’’پی ٹی آئی آپشن خود بناتی اور خود ہی محدود کر دیتی ہے‘‘
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
لاہور:
گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی نے بڑی زیادتی کی ہے، اندازہ کریں کہ وہ بے اختیار لوگوں سے مذاکرات کی بھیک مانگ رہے تھے اور آج اچانک کہہ دیا کہ ہم مذاکرات نہیں کرتے، مجھے ان کی سمجھ نہیں آتی۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ پی ٹی آئی نے ایک اور زیادتی کی ہے حکومت کے ساتھ ان کو ایک فیس سیونگ کا موقع مل رہا تھا وہ ان سے چھین لیا۔
تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ بات یہ ہے کہ یہ جو مذاکرات ہم کہہ رہے ہیں ناکام ہو گئے ختم ہو گئے یہ مذاکرات تو ویسے ہی فوٹو سیشن تھے، کامیاب مذاکرات کی تو صرف اناؤنسمنٹ ہونی تھی، یوں ہم کہہ سکتے ہیں کہ جو پس پردہ ہونے والے مذاکرات تھے اس میں خلل آگیا۔
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ آپشن پی ٹی آئی خود بناتی ہے اور خود ہی محدود کر دیتی ہے۔ ہم تو بار بار کہہ رہے تھے کہ سیاسی جماعتیں جب بیٹھتی ہیں ، سیاستدان بیٹھتے ہیں تو حل نکلتا ہے، اب بھی بلآخر مذاکرات ہونے ہیں تعطل ضرور آئے گا کیونکہ کہہ دیا، آپ نے آخری فقرہ یہ بولا کہ وہ خط لکھیں گے، عمران خان نے بھی آج کہہ دیا کہ ہم تو بین الاقوامی تنظیموں کے پاس جائیں گے۔
تجزیہ کار شکیل انجم نے کہا کہ جب سے5دسمبر کو پی ٹی آئی نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کی خواہش کا اظہار کیا تھا ہم اس ایشو پر بات کر رہے ہیں، پی ٹی آئی کی خواہش کے بعد دونوں اطراف سے مذاکراتی کمیٹیاں بنائی گئیں، ان کے اجلاس بھی ہوئے اور آج پی ٹی آئی کی طرف سے یہ کہا جا رہا ہے کہ اگر جوڈیشل کمیشن نہیں بنے گا تو ہم مذاکرات کو ختم کر دیں گے۔
تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ مذاکرات سب کے سامنے تھے، ان میں سنجیدگی اتنی بھی نہیں تھی کہ ان کو کامیاب کروایا جائے، پہلے بہت ڈیلے کے ساتھ یہ مذاکرات کر رہے تھے، ان کے بارے میں جو لفظ استعمال ہوتا ہے کہ یہ فوٹو سیشن ہی تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی تجزیہ کار نے کہا کہ
پڑھیں:
ایران-امریکہ مذاکرات اسرائیل کے مفاد میں ہونے چاہئیں، صیہونی رژیم
عبرانی اخبار کو مطلع کرتے ہوئے صیہونی سلامتی کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ تہران کے میزائل پروگرام اور غزہ کی حمایت میں استقامتی محاذ و یمن کیجانب سے اسرائیل پر میزائل حملوں جیسے موضوعات کو مذاکرات میں نظرانداز کرنا کوئی اچھی بات نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ نام ظاہر نہ کرتے ہوئے صیہونی سلامتی کے ایک عہدیدار نے اسرائیل کے مقامی اخبار "یدیعوت آحارانوت" کو بتایا کہ صیہونی رژیم، امریکہ و ایران کے مابین مذاکرات سے نہایت رنجیدہ ہے۔ اسرائیل اس بات پر نالاں ہے کہ ان مذاکرات میں تہران کے میزائل پروگرام اور استقامتی محاذ کے متعلق کوئی بات نہیں ہو رہی۔ اسرائیلی حکام بالخصوص وزیراعظم "نتین یاہو"، ایران-امریکہ مذاکرات کے حوالے سے صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" کے مؤقف پر بہت زیادہ فکر مند ہیں۔ نتین یاہو نہیں جانتے کہ امریکی صدر درحقیقت کیا چاہتے ہیں؟۔ یہانتک کہ انہیں مذاکرات کی ریڈ لائنز کے متعلق بھی کوئی خبر نہیں۔ ایران کے جوہری پروگرام پر ڈونلڈ ٹرامپ کے بیان کے بعد صیہونی سلامتی کے اس عہدیدار نے کہا کہ اگر امریکہ اور ایران کسی ایسے معاہدے پر اتفاق کرتے ہیں جو اسرائیل کے مفاد میں نہ ہو تو یہ ہمارے لئے بہت بُری بات ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ امریکہ کے اس بُرے معاہدے کے بعد ایران کی ایٹمی تنصیبات کو نشانہ نہیں بنایا جا سکے گا۔
اسرائیلی سیکورٹی کے عہدیدار نے یدیعوت آحارانوت کو مزید بتایا کہ تل ابیب کو اس بات پر شدید تشویش ہے کہ ان مذاکرات میں امریکہ صرف اور صرف ایران کے جوہری پروگرام پر بات چیت کر رہا ہے۔ جب کہ تہران کے میزائل پروگرام اور غزہ کی حمایت میں استقامتی محاذ و یمن کی جانب سے اسرائیل پر میزائل حملوں جیسے موضوعات کو مذاکرات میں نظرانداز کرنا کوئی اچھی بات نہیں۔ انہوں نے تہران کے خلاف بے بنیاد الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ ایران ایک چالاک اور ہوشیار ملک ہے جس پر اسرائیل کے خدشات جائز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران کا ایٹمی پروگرام، مذاکرات یا امریکہ و اسرائیل کے فوجی حملے کی صورت میں ہی بند ہو سکتا ہے اس کے علاوہ تیسری کوئی صورت نہیں۔ یاد رہے کہ رواں ہفتے سنیچر کے روز امریکہ اور ایران کے درمیان عمان کی ثالثی سے مسقط میں غیر مستقم مذاکرات کا ایک دور مکمل ہوا۔ انہیں مذاکرات کا دوسرا دور آئندہ ہفتے یورپ کے کسی ملک میں شروع ہو گا۔