ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان نے آزادی اظہار رائے پر تحقیقاتی رپورٹ جاری کردی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے آزادی اظہار رائے پر تحقیقاتی رپورٹ جاری کر دی، جس میں کہا گیا ہے کہ سال 2022 سے 2024 تک آزادی رائے اور میڈیا کی آزادی میں اتار چڑھاؤ آئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق میڈیا کے پلیٹ فارمز میں کچھ پر پابندیاں لگیں اور کچھ کو آزادی دی گئی۔ دو سال میں میڈیا پر پابندیوں کا گھیرا تنگ کیا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس دوران ایک صحافی کو قتل اور کئی کو لاپتہ کیا گیا، صحافیوں کو مجبور کر کے ڈیجیٹل آزادی کو چھیننے کی کوشش کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق ریاست نے مین اسٹریم میڈیا پر پابندیاں لگا کر ڈیجیٹل فورمز کی جانب گامزن ہونے پر مجبور کیا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
اپوزیشن نے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل پر تحفظات کا اظہار کردیا
اسلام آباد:اپوزیشن نے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل پر تحفظات کا اظہار کردیا،اپوزیشن لیڈر نے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل پر اختلافی نوٹ بھجوادیا ۔
عمرایوب نے چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کو خط لکھ دیا،اپوزیشن لیڈر کے خط کے متن میں کہا گیا کہ جمع شدہ ڈیٹا کا تحفظ کون اور کیسے کرے گا،ڈیٹا تحفط بل کے قانون کے بغیر اس بل کو پاس نہیں ہونا چائیے،56 فیصد پاکستانیوں کی انٹر نیٹ تک رسائی نہیں، یہ بل اس تفریق کو مزید بڑھائے گا۔
خط میں کہا گیا کہ پاکستان ڈیجیٹل کمیشن اور پاکستان ڈیجیٹل اتھارٹی شہریوں کی آزادی کو سلب کرنے کا باعث بنیں گی،کمیشن کی تشکیل کے لئے میرٹ پرتعیناتی کو کون یقینی بنانےگا،پاکستان ڈیجیٹل اتھارٹی اور چئیرپرسن اتھارٹی کے اختیارات سے شہریوں کے حقوق کا تحفط نہیں رہے گا،یہ قانون پاکستان میں آزادی صحافت کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال ہوگا،اپوزیشن کے 6 ارکان نے قائمہ کمیٹی میں بل کی مخالفت کی تھی۔