Express News:
2025-01-23@22:36:42 GMT

جانوروں اور پرندوں کی باقیات کو حنوط کیسے کیا جاتا ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT

ہمارے معاشرے میں جنگلی جانوروں اور پرندوں کو پالنے کا رجحان عام ہے۔ گھروں میں شوق کے طور پر رکھے جانے والے پرندے اور جانور جب مر جاتے ہیں، تو اکثر انہیں زمین میں دفن کر دیا جاتا ہے یا کچرے کے ڈھیر پر پھینک دیا جاتا ہے۔ لیکن ایک نوجوان، جہانگیر خان جدون، نے اس روایت کو بدل دیا ہے۔ ان کے خاندان نے ایک منفرد طریقہ اپنایا ہے، جس کے تحت جانوروں اور پرندوں کی باقیات کو محفوظ کر کے ان سے سیکھنے کے مواقع فراہم کیے جاتے ہیں۔

جہانگیر خان جدون کا کہنا ہے کہ یہ طریقہ ان کے دادا نے 1918 میں شروع کیا تھا، جو وقت کے ساتھ خاندان کی روایت بنتا گیا۔ ان کے والد اور چچا نے بھی یہ کام کیا اور جہانگیر نے اسے ایک مشن کے طور پر اپنایا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس عمل کا مقصد جانوروں کی زندگی اور ان کی اہمیت کو سمجھنے کے لیے تعلیمی مقاصد کو فروغ دینا ہے۔

قدرتی باقیات سے علم حاصل کرنے کا ذریعہ

جہانگیر خان جدون کے مطابق، وہ جانوروں اور پرندوں کی باقیات کو حنوط کر کے عجائب گھروں میں رکھتے ہیں تاکہ لوگ، خاص طور پر طلبہ، ان کے ذریعے سیکھ سکیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ فن صرف مردہ جانوروں اور پرندوں تک محدود ہے جن کا پوسٹ مارٹم مکمل ہوتا ہے اور جو تعلیمی یا تحقیقی مقاصد کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

جہانگیر نے بتایا کہ انہوں نے سب سے بڑا اونٹ اور افریقی شیر محفوظ کیا، جبکہ پرندوں میں سب سے بڑا شترمرغ اور سب سے چھوٹا ہمنگ برڈ محفوظ کیا گیا ہے۔ ان کے کام کا مقصد لوگوں میں جنگلی حیات کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا اور انہیں قدرتی جانوروں کے قریب لے کر آنا ہے۔

حنوط کیسے کیا جاتا ہے؟

جہانگیر خان نے بتایا کہ جانور یا پرندہ مرنے کے بعد اس کا پوسٹ مارٹم کیا جاتا ہے۔ جلد کی صفائی اور کیمیکل پراسیسنگ کے بعد اسے ایک خاص سانچے میں تیار کیا جاتا ہے۔ جلد اصلی رکھی جاتی ہے، جبکہ آنکھیں اور دیگر ضروری حصے مصنوعی مواد سے بنائے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ عمل کافی محنت طلب ہے اور بڑی مہارت کا تقاضا کرتا ہے۔

ٹرافی ہنٹنگ اور آگاہی مہم

جہانگیر کا کہنا ہے کہ حکومت کو قانونی ٹرافی ہنٹنگ کو فروغ دینا چاہیے تاکہ شکار سے حاصل شدہ باقیات کو تعلیمی مقاصد کے لیے محفوظ کیا جا سکے۔ ان کا کہنا ہے کہ لوگوں کو جنگلی حیات کے تحفظ کی اہمیت بتانے کے لیے میوزیم ایک بہترین ذریعہ ہیں، جہاں بچے اور بڑے بغیر کسی خوف کے شیر جیسے جانوروں کو قریب سے دیکھ سکتے ہیں۔

