3برس میں منی لانڈرنگ کے 500 کیس نمٹائے ‘ دبئی پولیس
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
دبئی (انٹرنیشنل ڈیک) دبئی پولیس نے کہا ہے وہ 3سالوں میں مختلف ممالک میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے تعاون سے منی لانڈرنگ کے 500 سے زائد کیس نمٹانے میں کامیاب رہی۔ اس دوران 4ارب درہم کے مالی جرائم کی تحقیقات کے لیے عالمی اداروں کے ساتھ انٹیلی جنس معلومات کا تبادلہ کیا گیا۔ دبئی پولیس نے وضاحت کی کہ منی لانڈرنگ کے جرائم سے نمٹنے میں حاصل ہونے والی کامیابیاں ملک میں تمام خصوصی ورک ٹیموں اور مقامی اور بین الاقوامی سطح پر اسٹریٹجک شراکت داروں کی کوششوں کا نتیجہ ہیں۔ اس سلسلے میں مختلف مواصلاتی چینلوں کے ذریعے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ 1733 انٹیلی جنس معلومات کا تبادلہ کیا گیا۔ ان میں انٹرپول، یوروپول، گلف پولیس سروس، یورپین منی لانڈرنگ نیٹ ورک (امون) اور رابطہ افسران شامل ہیں۔ اسسٹنٹ کمانڈر انچیف برائے کرمنل انوسٹی گیشن افیئرز میجر جنرل ایکسپرٹ خلیل المنصوری نے بتایا کہ جرائم کا مقابلہ کرنے کے لیے عالمی اداروں کے ساتھ قریبی تعاون کے ساتھ مصنوعی ذہانت کا استعمال بھی کیا گیا۔ جنرل ڈپارٹمنٹ آف کریمنل انویسٹی گیشن اینڈ انویسٹی گیشن کے قائم مقام ڈائریکٹر بریگیڈیئر حارب الشامسی نے اپنے بیان میں وضاحت کی کہ منی لانڈرنگ کے جرائم کی اقسام سیلف منی لانڈرنگ، تھرڈ پارٹی کے ذریعے منی لانڈرنگ اور ورچوئل اثاثوں کا استعمال کرتے ہوئے منی لانڈرنگ پر مشتمل ہیں اور ان کے درمیان فرق ہوتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: منی لانڈرنگ کے کے ساتھ
پڑھیں:
ٹرمپ انتظامیہ کی شرائط نہ ماننے پر ہارورڈ یونیورسٹی کی 2.2 ارب ڈالر کی امداد منجمد
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ہارورڈ یونیورسٹی کے لیے مختص 2.2 ارب ڈالر (قریباً 616 ارب روپے)کی مالی امداد کو منجمد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب یونیورسٹی نے حکومتی درخواست پر پالیسی میں مجوزہ تبدیلیوں کو مسترد کردیا تھا۔
امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے ہارورڈ سمیت دیگر اعلیٰ تعلیمی اداروں پر زور دیا تھا کہ وہ اپنی داخلہ پالیسیوں، فیکلٹی بھرتیوں اور تحقیقی منصوبوں میں حکومت کی وضع کردہ نئی اصلاحات نافذ کریں۔ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ ان پالیسیوں کا مقصد تعلیم کے شعبے میں مواقع کی مساوی فراہمی اور مالی شفافیت کو یقینی بنانا ہے۔
مزید پڑھیں: الیکٹرانکس پر امریکی ٹیرف سے بچنا ممکن نہیں، ٹرمپ کی چین کو تنبیہ
ہارورڈ یونیورسٹی نے اپنی پوزیشن واضح کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی اداروں کی خودمختاری، تحقیقی آزادی اور میرٹ پر مبنی داخلے کے اصولوں پر کسی بھی قسم کا دباؤ قبول نہیں کیا جائے گا۔ یونیورسٹی کے ترجمان کے مطابق، ’ہارورڈ کا ہمیشہ سے مؤقف رہا ہے کہ علم، تحقیق اور تدریس کسی سیاسی دباؤ یا حکومتی شرائط کے تابع نہیں ہو سکتے۔‘
ٹرمپ انتظامیہ کے اس فیصلے نے امریکی تعلیمی اور سیاسی حلقوں میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے اعلیٰ تعلیم کی آزادی اور خودمختاری کو سخت خطرات لاحق ہو سکتے ہیں، جبکہ حکومت کا کہنا ہے کہ سرکاری فنڈز صرف انہی اداروں کو دیے جائیں گے جو قومی پالیسیوں اور شفاف ضابطوں پر عمل درآمد کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: معیشت اور افراط زر کے معاملے پر صدر ٹرمپ کی حمایت میں کمی
یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکا میں تعلیمی اداروں اور حکومتی اداروں کے درمیان پالیسیوں پر اختلافات شدت اختیار کر رہے ہیں۔ ہارورڈ یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ وہ قانونی راستے سے اپنے حقوق کا تحفظ یقینی بنائے گی، جبکہ وائٹ ہاؤس حکام کے مطابق امداد کی معطلی عارضی نہیں بلکہ پالیسی عمل درآمد سے مشروط ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہارورڈ یونیورسٹی\