اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 24 جنوری 2025ء) سیاسی امور پر اقوام متحدہ کے ایک اعلیٰ اہلکار نے سلامتی کونسل میں کہا ہے کہ ان کا ادارہ اور عرب لیگ مشرق وسطیٰ اور اس سے پرے امن و سلامتی کو لاحق مسائل پر قابو پانے کے لیے باہمی تعاون کو مزید مضبوط بنا رہے ہیں۔

قیام امن اور سیاسی امور کے لیے اقوام متحدہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل خالد خیری نے سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ تنازعات کا شکار مشرق وسطیٰ کے استحکام کو فروغ دینے میں عرب لیگ کا بہت اہم کردار ہے جبکہ خطے کو غزہ میں نازک جنگ بندی سے لے کر شام، یمن، سوڈان اور لیبیا کے بحرانوں تک بہت سے سنگین مسائل درپیش ہیں۔

Tweet URL

انہوں نے اقوام متحدہ کے ساتھ تقریباً آٹھ دہائیوں کی طویل شراکت پر عرب لیگ کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ ساتھ جاری رہنا چاہیے تاکہ عرب خطے اور ملحقہ علاقوں میں لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنایا جا سکے۔

(جاری ہے)

مضبوط ہم آہنگی کی ضرورت

خالد خیری کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ کو ایسے وقت میں شدید ترین مسائل نے گھیرا ہے جب بین الاقوامی نظام کی بقا کو خطرات لاحق ہیں۔ ایسے حالات میں کثیرفریقی طریقہ ہائے کار اور عالمی اداروں پر اعتماد کو مضبوط کرنے کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔

بڑھتے ہوئے تنازعات اور موسمیاتی تبدیلی و عدم مساوات جیسے وسیع تر عالمی مسائل کا حل ممالک کے مابین مضبوط ہم آہنگی کا تقاضا کرتا ہے۔

انہوں نے غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے حالیہ معاہدے کی ستائش کرتے ہوئے اسے فلسطینیوں اور یرغمالیوں کے لیے امید کی کرن قرار دیا اور اس پیش رفت میں مصر، قطر اور امریکہ کے کردار کو سراہا۔

فلسطینی مسئلے کا دو ریاستی حل

اسسٹںٹ سیکرٹری جنرل نے کہا کہ عرب لیگ نے فلسطینی لوگوں کی ہمیشہ حمایت کی ہے جس میں جنگ بندی کے لیے عالمی حمایت جمع کرنے کی غرض سے اس کی کوششیں بھی شامل ہیں۔

اب تمام فریقین کو چاہیے کہ وہ مذاکرات کے ذریعے مسئلے کے دو ریاستی حل کے لیے کام کریں جو فریقین کے لیے امن، سلامتی اور بقائے باہمی کے حصول کا واحد راستہ ہے۔

عالمی برادری کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ وہ اسرائیل۔فلسطین تنازع کا منصفانہ اور پائیدار حل یقینی بنانے کے لیےکوششوں میں مدد دے۔ موجودہ حالات میں شام اور لبنان کے ساتھ تعاون کرنا بھی ضروری ہے جو سالہا سال کے تنازعات اور عدم استحکام کے بعد نئے مستقبل کی جانب دیکھ رہے ہیں۔

خالد خیری نے یمن، لیبیا اور سوڈان میں بحرانوں کو حل کرنے کے لیے مشترکہ کوششوں کی اہمیت کا تذکرہ بھی کیا جہاں عرب لیگ متحارب فریقین کے مابین بات چیت اور ثالثی کے لیے تعاون کر رہی ہے۔

نوجوان، امن اور سلامتی

اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل نے کہا کہ عرب خطے میں 60 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے جنہیں ساتھ لے کر چلنا قیام امن اور ترقی کے اقدامات میں اہم ترجیح ہونی چاہیے۔

اقوام متحدہ نوجوانوں، امن اور سلامتی کے ایجنڈے پر عرب لیگ کے کام میں مدد فراہم کرتا آیا ہے جس میں 'نوجوانوں، امن اور سلامتی کے لیے عرب خطے کی حکمت عملی' تشکیل دینا بھی شامل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس حکمت عملی پر عملدرآمد گویا پورے خطے کے مستقبل پر سرمایہ کاری ہو گی۔ اس وقت نوجوانوں کی بات سننے اور انہیں امن و استحکام بہتر بنانے کے مواقع فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ عرب لیگ امن اور کے لیے

پڑھیں:

اقوام متحدہ کی انسانی امداد کے ادارے کا پاکستان سمیت 60 سے زائد ممالک میں عملے میں 20فیصد کمی کا اعلان

جنیوا(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 اپریل ۔2025 )اقوام متحدہ کی انسانی امداد کے ادارے نے کہا ہے کہ وہ اپنے عملے میں 20 فیصد کمی کر رہا ہے جس سے پاکستان سمیت 60 سے زائد ممالک میں کام کرنے والے عملے کی ملازمتوں پر اثر پڑ سکتا ہے امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق اس عملے کی مجموعی تعداد 2600 ہے عملے میں کمی کی وجہ فنڈنگ میں ہونے والی وہ سخت کٹوتیاں ہیں جن کے نتیجے میں ادارے کو تقریباً 60 کروڑ ڈالر کی کمی کا سامنا ہے.

