مسلمان والد کا نام چھوڑ کر شہرت کی بلندیوں تک پہنچنے والی انڈین اداکارہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
MUMBAI:
مشہور بالی وڈ اداکارہ تبسم فاطمہ ہاشمی جنہیں دنیا تبو کے نام سے جانتی ہے، نہ صرف اپنی غیر معمولی اداکاری بلکہ ذاتی زندگی کے تنازعات کی وجہ سے بھی خبروں میں رہی ہیں۔
تبسم فاطمہ ہاشمی کا اسٹیج نام تبو ہے، وہ 4 نومبر 1971 کو حیدرآبادی مسلم خاندان میں پیدا ہوئیں، ان کے والد جمال علی ہاشمی، جو کبھی پاکستان میں اداکار تھے، بھارت منتقل ہونے کے بعد خاندان کو چھوڑ گئے۔
تبو نے کبھی اپنے والد کا نام استعمال نہیں کیا اور کہا کہ "مجھے اپنے والد سے کبھی ملنے کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی، میری زندگی میں ان کی کوئی یاد نہیں ہے، میں اپنی زندگی جیسی ہے اسی میں خوش ہوں ۔"
تبسم نے نہ صرف بالی وڈ بلکہ علاقائی فلموں میں بھی اپنی شان دار اداکاری کے جوہر دکھائے، ان کی مشہور فلموں میں ماچس، چندنی بار، مقبول، حیدر، دی نیم سیک، چینی کم شامل ہیں۔
انہوں نے ہمیشہ غیر روایتی کرداروں کو ترجیح دی، جو ان کے فن کارانہ قابلیت کی عکاسی کرتے ہیں۔
تبسم کی ذاتی زندگی بھی ہمیشہ سے چرچے میں رہی ہے، ان کا پہلا رشتہ اداکار سنجے کپور سے جوڑا گیا، مگر یہ جلد ختم ہو گیا۔
بعد ازاں ان کا نام پروڈیوسر ساجد نڈیاڈوالا کے ساتھ جوڑا گیا اور اطلاعات کے مطابق دونوں کی منگنی بھی ہوئی تھی تاہم، ساجد اپنی پہلی بیوی دویہ بھارتی کی یادوں کی وجہ سے رشتہ قائم نہ رکھ سکے۔
جنوبی سپراسٹار ناگ ارجن کے ساتھ بھی تبسم کا 10سال طویل تعلق رہا لیکن اداکار کی ازدواجی پیچیدگیوں کی وجہ سے یہ تعلق آگے بڑھ نہیں سکا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کشمیریوں نے بھارت کے جابرانہ قبضے کو کبھی تسلیم نہیں کیا ہے، ڈاکٹر سجاد خان
ذرائع کے مطابق راجہ محمد سجاد خان نے جموں و کشمیر لبریشن سیل کے زیراہتمام ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آزاد کشمیر سے متعلق بھارت منفی پراپیگنڈہ کر رہا ہے اور اپنے تمام تر وسائل اس مقصد کے لئے استعمال کر رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کشمیر پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر راجہ محمد سجاد خان نے کہا ہے کہ کشمیریوں کی جدوجہد حق خودارادیت کے حصول کے لئے ہے جنہوں بھارت کے جابرانہ قبضے کو کبھی تسلیم نہیں کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق راجہ محمد سجاد خان نے جموں و کشمیر لبریشن سیل کے زیراہتمام ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آزاد کشمیر سے متعلق بھارت منفی پراپیگنڈہ کر رہا ہے اور اپنے تمام تر وسائل اس مقصد کے لئے استعمال کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت عملی طور پر کشمیری عوام سے شکست کھا چکا ہے اور اب مذموم مقاصد کے لئے مقبوضہ جموں و کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا میں کشمیریوں کا واحد وکیل ہے اور وہ کشمیریوں کے حق خوادارادیت کی بھرپور حمایت کر رہا ہے۔ راجہ محمد سجاد نے کہا کہ 5 اگست 2019ء کے بعد سے بھارت کی طرف سے کئے گئے تمام یکطرفہ اقدامات اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں غیر قانونی ہیں اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام نے بھارت کے یکطرفہ اقدامات کو واضح طور پر مسترد کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ ایک تنازعہ ہے اور اقوام متحدہ نے کشمیریوں کے حق خودارادیت کو تسلیم کر رکھا ہے۔ بھارت کی طرف سے دفعہ370 اور A 35 کا خاتمہ نہ صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں بلکہ خود بھارتی آئین کی بھی خلاف ورزی ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری جدوجہد آزادی اس بات کا ثبوت ہے کہ کشمیری بھارتی آئین کو تسلیم نہیں کرتے۔ ڈاکٹر راجہ محمد سجاد خان نے طلباء و طالبات کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کی طرف سے 5 اگست 2019ء کے اقدامات کے بعد بھی دنیا کشمیر کو متنازعہ تسلیم کرتی ہے اور مسئلہ کشمیر کا فیصلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر پر غیر قانونی قبضہ کر رکھا ہے اور اس غیر قانونی قبضے کو برقرار رکھنے کے لئے بھارت نے علاقے میں 9لاکھ سے زائد فوج تعینات کر رکھی ہے اور کالے قوانین کے تحت فوج کو کشمیریوں کی نسل کشی کے لئے بے پناہ اختیارات دے رکھے ہیں۔ قابض بھارتی فوج مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہے اور جنگی جرائم کی مرتکب ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر کشمیری کی خواہش ہے کہ پاکستان سیاسی، معاشی اور اقتصادی لحاظ سے مضبوط اور مستحکم ہو کیونکہ مضبوط اور مستحکم پاکستان ہی کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی کامیابی کا ضامن ہے۔ اس موقع پر ڈائریکٹر راجہ خان افسر خان، سردار ذوالفقار، پروفیسر وارث علی، ندیم کھوکھر، سردار ساجد محمود اور نجیب الغفور خان بھی موجود تھے۔ راولپنڈی اسلام آباد کی جامعات کے طلباء و طالبات کی کثیر تعداد نے تقریب میں شرکت کی۔