تعلیمی اداروں کے لیے خدمات

جہانگیر خان مختلف یونیورسٹیوں اور کالجوں کے ساتھ بھی کام کر رہے ہیں اور طلبہ کو یہ فن سکھاتے ہیں۔ ان کے مطابق یہ طلبہ کے لیے ایک منفرد تجربہ ہوتا ہے جو انہیں جنگلی حیات کے بارے میں بہتر سمجھنے میں مدد دیتا ہے۔

خاندان کی روایت اور مستقبل کے عزائم

جہانگیر خان کا کہنا ہے کہ ان کا خاندان اس فن کو جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔ ان کے مطابق، یہ کام نہ صرف ایک شوق ہے بلکہ جنگلی حیات کی بقا اور تعلیمی ترقی کے لیے ایک اہم قدم بھی ہے۔

جہانگیر خان کی خدمات اور ان کے خاندان کی روایت جنگلی حیات کے تحفظ اور آگاہی کی ایک روشن مثال ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جانوروں اور پرندوں ان کا کہنا ہے کہ جہانگیر خان کیا جاتا ہے باقیات کو کے لیے

پڑھیں:

محکمہ صحت پنجاب میں ٹرانسفر کے نام پر کیسے فراڈ ہو رہا ہے ؟

محکمہ صحت پنجاب میں ٹرانسفر، پوسٹنگ معمول کی بات ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے دور میں ٹرانسفر، پوسٹنگ کے لیے آن لائن پورٹل کا آغاز کیا گیا تھا جس میں محکمہ صحت کے تمام ملازمین اپنی ٹرانسفر کے لیے اپلائی کرسکتے ہیں۔ آن لائن پورٹل پر روزانہ ہزاروں افراد ٹرانسفر اور پوسٹنگ کے لیے اپلائی کرتے ہیں۔ آن لائن پورٹل کو ہیلتھ انفارمیشن اینڈ سروسز ڈیلیوری یونٹ دیکھتا جس کی نگرانی سیکریٹری ہیلتھ اور ایڈیشنل سیکریٹری ہیلتھ کرتے ہیں۔

محکمہ صحت ذرائع کے پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر ڈیپارٹمنٹ کے اندر پچھلے ایک سال سے ٹرانسفر پوسٹنگ کے نام پر فراڈ ہو رہا ہے۔ محکمہ صحت کے ذرائع نے بتایا کہ جو لوگ آن لائن پورٹل پر ٹرانسفر اپلائی کرتے ہیں ان کی جانچ پڑتال کی جاتی ہے، محکمہ کی جانب سے کال بھی کی جاتی ہے لیکن جب آرڈر نکلنا ہوتا ہے تو فیک کال ٹرانسفر کرنے والے کو کی جاتی ہے کہ آپ کا آرڈر اس وقت نکل سکتا ہے جب آپ ہمیں پیسے ٹرانسفر کریں گے۔

فیک کال کرنے والوں نے گریڈز کے حساب سے پیسے رکھے ہوئے ہیں اگر نرس یا ڈاکٹر کی ٹرانسفر ہے تو 3 سے 5 لاکھ روپے ٹرانسفر کرنے کی ڈیمانڈ کی جاتی ہے۔ اب ٹرانسفر کروانے والا مجبور ہوتا ہے اور وہ یہ ہی سمجھتا ہے محکمے کے اندر ایسے ہی ٹرانسفر ہوتے ہیں وہ فیک کال کرنے والوں کو جو پیسے طے ہوتے ہیں ان کو سینڈ کر دیتا ہے۔ محکمے سے نکلا ہوا آرڈر بھی ٹرانسفر کرنے والے کو ایک 2 روز میں موصول ہوجاتا ہے۔

مزید پڑھیں: کیا کوئٹہ میں سرکاری اسکول بھی ڈیجیٹل سہولیات سے لیس ہیں؟

محکمہ صحت کے ذرائع نے بتایا اس بات کا انکشاف اس وقت ہوا جب ڈیپارٹمنٹ کے افسر کو فون کال گئی کہ آپ کا ٹرانسفر ہو جائے گا آپ پیسوں کا بندوبست کریں جبکہ اس افسر کو پہلے سے آرڈر مل چکے تھے۔ محکمے نے چھان بین شروع کی تو پتا چلا کے پچھلے ایک سال سے محکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ڈیپارٹمنٹ میں فیک کال کے ذریعے ٹرانسفر کے نام پر لوٹا جا رہا ہے۔

