عمر ایوب کا چئیرمین قائمہ کمیٹی کو خط:ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل پر تحفظات
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل پر تحفظات کا اظہار کردیا۔ انہوں نے چیئرمین قائمہ کمیٹی آئی ٹی کو خط ارسال کردیا، عمر ایوب نے بل کے خلاف اپنا اختلافی نوٹ بھی لکھ دیا۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی انفارمیشن ٹیکنالوجی کو خط میں لکھا کہ ڈیجیٹل نیشن بل پاکستانیوں کے حقوق کے تحفظ کے خلاف ہے، 26 فیصد پاکستانی انٹرنیٹ سے دور ہیں یا ڈیجیٹل
خواندہ نہیں، ڈیجیٹل نیشن ایکٹ پاکستان کے آزاد شہریوں کیلیے خطرہ ہے، یہ بل آزادی صحافت اور شہری آزادی پر بڑی قدغن ہے۔ خط میں کہا گیا کہ آئی ٹی سے وابستہ زیادہ تر محکموں میں غیر سویلین افراد بھرتی کیے گئے، غیر سویلین افراد کی حساس عہدوں پر تعیناتی پرائیویسی قوانین کی خلاف ورزی ہے، اس حوالے سے گزشتہ دور میں مثالیں بھی موجود ہیں، ملک میں شہریوں کے حقوق کا تحفظ نہیں ہو رہا۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کے اجلاس میں حکومت کے مجوزہ ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2024 کی منظوری دی گئی تھی، بل کے حق میں 10 ووٹ آئے تھے جب کہ پی ٹی آئی کے 6 ارکان نے مخالفت میں ووٹ دیا تھا۔ اس سے قبل 16 دسمبر 2024 کو وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزہ فاطمہ خواجہ نے قومی اسمبلی میں ’ڈیجیٹل نیشن پاکستان‘ بل پیش کیا تھا، بل کا مقصد سماجی، معاشی اور گورننس ڈیٹا کو مرکزی بنانا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ڈیجیٹل نیشن پاکستان قائمہ کمیٹی ا ئی ٹی
پڑھیں:
اپوزیشن نے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل پر تحفظات کا اظہار کردیا
اسلام آباد:اپوزیشن نے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل پر تحفظات کا اظہار کردیا،اپوزیشن لیڈر نے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل پر اختلافی نوٹ بھجوادیا ۔
عمرایوب نے چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کو خط لکھ دیا،اپوزیشن لیڈر کے خط کے متن میں کہا گیا کہ جمع شدہ ڈیٹا کا تحفظ کون اور کیسے کرے گا،ڈیٹا تحفط بل کے قانون کے بغیر اس بل کو پاس نہیں ہونا چائیے،56 فیصد پاکستانیوں کی انٹر نیٹ تک رسائی نہیں، یہ بل اس تفریق کو مزید بڑھائے گا۔
خط میں کہا گیا کہ پاکستان ڈیجیٹل کمیشن اور پاکستان ڈیجیٹل اتھارٹی شہریوں کی آزادی کو سلب کرنے کا باعث بنیں گی،کمیشن کی تشکیل کے لئے میرٹ پرتعیناتی کو کون یقینی بنانےگا،پاکستان ڈیجیٹل اتھارٹی اور چئیرپرسن اتھارٹی کے اختیارات سے شہریوں کے حقوق کا تحفط نہیں رہے گا،یہ قانون پاکستان میں آزادی صحافت کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال ہوگا،اپوزیشن کے 6 ارکان نے قائمہ کمیٹی میں بل کی مخالفت کی تھی۔