جاپان میں 26 ارب ڈالر مالیت کی معدنیات دریافت
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
ٹوکیو (انٹرنیشنل ڈیسک) جاپان نے بحرالکاہل کی تہ میں نایاب معدنیات کا ذخیرہ دریافت کرلیا۔ یہ ذخائر ٹوکیو سے تقریباً 1200 میل کے فاصلے پر منامی توری شیما جزیرے کے قریب دریافت ہوئے اور ان کی مجموعی مالیت کا تخمینہ تقریباً 26 ارب ڈالرلگایا گیا ہے۔ ماہرین اس دریافت کو جاپان کی معیشت اور عالمی سپلائی چین کے لیے ایک اہم پیش رفت قرار دے رہے ہیں۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق 23 کروڑ ٹن وزنی معدنیات میں بالٹ اور نکل جیسے قیمتی عناصر موجود ہیں،جو الیکٹرک وہیکل بیٹریوں اور جدید ٹیکنالوجیز کی تیاری کے لیے نہایت اہم ہیں۔ یہ دریافت چین کی نایاب معدنیات کی منڈی میں اجارہ داری کو چیلنج کرتے ہوئے جاپان کوعالمی سطح پر ایک مضبوط حریف بنا سکتی ہے۔ یہ دریافت نیپون فاؤنڈیشن اور ٹوکیو یونیورسٹی کے مشترکہ تعاون سے ممکن ہوئی، جہاں جدید ترین زیرِ سمندر گاڑیوں کی مدد سے سمندر کی گہرائیوں میں یہ قیمتی ذخائر تلاش کیے گئے۔ یہ ذخائر 5ہزار 700 میٹر کی گہرائی میں سمندر کی تہ میں موجود ہیں، جو جدید ٹیکنالوجی کی بدولت دریافت کیے گئے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دریافت نہ صرف جاپان بلکہ دنیا بھر کے لیے معدنیات کی فراہمی میں ایک نئی جہت فراہم کرے گی اور جدید صنعتوں کو ترقی کی راہ پر گامزن کرے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
حکومت پاکستان کا آزاد کشمیر میں ایئرپورٹ تعمیر کرنے کا فیصلہ
وفاقی حکومت نے سمندر پار پاکستانیوں کے مطالبے پر آزاد جموں وکشمیر میں انٹرنیشنل ایئرپورٹ بنانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔سمندر پار پاکستانیوں کے دیرینہ مطالبے پر وفاقی حکومت نے آزاد جموں وکمشمیر میں بین الاقوامی ایئرپورٹ بنانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔اس حوالے سے کچھ عرصہ قبل وزیراعظم شہباز شریف کو اس سلسلے میں کشمیری نژاد برطانوی ممبران پارلیمنٹ کا لکھا گیا ایک خط بھی منظر عام پر آیا ہے جس میں اس مطالبے کی حمایت کی گئی ہے۔برطانوی ارکان پارلیمنٹ نے وزیراعظم شہباز شریف کو خط لکھ کر آزاد کشمیر میں ایئرپورٹ کی تعمیر پر زور دیا تھا۔اوور سیز پاکستانیوں کے پرزور مطالبہ کے بعد وفاقی حکومت کی ہدایت پر اسلام آباد میں ایئرپورٹس اتھارٹی نے اس منصوبے کے لیے کنسلٹنسی فرم کی خدمات حاصل کرنے کا اشتہار بھی جاری کر دیا ہے۔حکام کے مطابق اہل کنسلٹنٹس طے شدہ طریقہ کار کے مطابق ٹینڈر کے عمل میں حصہ لے سکتے ہیں۔
دریں اثناء اوورسیز پاکستانیوں کا پہلا سالانہ کنونشن آج اسلام آباد میں شروع ہوگا۔ اس کنونشن کا مقصد بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی قومی معیشت میں شراکت کو تسلیم کرنا ہے۔حکومت نے کنونشن میں شرکت کرنے والے سمندر پار پاکستانیوں کو ریاستی مہمانوں کا درجہ دے دیا ہے۔اوورسیز پاکستانیز کنونشن ایک ایسا پلیٹ فارم فراہم کرے گا، جہاں سمندر پار پاکستانیوں کے ساتھ حکومتی نمائندے اور قومی ادارے ایک چھت کے نیچے اکٹھے ہوں گے۔اس کی سہولت کے لیے مختلف سرکاری محکموں کے ہیلپ ڈیسک قائم کیے گئے ہیں تاکہ سمندر پار پاکستانیوں کو ایک ہی جگہ پر معلومات، رہنمائی اور خدمات فراہم کی جا سکیں۔ایک ویڈیو پیغام میں وزیر اوورسیز پاکستانیز چوہدری سالک حسین نے سمندر پار پاکستانیوں کی فلاح و بہبود اور ان کے مسائل کے حل کے لیے حکومت کے عزم کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ اوورسیز پاکستانیز کنونشن کا انعقاد کیا جا رہا ہے اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی آراء اور تجاویز کا خیر مقدم کیا جائے گا۔وزیر مملکت برائے سمندر پار پاکستانی عون چوہدری نے پاکستان کی معیشت میں سمندر پار پاکستانیوں کے کردار کو سراہا اور کہا کہ سمندر پار پاکستانیوں کے دل پاکستان کے لیے دھڑکتے ہیں۔