عادل بازئی کی بحالی کے بعد سول کورٹ اور اہلکاروں پر تشدد کیا جا رہا ہے، ترجمان پی ٹی آئی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
پشاور میں پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے پریس کانفرنس میں کہا کہ بلوچستان سے منتخب ہونے والے نوجوان رکن قومی اسمبلی سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے حکومت پر کہا ہے کہ بلوچستان سے منتخب ہونے والے رکن قومی اسمبلی عادل بازئی کی سپریم کورٹ سے بحالی کے بعد سول کورٹ اور اہلکاروں کو زد و کوب کیا جا رہا ہے۔ پشاور میں پی ٹی آئی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے پریس کانفرنس میں کہا کہ بلوچستان سے منتخب ہونے والے نوجوان رکن قومی اسمبلی سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عادل بازئی کو سپریم کورٹ کے حکم پر بحال کیا گیا جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے حلف نامہ 19 تاریخ کو جمع کیا تھا جو الیکشن کمیشن کے پاس 9 مہینوں سے پڑی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ جب بھی کوئی حلف نامہ لایا جاتا ہے تو اس کی فرانزک کی جاتی ہے، جعلی حلف نامہ شہباز شریف نے جمع کیا تھا، اس کی تصدیق کے لیے اوتھ کمشنر کا لائسنس ہونا ضروری یے لیکن اوتھ کمشنر کا لائسنس ختم تھا۔
شیخ وقاص اکرم نے الزام عائد کیا کہ سپریم کورت کے 12 دسمبر کے فیصلے کے بعد سعید احمد پر ایف آئی آر درج کی گئی، تمام ریکارڈ ہمارے پاس ہے، سعید احمد کو اٹھایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ عادل خان بازئی کی بحالی کے بعد سعید احمد کو ٹارچر کیا گیا، سول کورٹ اور اہلکاروں کو زدوکوب کیا جا رہا یے لہٰذا ان کو سیکیورٹی دی جائے، عادل بازئی کو ٹارچر کیا گیا اگر ان کے خاندان کو کچھ ہوا تو اس کی ذمہ داری وزیر اعظم پرعائد ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف سول کورٹ کو دباؤ میں لایا جا رہا ہے، یہ میڈیا کی آزادی ختم کرنا چاہتے ہیں اور سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کے خلاف کام کرنا چاہتے ہیں۔ ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ تمام اپوزیشن جماعتوں کو اکٹھا کریں گے ہم احتجاج بھی کریں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شیخ وقاص اکرم نے سپریم کورٹ کے کیا جا رہا ہے پی ٹی آئی سول کورٹ کے فیصلے کہا کہ کے بعد
پڑھیں:
جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس نے وقف قانون کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
پی ڈی پی کے جنرل سکریٹری محمد خورشید عالم نے بی جے پی اور نیشنل کانفرنس دونوں پر مسلمانوں کے اعتماد اور حقوق کیساتھ "منظم خیانت" کا الزام عائد کیا۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر میں برسر اقتدار جماعت نیشنل کانفرنس نے نئے وقف ایکٹ کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی ہے۔ یہ اقدام پارٹی صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی ہدایت پر اُٹھایا گیا ہے۔ پارٹی کی ترجمان افراء جان نے بتایا کہ نیشنل کانفرنس کے تین ارکان اسمبلی ارجن سنگھ راجو، ریاض احمد خان اور ہلال اکبر لون نے عدالت عظمیٰ میں رِٹ پٹیشن دائر کی ہے۔ اس طرح نیشنل کانفرنس جموں و کشمیر کی دوسری سیاسی جماعت بن گئی ہے جس نے متنازع قانون کو عدالت میں چیلنج کیا ہے۔ اس سے قبل الطاف احمد بخاری کی قیادت والی جموں کشمیر اپنی پارٹی نے بھی عرضی دائر کی تھی۔
ادھر اپوزیشن جماعت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) نے بھی وقف قانون کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان کیا ہے۔ پارٹی نے ہفتے کو سرینگر میں اپنے دفتر کے باہر احتجاجی مظاہرہ بھی کیا، جس میں کارکنان نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔ پی ڈی پی کے جنرل سکریٹری محمد خورشید عالم نے بی جے پی اور نیشنل کانفرنس دونوں پر مسلمانوں کے اعتماد اور حقوق کے ساتھ "منظم خیانت" کا الزام عائد کیا۔ ان کے بقول وقف (ترمیمی) قانون مسلمانوں کے کسی بھی طبقے کو قابل قبول نہیں اور اس کا پارلیمان میں خفیہ طریقے سے پاس ہونا ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف غیر جمہوری عمل نہیں بلکہ اقلیتوں کو منظم طریقے سے کمزور کرنے کی ایک دانستہ کوشش بھی ہے، جسے ہم یکسر مسترد کرتے ہیں۔
دریں اثناء پیپلز کانفرنس کے صدر اور ہندوارہ سے رکن اسمبلی سجاد غنی لون نے نیشنل کانفرنس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی میں وقف قانون پر سنجیدہ بحث سے بچنے کے لئے بدنظمی پیدا کی گئی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسپیکر نے زیر سماعت ہونے کی بنیاد پر وقف بل پر بحث کی اجازت نہیں دی، حالانکہ ایوان میں تحریک التوا پیش کی گئی تھی۔ سجاد غنی لون کے مطابق جب مذہبی معاملات کے دفاع کی بات آئی تو نیشنل کانفرنس نے خاموشی اختیار کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر اسپیکر رکاوٹ تھے، تو انہیں تبدیل کیا جا سکتا تھا۔ لیکن انہوں نے عملی اقدام کے بجائے تماشہ چُنا۔ یاد رہے کہ حالیہ بجٹ اجلاس کے دوران جموں و کشمیر اسمبلی میں وقف قانون پر شدید ہنگامہ آرائی دیکھی گئی، جہاں حکومت اور اپوزیشن دونوں بحث کا مطالبہ کرتے رہے، جو اسپیکر نے مسترد کر دیا۔