Express News:
2025-01-23@23:17:05 GMT

افسردگی اور مایوسی کا نبوی علاج

اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT

ڈپریشن، جسے افسردگی اور مایوسی بھی کہتے ہیں، آج کے دور کا ایک اہم مسئلہ ہے جو ہر عمر اور طبقے کے افراد کو متاثر کر رہا ہے۔ یہ بیماری صرف جسمانی کم زوری یا وقتی پریشانی کا نتیجا نہیں بل کہ ایک گہری نفسیاتی کیفیت ہے جو انسان کی زندگی کے ہر پہلو پر اثر ڈالتی ہے۔

اسلام نہ صرف روحانی سکون فراہم کرتا ہے بل کہ زندگی کے ہر مسئلے کا حل بھی پیش کرتا ہے۔ ڈپریشن کے مسئلے کو سمجھنے اور اس کا حل تلاش کرنے کے لیے سیرت نبوی ﷺ ایک مثالی راہ نما ہے۔

ڈپریشن کی وجوہات کو سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم زندگی کے مختلف پہلوؤں پر غور کریں۔ مادی خواہشات، دنیاوی ناکامیاں، تعلقات میں دراڑیں اور روحانی خلا وہ بنیادی اسباب ہیں جو انسان کو افسردگی کی جانب دھکیل سکتے ہیں۔ موجودہ دور میں مادیت پسندی اور خدا سے دوری انسان کو ذہنی دباؤ میں مبتلا کرنے کا سب سے بڑا سبب ہیں۔ انسان دنیاوی خواہشات کی دوڑ میں خود کو الجھا لیتا ہے اور جب ان خواہشات کی تکمیل ممکن نہیں ہوتی تو وہ مایوسی کا شکار ہو جاتا ہے۔

نبی کریم ﷺ کی سیرت ہمیں زندگی کے ہر مسئلے کا حل فراہم کرتی ہے اور اس میں ڈپریشن کا مسئلہ بھی شامل ہے۔ سب سے پہلے یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ نبی اکرم ﷺ کی حیات طیبہ میں کئی ایسے مراحل آئے جب آپ کو شدید مشکلات اور غموں کا سامنا کرنا پڑا۔

والدین کی کم عمری میں وفات، چچا اور زوجہ محترمہ حضرت خدیجہ رضی اﷲ عنہا کی رحلت، مکہ مکرمہ میں دعوت کے دوران شدید مخالفت، اور طائف کا دل خراش واقعہ، یہ تمام آزمائشیں ایسی تھیں جو کسی بھی انسان کو انتہائی دباؤ اور غم میں مبتلا کر سکتی تھیں۔ لیکن ان تمام مشکلات کے باوجود نبی کریم ﷺ نے صبر، استقامت اور اﷲ پر مکمل بھروسے کا مظاہرہ کیا۔

ڈپریشن کے مسئلے کا حل قرآن مجید اور نبی اکرم ﷺ کی تعلیمات میں واضح طور پر موجود ہے۔ سب سے پہلے اﷲ تعالیٰ پر توکل اور اس کی رضا پر قناعت انسانی ذہن کو سکون فراہم کرتی ہے۔

قرآن مجید میں اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے، مفہوم: ’’جان لو! اﷲ کی یاد ہی سے دل چین پاتے ہیں۔‘‘ (سورۃ الرعد)

اس آیت مبارکہ سے واضح ہوتا ہے کہ دل او ر دماغ کی بے چینی کا علاج اﷲ کے ذکر میں ہے۔ جب انسان اﷲ کا ذکر کرتا ہے تو وہ اپنے آپ کو اس ذات سے جوڑ لیتا ہے جو ہر قسم کی پریشانی، غم اور خوف سے بے نیاز ہے۔ اس قربت سے انسان کو یہ یقین حاصل ہوتا ہے کہ وہ کسی بھی مشکل میں اکیلا نہیں ہے بل کہ ایک ایسی طاقت اس کے ساتھ ہے جو ہر شے پر قادر ہے۔

ڈپریشن سے بچنے کے لیے ایک اور اہم نکتہ عبادات اور اﷲ کے قریب ہونے کا عمل ہے۔ نماز، روزہ، قرآن کی تلاوت اور دیگر عبادات دل کو سکون پہنچاتی ہیں۔

حضرت انس رضی اﷲ عنہ سے منقول ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا، مفہوم: ’’میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں رکھی گئی ہے۔‘‘ (سنن نسائی)

