Jasarat News:
2025-01-24@01:22:44 GMT

آن لائن نکاح

اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT

سوال: میں ملک سے باہر جاب کرتا ہوں۔ عید کے موقع پر وطن آیا ہوا تھا۔ ایک مہینہ بعد واپس جانا ہے۔ پندرہ روز قبل والدِ محترم کا انتقال ہوگیا۔ والدہ عدّت میں ہیں۔ میرا ایک جگہ نکاح طے کردیا گیا ہے۔ تقریب نکاح میں شرکت کرنے کے لیے والدہ نہیں جاسکتی ہیں۔ کیا اس صورت میں آن لائن نکاح ہوسکتا ہے؟ برائے مہربانی جواب سے نوازیں۔
جواب: نکاح کے ارکان میں سے ایجاب و قبول ہے۔ نکاح کرنے والے مرد اور عورت میں سے پہلے کا کلام ’ایجاب‘ اور دوسرے کا ’قبول‘ کہلاتا ہے۔ دونوں کا ایک مجلس میں ہونا ضروری ہے۔ اسی طرح صحتِ نکاح کے لیے مجلسِ نکاح میں گواہوں (دو مرد یا ایک مرد اور دو عورتیں) کی موجودگی شرط ہے۔ نکاح کا یہ روایتی طریقہ ہے، جس پر آج تک عمل ہوتا آیا ہے۔

موجودہ دور میں بسا اوقات یہ صورتِ حال سامنے آتی ہے کہ لڑکا کسی دوسرے ملک میں بہ سلسلۂ ملازمت مقیم ہے۔ وہ اپنے وطن، جہاں اس کا نکاح ہونا ہے، سفر نہیں کر سکتا۔ وہ چاہتا ہے کہ اس کا آن لائن نکاح ہوجائے، نکاح کی دستاویزات تیار ہوجائیں، جن کی بنیاد پر وہ اپنی بیوی کے لیے ویزا حاصل کرلے، اس کے بعد بیوی سفر کرکے اس کے پاس آجائے۔ کبھی اندرونِ ملک بھی یہ صورت پیدا ہوتی ہے کہ وبائی مرض، لاک ڈاؤن یا کسی اور وجہ سے دولہا، دلہن یا دلہن کے ولی کا یکجا ہونا ممکن نہیں ہوتا۔ تو سوال پیدا ہوا کہ کیا جدید ذرائعِ مواصلات کو اختیار کرکے نکاح کیا جاسکتا ہے؟
یہ عصرِ حاضر کے جدید مسائل میں سے ہے۔ علما نے اس پر غور کیا تو ان کی آراء میں اختلاف ہوا۔ بعض علما نے آن لائن نکاح کو ناجائز قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ زوجین کا حقیقی طور پر ایک مجلس میں ہونا ضروری ہے۔ اگرچہ انٹرنیٹ اور ویڈیو کال کے ذریعے باہم رابطہ کی صورت میں حکماً اتحادِ مجلس کی شکل پیدا ہوجاتی ہے، لیکن جدید مواصلاتی ذرائع سے دھوکا دہی اور عدمِ تحقّق کے امکان کو بالکلیہ خارج نہیں کیا جاسکتا۔ جب کہ بعض دیگر علما کہتے ہیں کہ سمعی و بصری ذرائع قابلِ اعتماد ہیں۔ اگر اطمینان کرلیا جائے کہ دولہا اور دلہن وہی ہیں جن کے درمیان نکاح ہونا ہے اور گواہ ان کی طرف سے ہونے والے ایجاب و قبول کو سن لیں اور توثیق کر دیں تو آن لائن نکاح جائز ہے۔

برِّ صغیر ہندو پاک کے علما نے عموماً آن لائن نکاح کو ناجائز قرار دیا ہے۔ اس کی دلیل انھوں نے یہ دی ہے کہ جدید مواصلاتی ذرائع میں تلبیس اور اشتباہ کے کافی امکانات رہتے ہیں اور مختلف مناظر کو مصنوعی طریقے سے خلط ملط کرنے کی گنجائش رہتی ہے۔ دوسرے، اتحادِ مجلس بھی مفقود رہتا ہے، جو صحتِ نکاح کے لیے شرط ہے۔ ہندوستان میں دار العلوم دیوبند اور پاکستان میں جامعہ علوم اسلامیہ، بنوری ٹاؤن کراچی اور دیگر دار الافتاء کے اس موضوع پر متعدد فتاویٰ موجود ہیں۔
ان تمام فتاویٰ میں ایک بات یہ کہی گئی ہے کہ اگر فریقینِ نکاح (مرد اور عورت) میں سے کوئی کسی آدمی کو اپنا وکیل بنا دے، جو گواہوں کی موجودگی میں اپنے مؤکل کی طرف سے ایجاب کرلے اور دوسرا فریق اسی مجلس میں قبول کر لے تو نکاح صحیح ہوجائے گا۔

