ریاست کے تمام ستون متفق ہیں اب سیاسی ایڈونچر نہیں ہوگا، احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی کا تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ، پارلیمنٹ اور عدلیہ ایک پیج پر ہیں، پاکستان میں جو بھی سیاسی تبدیلی ہے وہ آئین کے مطابق ہوتی ہے، سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ کا حجم صرف ڈیڑھ سے 2 ارب ڈالر رہ گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ ریاست کے تمام ستون متفق ہیں اب سیاسی ایڈونچر نہیں ہوگا۔ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ، پارلیمنٹ اور عدلیہ ایک پیج پر ہیں، پاکستان میں جو بھی سیاسی تبدیلی ہے وہ آئین کے مطابق ہوتی ہے، سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ کا حجم صرف ڈیڑھ سے 2 ارب ڈالر رہ گیا ہے۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ حکومت نے ایک سال میں معاشی اصلاحات کرکے ایکسچینج ریٹ کو مستحکم کیا، آئندہ 5 سال میں ایکسپورٹ کو 60 ارب ڈالر تک پہنچانا ہے، ترسیلات زر کو بھی 60 ارب ڈالر تک لے جانا ہے۔ وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ معاشی مسائل حل نہ کرسکے تو اڑان پاکستان منصوبہ کامیاب نہیں ہو پائے گا، ملٹی نیشنل آئی ٹی کمپنیوں کی مدد سے اڑان پاکستان منصوبے کو آگے بڑھایا جائے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: وفاقی وزیر احسن اقبال ارب ڈالر کہا کہ
پڑھیں:
حکومت سندھ پاکستان کے معاشی حب کراچی کے انفراسٹرکچر پر توجہ دے، احسن اقبال
وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ کراچی پاکستان کا معاشی مالیاتی حب ہے، صوبائی حکومت کراچی کے انفراسٹرکچر پر توجہ دے اور کے فور منصوبے پر کام کرے۔
پاکستان بزنس کونسل کے اراکین سے ملاقات کے بعد میڈیا بریفنگ میں ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کے اڑان پاکستان پروگرام پر عمل درآمد پر بات کی، پاکستان کی ترقی میں کارپوریٹ سیکٹر کا کردار اہمیت ہے، بحرانوں کی وجہ سے سرمایہ کاری لانے کے لیے پبلک سیکٹر کی صلاحیت کم ہوئی ہے، نجی شعبے کو انجن آگ گروتھ بنانے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کارپوریٹ سیکٹر کے پاس بہترین انتظامی صلاحیت ہے، اڑان پروگرام کے اہداف کے حصول میں کارپوریٹ سیکٹر کی صلاحیتوں سے استفادہ کیا جاسکتا ہے، حکومت نے نوجوانوں میں آئی ٹی کی صلاحیتوں میں اضافے کے پروگرام شروع کیے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی کے عالمی معیارات پر عمل درآمد کے لیے بھی کارپوریٹ سیکٹر کی مدد لیں گے، خواتین اور خصوصی افراد کے لیے بھی کارپوریٹ سیکٹر کے اقدامات قابل تعریف ہیں انہیں مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے، پائیدار ترقی کے عالمی اہداف کے حصول میں بھی کارپوریٹ سیکٹر کا کردار اہم ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ سرکاری اداروں کےںغہر کارآمد اثاثے اور اراضی کو پبلک پرائیویٹ سرمایہ کاری سے فعال کیا جائے گا، وزارت منصوبہ بندی میں ورکنگ گروپ تشکیل دینے جارہے ہیں، ورکنگ گروپ نجی شعبے کے مسائل کو ترجیح طور پر حل کرنے میں معاونت کرے گا، کراچی اڑان پاکستان کگ رن وے کی حیثیت رکھتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان بزنس کونسل نے تعاون کا یقین دلایا، پاکستان بزنس کونسل کی تحقیق معاشی پالیسیوں کی بہتری میں معاونت کرتی ہے، تک پاکستان کو ایک ٹریلین اکانومی بنانے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی پاکستان کا معاشی مالیاتی حب ہے، ضروری ہے کہ کاروبار کو ہر قسم کی سہولتیں مہیا کی جائیں، وفاقی حکومت نے سائٹ ایریا کی سڑکوں کی تعمیر کے لیے 5 ارب روپے منظور کیے ہیں، صوبائی حکومت کراچی کے انفراسٹرکچر پر توجہ دے، حکومت کے فور پر 125 ارب روپے خرچ کررہی ہیں، اس کے ڈائون اسٹریم پر سنڈھ حکومت کو کام کرنا ہے،سنڈھ حکومت سے کہا ہے کہ اس پر کام کرے۔
احسن اقبال نے کہا کہ کراچی میں ویسٹ واٹر کو ری سائیکل کرنے کی ضرورت ہے، سمندر میں بغیر ٹریٹمنٹ پھینکنے کے بجائے زراعت اور صنعت کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے، کراچی کا پانی ٹریٹ کیا جائے تو انڈسٹری کے لیے کافی ہوگا، کراچی میں انفرااسٹرکچر کی بہتری میں وفاقی حکومت اپنا کردار ادا کریگی، وفاق نے واحد مکمل گرین لائن منصوبہ 25 ارب روپے کی سرمایہ کاری سے مکمل کیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ حیدرآباد سکھر موٹر وے پر 2025 میں کام شروع ہوگا، تین سال میں یہ منصوبہ بھی مکمل کرلیا جائے گا، حیدرآباد کراچی موٹر وے کی نیو الائنمنٹ پر بھی وزارت مواصلات نے فزیبلیٹئ پر کام شروع کردیا ہے۔