غزہ میں 5 کروڑ ٹن ملبہ پھیلا ہے جسے سمیٹنے میں21 برس لگ سکتے،اقوام متحدہ ،پاکستان کا اسرائیل جرائم کے احتساب کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
غزہ:جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد کے بعد غزہ واپس آنے والے اپنے تباہ شدہ مکانات میں کارآمد اشیاء تلاش کررہے ہیں
غزہ/کویت سٹی/اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک/صباح نیوز+نمائندہ جسارت) اقوام متحدہ نے کہاہے کہ غزہ میں ہونے والی تباہی سے جو ملبہ پھیلا ہوا ہے وہ 5 کروڑ ٹن ہے اسے سمیٹنے میں 21 سال لگ سکتے ہیں۔اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں غزہ کے اندر تباہ ہونے والی عمارتوں اور دیگر انفرا اسٹرکچر کے ملبے کو صاف کرنے میں 21 سال کا
عرصہ لگ سکتا ہے اور 12 ارب ڈالر کی رقم خرچ ہوسکتی ہے۔دوسری جانب جنوبی غزہ کے شہر رفح میں اسرائیلی ٹینک کے حملے میں 2 فلسطینی شہید ہوگئے۔ عرب میڈیا کے مطابق واقعہ رفح شہر کے علاقے تل السلطان میں پیش آیا جہاں ملبہ صاف کرتے ہوئے شہریوں پر اسرائیلی ٹینک نے گولے داغ دیے جس کے نتیجے میں 2 فلسطینی شہید ہوگئے۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے کہا گیا ہے کہ واقعے کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔ غزہ میں 19 جنوری کو شروع ہونے والی جنگ بندی کے بعد یہ اسرائیلی فوج کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی پہلی خلاف ورزی ہے۔مزید برآں اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں حماس کے اہم رہنما کو نشانہ بنانے کا دعویٰ جھوٹا ثابت ہوگیا۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے 24 مئی 2024 ء کو غزہ میں حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کی بیت حانون بٹالین کے سربراہ حسین فیاض کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا تھا۔اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ اسرائیلی فوج کے 98 ویں ڈویژن، اسرائیلی فضائیہ کی اسپیشل فورسز اور اور دیگر دستوں نے ایک مشترکہ آپریشن میں حماس رہنما کو ایک سرنگ میں ہلاک کیاتھاتاہم گزشتہ روز غزہ سے سامنے آنے والی وڈیوز میں حسین فیاض کو ایک جنازے کے موقع پر لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے دیکھا گیا۔وڈیو سامنے آنے کے بعد اسرائیلی فوج نے بھی حسین فیاض کو نشانہ بنانے میں ناکامی کا اعتراف کرلیا ہے۔اپنے بیان میں اسرائیلی فوج نے کہا کہ مئی 2024ء میں دستیاب معلومات کی بنیاد پر حسین فیاض کی ہلاکت کا اعلان کیا گیا تھا تاہم مزید تحقیقات پر یہ بات سامنے آئی کہ اس وقت دستیاب معلومات درست نہیں تھیں۔قبل ازیں کویتی اخبار الجریدہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے بیٹے نے باپ کو زمین پر گرا کر مارا پیٹاتھا،باپ بیٹے میں ہاتھا پائی کا یہ واقعہ حماس کے 7 اکتوبر 2023 ء کو اسرائیل پر حملے سے پیش آیا تھا۔ وزیراعظم کی حفاظت پر مامور ایک سینئر سیکورٹی اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر الجریدہ کو بتایا کہ واقعے کے وقت خاتونِ اوّل سارہ نیتن یاہو بھی وہیں موجود تھیں۔ان کی چیخنے کی آواز سْن کر سیکورٹی اہلکار موقع پر پہنچے اورگتھم گتھا باپ بیٹے کو ایک دوسرے سے علیحدہ کیا۔بیٹے کی جانب سے گلا گھوٹے جانے کے باعث اسرائیلی وزیراعظم کی حالت غیر تھی اور انہیں درست طریقے سے سانس لینے میں تکلیف کا سامنا تھا۔