکام، آئین کی بالادستی، اتحاد بین المسلمین، سامراجی مداخلت کا خاتمہ اور حب الوطنی، یہی اس کی دعوت اور جدوجہد کا مرکز و محور ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک اس وقت نازک دور سے گزر رہا ہے، جہاں اختلافات کو ختم کر کے باہمی اتحاد و اتفاق کی اشد ضرورت ہے۔ مجلس وحدت مسلمین ملک میں امن، بھائی چارے اور عدل پر مبنی نظام کے قیام کے لیے ہمہ وقت کوشاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کے رہنماء اور پارہ چنار کے منتخب چیئرمین مزمل حسین فصیح کو بلاجواز جیل میں قید رکھا گیا ہے، جو ایک غیر آئینی و غیر انسانی عمل ہے۔ ہم حکومت وقت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مزمل حسین فصیح کو فی الفور رہا کیا جائے اور ان کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کا ازالہ کیا جائے۔ علامہ مقصود ڈومکی نے اس بات پر زور دیا کہ بقیۃ اللہ کنونشن ملت کو بیدار، متحد اور مؤثر بنانے کی ایک سنہری کاوش ہے، اور تمام باشعور افراد کو اس میں بھرپور شرکت کرنی چاہیے تاکہ اجتماعی سوچ و شعور کو فروغ دیا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • لیسکو کی ریکوری ٹیم پر نادہندہ صارفین کا دھاوا، لائن مین چھری کے وار سے زخمی
  • چین کا ایئر لائن کمپنیوں کو بوئنگ طیارے نہ خریدنے کا حکم
  • پاراچنار کے منتخب چیئرمین مزمل حسین فصیح کو بلاجواز جیل میں قید رکھا گیا ہے، علامہ مقصود ڈومکی
  • عالمی منڈی میں تیل نرخوں میں کمی کافائدہ عوام کو ترقیاتی منصوبوں کی صورت میں دینے کافیصلہ
  • گلگت، جے یو آئی کی صوبائی مجلس عاملہ کا اجلاس
  • اداکارہ مہر النسا کو برطانیہ میں جیون ساتھی مل گیا؛ نکاح مسجد میں ہوا
  • نادرا نے برتھ یا ڈیتھ سرٹیفکیٹ اور نکاح نامے سے متعلق اہم وضاحت جاری کردی
  • ایس ایچ کو افسران کو غلط پوزیشن بتانا مہنگا پڑ گیا
  • برتھ، ڈیتھ سرٹیفکیٹس اور نکاح نامے کے حوالے سے نادرا کی اہم وضاحت جاری
  • ایران میں پاکستانی شہریوں پر دہشتگردانہ حملے کی ذمہ داری بی ایل اے نے قبول کر لی