اسی طرح نبی اکرم ﷺ نے بھی مختلف اذکار اور دعاؤں کے ذریعے غم اور پریشانی کو دور کیا اور امت کو بھی اس کی تعلیم دی۔ حضرت انس بن مالک رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ ﷺ کی کچھ دعائیں ایسی تھیں جنہیں آپ پڑھنا نہیں چھوڑتے تھے، اُن میں یہ دعا بھی شامل تھی، مفہوم: ’’اے اﷲ! میں فکر اور پریشانی سے، عاجزی و سستی سے، کنجوسی و بزدلی سے اور لوگوں کے غالب آنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔‘‘ (سنن نسائی)

اس دعا سے معلوم ہوتا ہے کہ زندگی کی مشکلات میں اﷲ تعالیٰ کی جانب رجوع کرنا، اس کی رحمت پر بھروسا رکھنا اور ذکر و اذکار کو اپنانا دل و دماغ کو سکون اور اطمینان بخشنے کے لیے نہایت اہم ہیں۔

سیرت نبوی ﷺ سے ہمیں یہ بھی سبق ملتا ہے کہ زندگی میں مثبت رویہ اور مقصدیت انسان کو ذہنی سکون فراہم کرتی ہے۔ آپ ﷺ نے ہمیشہ اپنی امت کو تعلیم دی کہ ہر حال میں شکر گزاری اور اﷲ کی رضا پر صبر کریں۔ جب انسان اس بات کو تسلیم کر لیتا ہے کہ ہر چیز اﷲ کی رضا کے تحت ہو رہی ہے تو وہ اپنی زندگی میں مایوسی اور دباؤ سے بچ سکتا ہے۔

قرآن مجید میں اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے، مفہوم: ’’اﷲ کسی جان پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتا۔‘‘ (سورۃ البقرۃ) یعنی اﷲ تعالیٰ ہر انسان کو اتنی ہی آزمائش دیتا ہے جتنی وہ برداشت کر سکتا ہے۔ یہ یقین انسان کے دل سے مایوسی کو ختم کرتا ہے۔

ڈپریشن کے علاج کے لیے سماجی تعلقات بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ نبی اکرم ﷺ نے ہمیشہ صحابہ کرامؓ کے ساتھ محبت اور ہم دردی کا مظاہرہ کیا اور ان کے مسائل کو سمجھا۔ حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا، مفہوم: ’’جس شخص نے کسی مومن سے دنیا کی کوئی تکلیف دور کی تو اﷲ اس سے قیامت کے دن کی کوئی تکلیف دور فرما دے گا، جس شخص نے کسی تنگ دست پر آسانی کی تو اﷲ اس پر دنیا و آخرت میں آسانی فرمائے گا، جس نے کسی مسلمان کی عیب پوشی کی تو اﷲ اس کی دنیا و آخرت میں عیب پوشی فرمائے گا، اﷲ بندے کی مدد فرماتا رہتا ہے جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد کرتا رہتا ہے۔‘‘ (صحیح مسلم)

اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ زندگی میں دوسروں کے لیے آسانیاں پیدا کرنا نہ صرف ان کی مدد کرنا ہے بل کہ ہمیں اﷲ کے قریب کرتا ہے اور ہمارے دلوں کو سکون اور اطمینان سے بھر دیتا ہے۔ جب ہم کسی تنگ دست پر آسانی کرتے ہیں یا کسی کی عیب پوشی کرتے ہیں تو اس عمل سے ہمارے دل کو ایک انوکھا سکون ملتا ہے کیوں کہ یہ اعمال ہماری روحانی ترقی اور دنیاوی اطمینان کا ذریعہ بنتے ہیں۔

دوسروں کے ساتھ ہم دردی اور ان کی مدد کرنے سے دل پر بوجھ کم ہوتا ہے، ذہن کے منفی خیالات دور ہوتے ہیں اور ایک روحانی خوشی پیدا ہوتی ہے جو دنیا کی کسی چیز سے حاصل نہیں ہو سکتی۔ یہ حدیث مبارکہ ہمیں ایک ایسا عملی نسخہ فراہم کرتی ہے جو نہ صرف دنیا میں سکون کا ذریعہ ہے بل کہ آخرت میں بھی کام یابی کی ضمانت دیتا ہے۔

نبی اکرم ﷺ کی حیات طیبہ سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ جسمانی صحت کا خیال رکھنا بھی ذہنی صحت کے لیے ضروری ہے۔ آپ ﷺ نے صحت مند خوراک، اعتدال پسند طرز زندگی اور جسمانی مشقت کو اہمیت دی۔ ڈپریشن کے علاج میں بھی متوازن خوراک، ورزش اور نیند کا اہم کردار ہے۔ ڈپریشن کا ایک اور سبب مادی خواہشات کی بھرمار ہے۔ آج کے دور میں لوگ دنیاوی کام یابیوں اور دولت کے پیچھے بھاگتے ہیں جو اکثر انہیں مایوسی اور دباؤ کی طرف لے جاتی ہیں۔