محکمہ صحت کے ایڈیشنل سیکریٹری ایڈمن محمد حسین رانا نے بتایا کہ وہ پچھلے 2 ماہ سے اس سیٹ پر آئے ہیں اور متعدد شکایت انہیں اس طرح کی موصول ہوئی ہیں کہ ٹرانسفر پوسٹنگ کے لیے اپلائی کرنے والوں کو فیک کال جاتی ہیں ان سے لاکھوں روپے لوٹے جارہے ہیں۔

محمد حسین رانا نے بتایا کہ ایف آئی اے کے اندر محکمے کی جانب سے اس حوالے سے درخواست دی گئی ہے اور فراڈ کرنے والوں کے نمبرز بھی دیے گئے ہیں۔ ایف آئی اے اب اس معاملے کو دیکھ رہی ہے۔ مجھے بھی ایف آئی اے والوں نے طلب کیا تھا، ان کو بتایا کہ کیسے یہ فراڈ ہو رہا ہے۔ محکمے کے اندر سے لوگ بھی ملے ہوئے جن کی مدد سے انہیں پتا چلتا ہے کہ اس بندے کا ٹرانسفر ہو گیا ہے یا ہونے والا ہے اور وہ فیک کال کرنے والوں کو بتاتے ہیں جس کے بعد وہ کال کرکے لوگوں سے لاکھوں روپے لوٹتے ہیں۔

مزید پڑھیں: ہر سال ہزاروں نرسیں برطانیہ چھوڑ کر بیرون ملک مقیم ہونے پر مجبور کیوں؟

ان کا کہنا تھا کہ ہم بہت جلد اپنے آن لائن پورٹل پر بھی وہ نمبرز لگا دیں گے کہ ان نمبرز سے اگر کسی کو ٹرانسفر پوسٹنگ کی کال آتی ہے تو ہر گز ان کے جھانسے میں نہ آئیں۔

ایف آئی اے حکام کے مطابق اس فراڈ کو ٹریس کیا جارہا ہے جو نمبرز محکمے کی جانب سے دیے گئے ہیں ان کی لوکیشن مرادن یا افغانستان کی آتی ہے جس کی وجہ سے ٹریس کرنا مشکل ہو رہا ہے لیکن جلد اس معاملے کو حل کیا جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پنجاب فراڈ محکمہ صحت محکمہ صحت پنجاب مریم نواز

متعلقہ مضامین

  • گھر میں استعمال ہونے والے مصالحوں کے خواص
  • اس متنازع عمارت کو آخر ’لافانی‘ کیوں کہا جاتا ہے؟ جانیے
  • محکمہ صحت پنجاب میں ٹرانسفر کے نام پر کیسے فراڈ ہو رہا ہے ؟
  • فیصلہ حکومت کیخلاف آنے اکاامکان ہو تو بنچ سے کیس ہی لے لیا جاتا ہے،جسٹس منصور ،3 ججز کا چیف جسٹس اور سربراہ آئینی بنچ کو خط
  • زباں فہمی نمبر ، 234 چائے چاہیے……
  • ایلون مسک کو ٹرمپ حلف برداری تقریب میں ’نازی سلام‘ کرنا مہنگا پڑ گیا
  • محسوس ہو فیصلہ حکومت کیخلاف ہوسکتا ہے تو بینچ سے کیس ہی لے لیا جاتا ہے، جسٹس منصور
  • فیصلہ حکومت کیخلاف ہونے کا خدشہ ہو تو بینچ سے کیس ہی واپس لے لیا جاتا ہے.جسٹس منصورعلی شاہ
  • آزاد ہو یا مقبوضہ کشمیر… کشمیر ہے