فیض آباد دھرنے پر کمیشن بنا تو وہ بتاؤں گا وزیر دفاع جس کا بوجھ نہیں اٹھا سکتے، حامد رضا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
وزیر دفاع خواجہ آصف کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے سنی اتحاد کونسل کے رہنما صاحبزادہ حامد رضا کا کہنا ہے کہ وزیر دفاع کو علم ہونا چاہیے فیض آباد دھرنے پر گولیاں ان کی حکومت نے چلائی تھیں۔
اپنے بیان میں حامد رضا نے کہا کہ فیض آباد دھرنوں پر کمیشن بنانا چاہتے ہیں تو بنائیں میں بھی کمیشن میں جاؤں گا، اس کمیشن میں وہ وہ بتاؤں گا وزیر دفاع جس کا بوجھ نہیں اٹھا سکتے۔
صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ جو بھی جوڈیشل کمیشن بنانا چاہتے ہیں بنا لیں، کمیشن بنانا ہے تو پھر 14-2013 سے نہیں اصغر خان کیس سے کمیشن بنائیں، جہاں سے پاکستان کا سیاسی نظام گندا ہوا اس جڑ کو پکڑیں۔
انہوں نے کہا کہ افتخار چوہدری کی تحریک کے اوپر بھی جوڈیشل کمیشن بننا چاہیے، ہمارا مستقبل روشن ہے، باقی میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: وزیر دفاع
پڑھیں:
صیہونی وزیر دفاع کا فوج کو فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا جشن روکنے کا حکم
اسرائیلی میڈیا نے بتایا کہ کاٹز نے صیہونی فوج کے چیف آف سٹاف ہرزی ہلیوی کو ہدایت کی کہ وہ فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے موقع پر مغربی کنارے میں منعقد ہونے والی تقریبات اور اجتماعی جلوسوں کی تکرار کو روکنے کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھائیں۔ اسلام ٹائمز۔ قابض اسرائیلی وزیر دفاع وزیر یسرائیل کاٹز نے فوج کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے تحت فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی جشن کی تقریبات کو روکیں۔ اسرائیلی میڈیا نے بتایا کہ کاٹز نے صیہونی فوج کے چیف آف سٹاف ہرزی ہلیوی کو ہدایت کی کہ وہ فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے موقع پر مغربی کنارے میں منعقد ہونے والی تقریبات اور اجتماعی جلوسوں کی تکرار کو روکنے کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھائیں۔ انہوں نے ریلیوں میں شریک کسی بھی مسلح فلسطینی کو گولی مارکنے کا بھی حکم دیا۔قیدیوں کی رہائی سے قبل قابض اسرائیلی پولیس نے قیدیوں کی رہائی کی تقریبات کو روکنے کے لیے پیشگی اقدامات کے تحت مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینی قیدیوں کے اہل خانہ کے گھروں پر دھاوا بول دیا لیکن اس سے فلسطینیوں کو رہائی کا جشن منانے سے باز رکھا گیا۔ قابل ذکر ہے کہ جنگ بندی کا معاہدہ گذشتہ اتوار کی صبح نافذ ہوا اور اس کا پہلا مرحلہ 42 دنوں کے اندر ختم ہو جائے گا، جس کے دوران 1900 فلسطینی قیدیوں کے بدلے 33 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا جانا ہے۔