نبی اکرم ﷺ نے فرمایا، مفہوم: ’’مال داری کثرتِ مال و اسباب کا نام نہیں، بل کہ حقیقی مال داری دل کی مال داری ہے۔‘‘ (صحیح بخاری)

اس حدیث مبارکہ سے سبق ملتا ہے کہ اصل خوشی اندرونی سکون  اﷲ کی رضا میں ہے نہ کہ مادی چیزوں کے حصول میں۔

مختصر یہ کہ نبی اکرم ﷺ کی سیرت ہمارے لیے کامل راہ نمائی فراہم کرتی ہے جو ہمیں سکھاتی ہے کہ آزمائشوں اور غموں کا سامنا صبر و حوصلے کے ساتھ کیسے کیا جائے۔ آپ ﷺ نے ہمیں سکھایا کہ اﷲ پر ایمان، صبر، شکر گزاری اور دوسروں کے ساتھ ہم دردی ہی وہ اصول ہیں جو انسان کو ذہنی دباؤ سے نجات دلا سکتے ہیں۔ ڈپریشن کا علاج صرف ادویات یا مشوروں میں نہیں بل کہ اﷲ سے قربت، عبادات اور مثبت طرز زندگی میں بھی پوشیدہ ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: فراہم کرتی ہے نبی اکرم ﷺ نے نبی اکرم ﷺ کی زندگی میں اﷲ تعالی زندگی کے انسان کو کہ زندگی ہے بل کہ ملتا ہے کرتا ہے کو سکون کے ساتھ بل کہ ا کی رضا کے لیے کی مدد

پڑھیں:

مٹھی: ریجنل ڈائریکٹر محتسب تھرپارکر کا سول اسپتال کا دورہ

مٹھی (پ ر) ریجنل ڈائریکٹر (محتسب) تھرپارکر محمد عمر پھنور نے سول اسپتال کا اچانک دورہ کیا۔ انہوں نے اسپتال کے مختلف وارڈز، او پی ڈی، لیبارٹری اور میڈیکل اسٹور کا معائنہ کیا اور مریضوں کو فراہم کی جانے والی طبی سہولیات کا جائزہ لیا۔ سول اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر حریش جگانی نے ریجنل ڈائریکٹر کو اسپتال کی انتظامی صورتحال اور مریضوں کے علاج معالجے کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔ بریفنگ میں انہوں نے بتایا کہ اسپتال میں روزانہ تقریباً 1100 مریض او پی ڈی میں آتے ہیں، اسپتال میں 5 وارڈز ہیں جن میں اس وقت 110 مریض داخل ہیں، اسپتال میں 89 ڈاکٹر اور 157 پیرامیڈیکل اسٹاف موجود ہیں، اسپتال میں 6 ایمبولینسز آن روڈ ہیں اور 27 سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہیں جن کی مدد سے اسپتال کے تمام اُمور کی کڑی نگرانی کی جاتی ہے، اس کے علاوہ اسپتال میں مریضوں کو مفت علاج اور دوائیں فراہم کی جاتی ہیں، تاہم اسپیشلسٹ ڈاکٹروں کی کمی کی وجہ سے کچھ مسائل اور شکایات سامنے آ رہی ہیں۔ محمد عمر پھنور نے اسپتال کی انتظامیہ کو صفائی ستھرائی، مریضوں کو بہتر علاج اور دوستانہ ماحول فراہم کرنے کی ہدایات دیں اور تمام مسائل کو اعلیٰ حکام تک پہنچا کر حل کرنے کا یقین دلایا۔

متعلقہ مضامین

  • سب سے اچھا انسان وہ ہے جو خلق خدا کیلیے نفع بخش ہو، عظمیٰ عمران
  • جنسی ہراسگی، خردبرد میں ملوث وائس چانسلرز کو ہٹانے میں ناکامی پر مایوسی ہوئی، وزیراعلیٰ سندھ
  • سائبر نائف پروسٹیٹ کینسر کا 100 فیصد علاج فراہم کرتا ہے‘سمیتاافضال
  • کمر درد کی وجوہات اور علاج
  • ذیابیطس قسم اول کا سہل علاج دریافت
  • مٹھی: ریجنل ڈائریکٹر محتسب تھرپارکر کا سول اسپتال کا دورہ
  • بلوچستان کے عوام کی مایوسی کو ختم کرنا ہوگا، مولانا ہدایت الرحمٰن
  • حنا خان آج تک وہ اپنے گنجے پن کو چھپاتی ہیں، روزلین خان کا انکشاف
  • اسلامی کلچر