(جاری ہے)

اقوام متحدہ کے انسانی امور کے سربراہ ٹام فلیچر نے ایک خط میں کہاگیا ہے کہ انسانی امداد سے وابستہ برادری پہلے ہی وسائل کی کمی، حد سے زیادہ دباﺅ اور بظاہر حملوں کی زد میں تھی اور اب فنڈ میں تازہ کٹوتیوں نے صورت حال کو مزید سنگین بنا دیا ہے ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر برائے انسانی امور (اوچا) کی موجودگی اور سرگرمیاں پاکستان، کیمرون، کولمبیا، اریٹریا، عراق، لیبیا، نائیجیریا، غازی انتپ (ترکی) اور زمبابوے میں محدود کر دی جائیں گی.

ادارے کے عملے کو لکھے گئے خط میں فلیچر نے یہ نہیں بتایا کہ کس ملک کی جانب سے فنڈنگ میں کٹوتی کی گئی جس کی وجہ سے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر برائے انسانی امور (اوچا) کو مالی بحران کا سامنا کرنا پڑا تاہم ان کے اشارے سے واضح ہوتا ہے کہ یہ ملک انڈیا نہیں بلکہ امریکہ ہے فلیچر نے کہا کہ 2025 کے لیے اوچا کا مجموعی بجٹ تقریباً 430 کروڑ ڈالر ہے ان کا کہنا تھا کہ کئی ممالک نے ایجنسی کے اضافی بجٹ وسائل میں کٹوتیوں کا اعلان کیا یا پہلے ہی یہ کٹوتیاں نافذ کر چکے ہیں اس ضمن میں انہوں نے خاص طور پر امریکہ کا نام لیا.

ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کئی دہائیوں سے انسانی امداد دینے والا سب سے بڑا ملک رہا ہے امریکہ اوچا کے اضافی بجٹ وسائل میں بھی سب سے زیادہ حصہ دینے والا ملک ہے جو تقریباً 20 فیصد بنتا ہے یعنی 2025 کے لیے چھ کروڑ 30 لاکھ ڈالر انہوں نے یہ وضاحت نہیں کی کہ آیا امریکہ نے یہ رقم کم کر دی یا نہیں جب چھ کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی رقم کے بارے میں وضاحت طلب کی گئی تو امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ اوچا سمیت دیگر بین الاقوامی اداروں کے لیے فنڈنگ ابھی جائزے کے مرحلے میں ہے وائٹ ہاﺅس نے اس پر کوئی ردعمل نہیں دیا.

فلیچر نے خط میں کہا کہ اب تک متوقع اخراجات کی مجموعی رقم 25 کروڑ 85 لاکھ ڈالر ہے اور اس کے مقابلے میں ہمارے پاس تقریباً پانچ کروڑ 80 لاکھ ڈالر کا فنڈنگ خسارہ ہے انہوں نے کہا کہ اگرچہ انسانی امداد کی ضرورتیں بڑھ گئی ہیں لیکن اوچا پہلے ہی دیکھ رہا ہے کہ فنڈنگ میں کٹوتیاں زندگی بچانے والی امداد تک رسائی کو متاثر کر رہی ہیں انہوں نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کے ساتھ کام کرنے والی انسانی امدادی تنظیمیں اس بحران سے شدید متاثر ہوئی ہیں جن میں سب سے زیادہ نقصان مقامی تنظیموں کو ہوا ہے اس کے بعد بین الاقوامی تنظیمیں اور پھر اقوام متحدہ کی اپنی انسانی امدادی ایجنسیاں متاثر ہوئی ہیں.

فلیچر نے کہا کہ اوچا کو اپنی سرگرمیوں کو دستیاب وسائل کے مطابق ازسرنو ترتیب دینا ہوگا اور اس کے لیے اسے اپنے انتظامی ڈھانچے کو کم کرنا پڑے گا تاکہ وہ کم مرکزیت والا ادارہ بن سکے اس کا مطلب ہے کہ اقوام متحدہ کے صدر دفتر اور کچھ علاقوں و ممالک میں سینیئر عہدوں کی تعداد میں نمایاں کمی کی جائے گی.

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں اسرائیلی محاصرے سے قیامت خیز قحط: 60 ہزار بچے فاقہ کشی کا شکار
  • طالبان کے اخلاقی قوانین یا انسانی حقوق کی پامالی؟ اقوام متحدہ کی رپورٹ جاری
  • غزہ میں پانچ سال سے کم عمر 60 ہزار سے زائد بچوں میں غذائی قلت کا شکار
  • اقوام متحدہ کی انسانی امداد کے ادارے کا پاکستان سمیت 60 سے زائد ممالک میں عملے میں 20فیصد کمی کا اعلان
  • اسرائیل غزہ میں صرف خواتین اور بچوں کو نشانہ بنا رہا ہے، اقوام متحدہ کی تصدیق
  • امریکی تجارتی ٹیرف سے بین الاقوامی تجارت 3 فیصد تک سکڑسکتی ہے: اقوام متحدہ
  • اسرائیل کیجانب سے غزہ میں بفر زون بنانیکی کوشش پر اقوام متحدہ کا انتباہ
  • سوڈان خانہ جنگی عام شہریوں کے لیے تباہ کن نتائج کی حامل، یو این ادارے
  • اسرائیلی اقدامات فلسطینیوں کے وجود کے لیے خطرہ ہیں، اقوام متحدہ
  • غریب ممالک کو نئے امریکی محصولات سےمستثنیٰ ہونا چاہیے، اقوام متحدہ