امن کوششوں کے لیے اقوام متحدہ اور عرب لیگ کے تعاون میں اضافہ، خالد خیری
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 24 جنوری 2025ء) سیاسی امور پر اقوام متحدہ کے ایک اعلیٰ اہلکار نے سلامتی کونسل میں کہا ہے کہ ان کا ادارہ اور عرب لیگ مشرق وسطیٰ اور اس سے پرے امن و سلامتی کو لاحق مسائل پر قابو پانے کے لیے باہمی تعاون کو مزید مضبوط بنا رہے ہیں۔
قیام امن اور سیاسی امور کے لیے اقوام متحدہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل خالد خیری نے سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ تنازعات کا شکار مشرق وسطیٰ کے استحکام کو فروغ دینے میں عرب لیگ کا بہت اہم کردار ہے جبکہ خطے کو غزہ میں نازک جنگ بندی سے لے کر شام، یمن، سوڈان اور لیبیا کے بحرانوں تک بہت سے سنگین مسائل درپیش ہیں۔
Tweet URLانہوں نے اقوام متحدہ کے ساتھ تقریباً آٹھ دہائیوں کی طویل شراکت پر عرب لیگ کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ ساتھ جاری رہنا چاہیے تاکہ عرب خطے اور ملحقہ علاقوں میں لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنایا جا سکے۔
(جاری ہے)
مضبوط ہم آہنگی کی ضرورتخالد خیری کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ کو ایسے وقت میں شدید ترین مسائل نے گھیرا ہے جب بین الاقوامی نظام کی بقا کو خطرات لاحق ہیں۔ ایسے حالات میں کثیرفریقی طریقہ ہائے کار اور عالمی اداروں پر اعتماد کو مضبوط کرنے کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔
بڑھتے ہوئے تنازعات اور موسمیاتی تبدیلی و عدم مساوات جیسے وسیع تر عالمی مسائل کا حل ممالک کے مابین مضبوط ہم آہنگی کا تقاضا کرتا ہے۔
انہوں نے غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے حالیہ معاہدے کی ستائش کرتے ہوئے اسے فلسطینیوں اور یرغمالیوں کے لیے امید کی کرن قرار دیا اور اس پیش رفت میں مصر، قطر اور امریکہ کے کردار کو سراہا۔
فلسطینی مسئلے کا دو ریاستی حلاسسٹںٹ سیکرٹری جنرل نے کہا کہ عرب لیگ نے فلسطینی لوگوں کی ہمیشہ حمایت کی ہے جس میں جنگ بندی کے لیے عالمی حمایت جمع کرنے کی غرض سے اس کی کوششیں بھی شامل ہیں۔
اب تمام فریقین کو چاہیے کہ وہ مذاکرات کے ذریعے مسئلے کے دو ریاستی حل کے لیے کام کریں جو فریقین کے لیے امن، سلامتی اور بقائے باہمی کے حصول کا واحد راستہ ہے۔عالمی برادری کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ وہ اسرائیل۔فلسطین تنازع کا منصفانہ اور پائیدار حل یقینی بنانے کے لیےکوششوں میں مدد دے۔ موجودہ حالات میں شام اور لبنان کے ساتھ تعاون کرنا بھی ضروری ہے جو سالہا سال کے تنازعات اور عدم استحکام کے بعد نئے مستقبل کی جانب دیکھ رہے ہیں۔
خالد خیری نے یمن، لیبیا اور سوڈان میں بحرانوں کو حل کرنے کے لیے مشترکہ کوششوں کی اہمیت کا تذکرہ بھی کیا جہاں عرب لیگ متحارب فریقین کے مابین بات چیت اور ثالثی کے لیے تعاون کر رہی ہے۔
نوجوان، امن اور سلامتیاسسٹنٹ سیکرٹری جنرل نے کہا کہ عرب خطے میں 60 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے جنہیں ساتھ لے کر چلنا قیام امن اور ترقی کے اقدامات میں اہم ترجیح ہونی چاہیے۔
اقوام متحدہ نوجوانوں، امن اور سلامتی کے ایجنڈے پر عرب لیگ کے کام میں مدد فراہم کرتا آیا ہے جس میں 'نوجوانوں، امن اور سلامتی کے لیے عرب خطے کی حکمت عملی' تشکیل دینا بھی شامل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس حکمت عملی پر عملدرآمد گویا پورے خطے کے مستقبل پر سرمایہ کاری ہو گی۔ اس وقت نوجوانوں کی بات سننے اور انہیں امن و استحکام بہتر بنانے کے مواقع فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ عرب لیگ امن اور کے لیے
پڑھیں:
غزہ ; عمارتوں کے ملبے سے 200 لاشیں برآمد، بغیر پھٹے بموں کی صفائی میں 10 سال لگیں گے
غزہ میں اسرائیلی بمباری سے تباہ ہونے والی عمارتوں سے لاشیں برآمد ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق غزہ کے محکمہ شہری دفاع اور طبی عملے نے جنگ بندی کے بعد سے اب تک عمارتوں کے ملبے سے 200 لاشیں برآمد کی ہیں۔ فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ بھاری مشینری نہ ہونے کے باعث لاشیں نکالنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ اسرائیل نے متعدد مشینیں بھی تباہ کردی ہیں جبکہ 100 سے زائد ملازمین کو شہید کردیا۔ تا حال 10 ہزار فلسطینیوں کی لاشیں نہیں مل سکی ہیں۔
دوسری جانب اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں بغیر پھٹے بموں کی صفائی میں 10 سال لگ سکتے ہیں۔
غزہ میں جنگ بندی کے بعد عمارتوں کے ملبے سے اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی لاشیں ملنے کا سلسلہ جاری ہے اور اب تک 200 لاشیں مل چکی ہیں، جبکہ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں بن پھٹے بموں کی صفائی کے لیے کم ازکم 10 سال درکار ہیں۔
رواں ماہ جاری ہونے والے اقوام متحدہ کے نقصانات کے تخمینے کے مطابق اسرائیل کی بمباری کے بعد باقی رہ جانے والے 5 کروڑ ٹن سے زائد ملبے کو صاف کرنے میں 21 سال لگ سکتے ہیں اور اس پر 1.2 ارب ڈالر لاگت آسکتی ہے۔