اس موضوع پر اسلامک فقہ اکیڈمی (انڈیا) کا تیرھواں فقہی اجلاس 13۔16 اپریل 2001ء میں جامعہ سید احمد شہید، کٹولی، ملیح آباد، لکھنو میں منعقد ہوا تھا۔ اس میں یہ قرارداد منظور کی گئی تھی:
’’نکاح کا معاملہ بہ مقابلۂ عقد بیع کے زیادہ نازک ہے۔ اس میں عبادت کا بھی پہلو ہے اور گواہان کی شرط بھی ہے، اس لیے انٹرنیٹ، ویڈیو کانفرنسنگ اور فون پر راست نکاح کا ایجاب و قبول معتبر نہیں، البتہ ان ذرائعِ ابلاغ پر نکاح کا وکیل بنایا جائے اور وہ گواہان کے سامنے اپنے مؤکل کی طرف سے ایجاب و قبول کرلے تو نکاح درست ہوجائے گا۔ اس صورت میں یہ بات ضروری ہوگی کہ گواہان وکیل بنانے والے غائب شخص سے واقف ہوں، یا ایجاب و قبول کے وقت اس کا نام مع ولدیت ذکر کیا جائے‘‘۔ (نئے مسائل اور فقہ اکیڈمی کے فیصلے، اسلامک فقہ اکیڈمی [انڈیا]، 2016، ص 113)
میری رائے میں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے حکماً اتحادِ مجلس کی شرط پوری ہوجاتی ہے، اس لیے بوقت حاجت آن لائن نکاح جائز ہے، البتہ بہتر ہے کہ کسی کو نکاح کا وکیل بھی بنا لیا جائے، تاکہ تمام فقہا کی رو سے نکاح درست ہوجائے۔

جہاں تک مذکورہ بالا سوال میں بیان کی گئی صورت کی بات ہے تو شریعت کی رو سے والدہ کی شرکت نکاح کے انعقاد کے لیے ضرورت یا حاجت کے حکم میں نہیں ہے، لڑکے کے گھر سے صرف لڑکے کی شرکت کافی ہے۔ اس لیے اس صورت میں آن لائن نکاح کی صورت اختیار نہیں کرنی چاہیے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ا ن لائن نکاح ایجاب و قبول نکاح کے نکاح کا کے لیے

پڑھیں:

7 اکتوبر حملہ: ناکامیوں کی ذمہ داری قبول، اسرائیلی فوج کے سربراہ مستعفی

اسرائیلی فوج کے سربراہ لیفٹننٹ جنرل ہیرزی ہیلوی نے غزہ میں جنگ بندی کے چند روز بعد ہی اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے۔ ہیلوی نے اعتراف کیا کہ وہ 7 اکتوبر (2023) کے روز فوج کی ناکامی کی ذمے داری قبول کرتے ہیں۔ اس دن حماس کے حملے میں 1140 سے زیادہ اسرائیلی مارے گئے تھے۔

ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق اسرائیلی فوج کے سربراہ نے ایک بیان میں بتایا کہ وہ 6 مارچ کو اپنی ذمے داریوں اور فوج کی قیادت کے منصب سے سبک دوش ہو جائیں گے۔ ہیلوی نے اپنا استعفیٰ وزیر دفاع یسرائیل کاتز اور وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کو بھیجے گئے ایک سرکاری خط کے ضمن میں پیش کیا۔ ہیلوی نے واضح کیا کہ انہوں نے یہ فیصلہ اپنے کندھوں پر عائد ذمے داری کا احساس کرتے ہوئے کیا ہے۔

مزید پڑھیں: جماعت اسلامی 7 اکتوبر کو کیا کرنے جا رہی ہے؟

اسرائیلی فوج کے سربراہ نے مزید کہا کہ وہ بقیہ عرصے میں اندرونی تحقیقات پوری کرائیں گے اور سیکیورٹی چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے فوج کی تیاری کو بڑھائیں گے۔ ہیلوی کے مطابق وہ سوچ سمجھ کر اور منظم طریقے سے فوج کی قیادت آئندہ سربراہ کے حوالے کریں گے بالخصوص جب کہ غزہ کی جنگ کے اہداف ابھی تک پورے نہیں ہو سکے ہیں۔

واضح رہے کہ سابق اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ نے گذشتہ برس موسم سرما میں مطالبہ کیا تھا کہ 7 اکتوبر (2023) کو حماس تنظیم کے حملے میں اسرائیلی جانب کی ناکامی کی سرکاری تحقیقات کرائی جائیں۔ گیلنٹ کا کہنا تھا کہ تحقیقات میں انہیں اور وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کو بھی شامل کیا جانا چاہیے۔

مزید پڑھیں: 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملوں کے لیے حماس نے کیسے خصوصی فورس تیار کی؟

تاہم نیتن یاہو نے اس وقت گیلنٹ کا مطالبہ یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا تھا کہ جو کچھ ہوا اس کی تحقیقات جنگ ختم ہونے کے بعد کی جانی چاہیے، کیونکہ حکومت ہی ایک وسیع اختیارات والی سرکاری تحقیقاتی کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کر سکتی ہے، اور اس کے نتائج اہمیت اور وزن رکھتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

7اکتوبر اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ لیفٹننٹ جنرل ہیرزی ہیلوی نیتن یاہو

متعلقہ مضامین

  • بھارت میں قوتِ مدافعت کم کرنے والی خطرناک بیماری پھیلنے لگی
  • عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کے بعد میڈیا پر کیا گزری؟ ایچ آر سی پی کی رپورٹ جاری
  • کوئٹہ، ایم ڈبلیو ایم ہزارہ ٹاؤن کے اجلاس کا انعقاد، مختلف امور پر گفتگو
  • مجلس یاد گارپروفیسرایوب قادری اوررنگ نوڈاٹ کام کا تعزیتی اجلاس
  • بلاول بھٹو سے قمر زمان کائرہ کی ملاقات، سیاسی صورت حال پر گفتگو
  • 7 اکتوبر حملہ: ناکامیوں کی ذمہ داری قبول، اسرائیلی فوج کے سربراہ مستعفی
  • فلسطینیوں کی حمایت سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹیں گے، پاکستان
  • چیمپئنز ٹرافی: صائم کے فٹ نہ ہونے کی صورت میں متبادل لانے کا فیصلہ
  • نائیجیریا نے برکس میں شمولیت کی دعوت قبول کر لی