اسلام آباد:

 مذاکرات ختم کرنے کے  فیصلے  کے حوالے سے پی ٹی آئی رہنما رؤف حسن نے  کہا  ہے کہ  حکومت اور پی ٹی آئی کی مذ اکراتی  کمیٹیوں  کی آخری میٹنگ 16 جنوری کو ہوئی تھی، اس کے  بعد آج ہی 7  دن مکمل ہو رہے تھے، اس لیے آج بانی پی ٹی آئی نے   حکم دیا کہ مذاکرات ختم کر دیں۔

پی ٹی آئی رہنما رؤف حسن نے  پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں حکومت  سے عرض کروں گا کہ اپنے کرتوتوں پر غور کریں، جو کام ایک دن میں ہو سکتا تھا  اس کو اتنا وقت لگا دیا ، حکومتی رہنماوں کی جانب سے  بیانات آتے رہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ پی ٹی آئی اور حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کی آخری میٹنگ  16 جنوری کو ہوئی تھی،16  جنوری  کے بعد آج ہی 7  دن مکمل ہو رہے تھے، حکومت والوں کا حساب کتاب ہی غلط ہے تو ہم کر کیا کریں، یہ حساب  کتاب بھی درست سے نہیں کر سکتے،  آج بانی پی ٹی آئی نے  حکم دے دیا کہ مذاکرات ختم کردیں۔

 ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دونوں کمیشنز کے قیام معاملے  پر کوئی بات نہیں ہو سکتی ہے، جوڈیشل کمیشن  کی آفر لے کر آتے ہیں تو غور  کیا جا سکتا ہے لیکن اس حوالےسے حتمی فیصلہ تو بانی پی ٹی آئی ہی کریں گے، اب دیکھتے ہیں کہ حکومت کیا کرتی ہے اور کیا ردعمل آتا ہے، اس کے بعد غور کریں گے کہ کیا کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا  کہ مذاکرات کا پراسس چل سکتا ہے لیکن اس کی ذمہ داری  حکومت کی ہے، بال اب حکومت کی کورٹ میں ہے ، ہم چاہیں گے کہ  بات چیت ہو لیکن جیسا حکومت نے رویہ دکھایا ہے اس سے مذاکرات آگے  بڑھیں گے نہیں۔

رہنما پی ٹی  آئی نے کہا کہ  ہم ان سے کوئی فیور نہیں مانگ رہے، ہم کہتے ہیں کہ پراسس چلتا رہنے چاہیں ، بتایا جائے کہ حکومت والے کیا چھپانا چاہتے ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما رؤف حسن نے کہا کہ مذاکرات حکومت سے نہیں بلکہ حکومت کے ذریعے ہو رہے ہیں، ہمیں اس حکومت سے کوئی امید نہیں ہے، حکومت کے مفاد میں نہیں کہ مذاکرات کامیاب ہوں ، مذاکرات  کامیاب ہوتے ہیں تو ان کو حکومت چھوڑنی پڑے گی، اسی لیے حکومت والے مذ اکرات  پر  راضی نہیں ہوں گے۔

اُن کا کہنا تھا کہ یہ حکومت چوری کے ووٹوں سے آئی تھی، ہم کہتے رہے کہ اصل  بات چیت ان سے ہو سکتی ہے  جن کے پاس طاقت ہے، موجودہ حکومت کے پاس کوئی طاقت نہیں ہے ، ہم چاہتے ہیں طاقتور سے انگیجمنٹ جاری رہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کہ مذاکرات پی ٹی آئی حکومت کی

پڑھیں:

چیئر مین پبلک سروس کمیشن آزاد کشمیر نے عہدے سے استعفیٰ دیدیا

مظفرآباد(نیوز ڈیسک) آزاد کشمیر میں پبلک سروس کمیشن کے امتحان پر عدالتوں کی جانب سے مسلسل سٹے آرڈر جاری ہونے کا معاملہ، چیئر مین پبلک سروس کمیشن آزاد کشمیر جنرل (ر) ہدایت الرحمان نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

چیئرمین پی ایس سی نے سپریم کورٹ سرکاری گاڑی میں بھی جانے سے انکار کر دیا، پرائیویٹ گاڑی منگوا کر روانہ ہوئے، سیکریڑی پبلک سروس کمیشن نے بھی ایک ماہ کیلئے چھٹی کی درخواست دے دی۔

وزیر اعظم انوار الحق سمیت دیگر کی چیئرمین پبلک سروس کمیشن کو منانے کی کوششیں، چیئرمین پبلک سروس کمیشن کا اپنے موقف میں کہنا تھا کہ وہ اس نظام کے ساتھ نہیں چل سکتے۔

آزاد کشمیر ہائی کورٹ میں اوپن میرٹ کیس چھ ماہ سے موجود اب تک سماعت نہیں ہو سکی،معاملہ عدالت میں ہونے کے باعث پی ایس سی نیا اشتہار جاری نہیں کر سکتا۔

ادارہ پہلے سے جاری شدہ اشتہارات پر بھی ٹیسٹ انٹرویو نہیں لے سکتا ہے، پبلک سروس کمیشن جس بھی ٹیسٹ کا شیڈیول جاری کرتا ہے ہائی کورٹ اس پر سٹے آرڈر جاری کر دیتا ہے، مسلسل اسٹے آرڈر کے باعث پبلک سروس کمیشن گزشتہ دس ماہ سے مکمل غیر فعال ہے۔

سپریم کورٹ آزاد کشمیر نے چیرمین PSC کو سنیئر ٹیچر جنرل لائن کے زیر التوا کیسز کے لیے سفارشات جاری کرنے کا کہا جس کو ماننے سے انکار کر دیا۔

چیئرمین پی ایس سی نے کورٹ میں موقف اپنایا کہ انہیں OR اور AND کا فرق معلوم نہیں، انہیں اس سیٹ پر بیٹھنے کا کوئی حق نہیں ہے،چیئرمین پی ایس سی کی زبانی استعفے اور سیکریٹری کی چھٹی کی درخواست سے ادارہ مکمل غیر فعال ہوگیا۔

معروف کامیڈین اداکار جاویدکوڈو انتقال کرگئے

متعلقہ مضامین

  • بانی پی ٹی آئی کو مذاکرات کیلئے راضی ہیں: اعظم سواتی کا دعویٰ
  • ہمارا نظریاتی و سیاسی اختلاف ہوسکتا ہے لیکن ریاست پر کوئی اختلاف نہیں، گورنر سندھ
  • اگر اسٹیبلشمنٹ رابطہ کرتی ہے تو مذاکرات کے لیے جائیں گے ، بیرسٹر گوہر
  • اسٹیبلشمنٹ رابطہ کرتی ہے تو مذاکرات کے لیے جائیں گے، بیرسٹر گوہر
  • پاک امریکہ اقتصادی تعلقات کے فروغ کیلئےپاکستانی امریکن چیمبر آف کامرس قائم
  • فتنے کےساتھ کوئی ڈیل نہیں ہوسکتی، حکومت کسی اصول پر کمپرومائز نہیں کرے گی، اسحاق ڈار
  • فتنے سے کوئی ڈیل ممکن نہیں: اسحاق ڈار
  • سیاسی جدوجہد کا مقصد مذاکرات ہی ہوتے ہیں، سلمان اکرم راجا
  • چیئر مین پبلک سروس کمیشن آزاد کشمیر نے عہدے سے استعفیٰ دیدیا
  • مہنگائی میں کمی کا فائدہ عوام تک براہ راست نہیں پہنچ رہا، حکومت کا اعتراف