سیکورٹی اہلکاروں نے وزیراعظم کو پانی پیش کیا لیکن مسلسل کھانسی کی وجہ سے نیتن یاہو نے الٹی کردی۔ ان کی طبیعت بحال ہونے میں کافی وقت لگا۔ اس واقعے کے بعد اسرائیلی وزیراعظم کے جارح مزاج بیٹے یائر نیتن یاہو کو امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر میامی بھیج دیا گیا تھا۔اسرائیلی جنرل سیکورٹی سروس نے یائے نیتن یاہو کو اپنے والد کی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے بیٹے کو باپ کے ساتھ رہنے کے لیے واپس آنے سے روک دیا تھا۔الجریدہ نے اپنی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ سیکورٹی فورسز نے اس واقعے کو چھپایا اور بیٹے یائر نیتن یاہو کو امریکا بھیج دیا تھا۔ ادھر پاکستان نے اسرائیلی جرائم کے احتساب کا مطالبہ کردیا ہے۔ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان 19 جنوری سے غزہ میں سیز فائر کو خوش آمدید کہتا ہے اور مسئلے کے دو قومی حل کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔ترجمان کا کہنا تھاکہ شام میں صورتِ حال کا قریب سے جائزہ لے رہے ہیں، ہم شام میں امن کی بحالی کی تمام کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج نے کی جانب سے حسین فیاض نیتن یاہو نے والی کے بعد
پڑھیں:
غزہ میں جنگ بندی کا خیرمقدم تب کیا جائیگا جب یہ عارضی نہیں مستقل ہوگی، حنیف طیب
چیئرمین نظام مصطفی پارٹی کا کہنا تھا کہ اسرائیل غزہ میں بڑے پیمانے میں نسل کشی کا مجرم رہا ہے، کیا اسرائیلی وزیراعظم پر کوئی مقدمہ چلے گا؟ کیا اسرائیل کو دہشت گرد ملک قرار دے کر اس پر پابندیاں عائد کی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ نظام مصطفی پارٹی کے چیئرمین سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب نے غزہ میں جنگ بندی معاہدہ اور مشرق وسطیٰ کی بدلتی ہوئی صورت حال پر اظہار خیال کرتے ہوئے غزہ کی عوام کی جرأت اور بہادری کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد ہونا اچھا اقدام ہے لیکن اس کا خیرمقدم تب کیا جائے گا جب یہ عارضی نہیں بلکہ مستقل ہوگا، قتل و غارت گری کا سلسلہ مکمل بند ہوگا، جنگ بندی کے اعلان کے باوجود بھی ظلم و بربریت کا سلسلہ جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈیڑھ لاکھ افراد زخمی ہیں اُن کے علاج معالجہ سلسلے میں اسلامی ممالک، اقوام متحدہ کیا حکمت عملی اختیارکرے گا، تقریبا تمام مساجد شہید کردی گئی ہیں، تعلیمی ادارے، صحت کے مراکز، رہائشی عمارتیں مکمل تباہ ہیں، مسلم ممالک، اقوام متحدہ کے ادارے تعمیر نو کو دوبارہ شروع کرنے اور انسانی زندگی کو بحال کرنے کیلئے کیا اقدامات کررہے ہیں، اسرائیل نے عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزیاں کی ہے، پینتالیس ہزار سے زائد لوگ شہید کردیئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل غزہ میں بڑے پیمانے میں نسل کشی کا مجرم رہا ہے، کیا اسرائیلی وزیراعظم پر کوئی مقدمہ چلے گا؟ کیا اسرائیل کو دہشت گرد ملک قرار دے کر اس پر پابندیاں عائد کی جائے گی، کیا اس سے اقوام متحدہ کی رکنیت واپس لی جائے گی؟ڈاکٹر حاجی حنیف طیب نے کہا کہ اسلامی ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ مسئلہ فلسطین کیلئے اپنا کردار ادا کریں، اقوام متحدہ، فلسطین کے حق میں اپنی منظور کردہ قراردادوں پر فوری عمل درآمد کو یقینی بنائے، اسرائیل کے ناپاک عزائم کو لگام دینا عالمی امن کیلئے نہایت ضروری ہے۔