پسند کی شادی کرنے والے شوہر نے بیوی کا گلہ دباکر قتل کردیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
کراچی(اسٹاف رپورٹر ) بلدیہ ٹاؤن میں پسند کی شادی کرنے والے شوہر نے تشدد اور گلا دبا کر بیوی کو قتل کر کے سسرکو فون پر کہاکہ گھر میں تمہاری بیٹی کی لاش پڑی ہے، جاکر اٹھا لو،مقتولہ 2 بچوں کی ماں تھی۔تفصیلات کے مطابق سعید آباد تھانے کی حدود بلدیہ ٹاون سیکٹر 12 ای میں گھر سے خاتون کی لاش ملی۔خاتون کی لاش قانونی کارروائی کے لیے سول اسپتال منتقل کی گئی، جہاں اس کی شناخت 22 سالہ صبا زوجہ عرفان کے نام سے کی گئی۔ایس ایچ او سعید آباد ادریس بنگش نے بتایاکہ مقتولہ خاتون 2 بچوں کی ماں تھی اورخاتون کو اس کے شوہر عرفان نے تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد گلا دبا کر قتل کیا ہے ۔ مقتولہ خاتون اورملزم عرفان نے چند برس قبل پسند کی شادی کی تھی۔ ملزم عرفان نے بیوی کو قتل کرنے کے بعد اپنے سسر کو فون کیا اور کہا کہ گھر سے اپنی بیٹی کی لاش اٹھا لو۔پولیس کے مطابق ملزم عرفان صادق آباد کا رہائشی ہے اور بیوی کو قتل کرنے کے بعد موقع سے فرار ہو گیا ہے ، جس کی تلاش میں چھاپے مارے جا رہے ہیں۔مقتولہ خاتون کے والدین کا کہنا ہے کہ ان کا داماد نشے کا عادی ہے اوراکثر نشے کی حالت میں ان کی بیٹی کو تشدد کا نشانہ بناتا تھا ، جس پر بیٹی ناراض ہوکر میکے آجایا کرتی تھی لیکن ملزم عرفان اسے فون کرتا تھا تو بیٹی گھر بسانے کی خواہش میں واپس چلی جایا کرتی تھی۔مقتولہ خاتون کے والدین نے پولیس حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ ان قاتل کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دی جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کی لاش
پڑھیں:
کراچی اسٹیڈیم کی خالی کرسیاں: ارسلان نصیر نے انوکھا حل پیش کردیا
کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں ہونے والے پی ایس ایل کے میچوں میں خالی کرسیاں اب ایک معمول بن چکی ہیں۔ حالیہ کراچی کنگز اور ملتان سلطانز کے درمیان کھیلے گئے ہائی وولٹیج میچ میں بھی یہی منظر دیکھنے کو ملا۔
سوال یہ ہے کہ آخر کراچی کے تین کروڑ شہری اپنی ہی ٹیم کے میچ دیکھنے اسٹیڈیم کیوں نہیں آتے؟
معروف کانٹینٹ کری ایٹر ارسلان نصیر نے اس مسئلے کا ایک انوکھا حل پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’اگر اسٹیڈیم میں ’جیتو پاکستان‘ کی طرز پر تین موٹرسائیکلیں رکھ دی جائیں، تو گراؤنڈ کھچاکھچ بھرجائے گا۔‘‘ یہ بات انہوں نے اپنے مخصوص طنزیہ انداز میں کہی، لیکن اس میں ایک کڑوا سچ بھی چھپا ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ کراچی والے انعامات والے شوز کےلیے تو قطار میں لگ جاتے ہیں، لیکن اپنی ٹیم کو سپورٹ کرنے اسٹیڈیم نہیں آتے۔ حالانکہ اس بار چیمپئنز ٹرافی کے دوران روڈ بند کرنے کی پابندی ختم کردی گئی تھی اور پارکنگ کی بھی مناسب سہولت فراہم کی گئی تھی، مگر یہ سب کچھ بے سود ثابت ہوا۔
ارسلان نصیر کی یہ تجویز دراصل کراچی کے کرکٹ شائقین کے رویے پر ایک طنز ہے۔ کیا واقعی ہمیں اپنی ٹیم کو سپورٹ کرنے کے لیے موٹرسائیکل جیتنے کا لالچ چاہیے؟ یا پھر ہمیں اپنے اس رویے پر نظرثانی کرنی چاہیے؟ فی الحال تو صورتحال یہی ہے کہ کراچی والے گھر بیٹھے چھوٹی اسکرین پر میچ دیکھنا ہی ترجیح دیتے ہیں، چاہے اسٹیڈیم میں ان کی اپنی ٹیم کھیل رہی ہو!