اسرائیلی فوج کا جھوٹ بے نقاب: غزہ میں حماس کمانڈر حسین فیاض زندہ نکلے
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
مقبوضہ بیت المقدس: اسرائیلی فوج کا مئی2024 میں حماس کے اہم کمانڈر حسین فیاض کو شہید کرنے کا دعویٰ غلط ثابت ہوا، حالیہ وڈیوز میں انہیں عوام سے خطاب کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔
اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ 24 مئی 2024 کو ایک مشترکہ آپریشن کے دوران القسام بریگیڈ کی بیت حانون بٹالین کے سربراہ حسین فیاض کو ایک زیرِ زمین سرنگ میں نشانہ بنایا گیا تھا۔ آپریشن میں اسرائیلی فضائیہ اور اسپیشل فورسز نے حصہ لیا تھا۔
تاہم حالیہ دنوں میں غزہ سے موصول ہونے والی وڈیوز نے اسرائیلی دعوے کی قلعی کھول دی ہے، جن میں حسین فیاض ایک جنازے کے دوران لوگوں سے خطاب کر رہے ہیں۔
وڈیوز منظرِ عام پر آنے کے بعد اسرائیلی فوج نے اپنی ناکامی تسلیم کرتے ہوئے بیان جاری کیا کہ مئی 2024 میں دستیاب معلومات کی بنیاد پر فیاض کی ہلاکت کا اعلان کیا گیا تھا، لیکن مزید تحقیقات سے یہ ثابت ہوا کہ وہ معلومات غلط تھیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج حسین فیاض
پڑھیں:
سات اکتوبر کا حملہ روکنے میں ناکامی کا اعتراف اسرائیلی فوج کے سربراہ مستعفی ہوگئے
تل ابیب(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 جنوری ۔2025 )اسرائیلی فوج کے سربراہ ھرتسی ھیلفی نے حماس کے سات اکتوبر 2023 کے حملے کو روکنے میں ناکامی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے فوج کی جانب سے جاری کردہ استعفے کے خط میں لیفٹیننٹ جنرل ھرتسی ھیلفی نے کہا کہ وہ سات اکتوبر کو فوج کی ناکامی کی ذمہ داری کا اعتراف کرتے ہوئے عہدہ چھوڑ رہے ہیں لیکن انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ ایک ایسے وقت میں استعفیٰ دے رہے ہیں جب اہم کامیابیاں حاصل ہو چکی ہیں.(جاری ہے)
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق انہوں نے تسلیم کیا کہ غزہ کی جنگ کے تمام مقاصد حاصل نہیں ہوئے انہوں نے کہا کہ فوج حماس کو مزید کمزور کرنے قیدیوں کی واپسی اور جنگجوﺅں کے حملوں سے بے گھر ہونے والے اسرائیلیوں کی واپسی کے لیے لڑائی جاری رکھے گی ان کے مستعفی ہونے کے اعلان کے فوراً بعد میجر جنرل یارون فنکلمین نے بھی استعفیٰ دے دیا ہے وہ اسرائیل کی جنوبی فوجی کمانڈ کے سربراہ تھے جو غزہ کے معاملات دیکھتی ہے. اسرائیل کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق حماس کے حملے میں 1210 اموات ہوئی تھیں اس کے بعد اسرائیل نے غزہ پر زمینی اور فضائی حملے شروع کیے اور حماس کے زیر انتظام علاقے کی وزارت صحت کے مطابق ان کارروائیوں میں 46 ہزار سے زائد اموات ہوئیں جن میں سے اکثریت شہریوں کی تھی. حماس نے اپنے حملے کے دوران اسرائیل کے 251 افراد کو قیدی بھی بنایا تھا ان میں سے 91 اب بھی قید میں ہیں جن میں سے 34 کے بارے میں اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو نے ابتدائی دنوں میں حماس کو کچلنے اور تمام قیدیوں کو واپس لانے کا عہد کیا تھا اسرائیلی اپوزیشن لیڈر یائر لاپڈ نے وزیراعظم نیتن یاہو سے بھی آرمی چیف کی طرح مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے . فوجی سربراہ کے استعفے کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ وزیراعظم اور ان کی پوری تباہ کن حکومت ذمہ داری قبول کرے اور استعفیٰ دیں کئی مہینوں کے مذاکرات کے بعد 19 جنوری سے غزہ میں سیز فائر کا نفاذ عمل میں آیا جس میں قطر اور امریکہ نے ثالث کا کردار ادا کیا فائر بندی کے نافذ ہونے کے بعد سے غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی شروع ہو گئی ہے اور بے گھر ہونے والے فلسطینی شہری اپنے گھروں کی طرف لوٹنا شروع ہو گئے ہیں. فائر بندی کے پہلے دن تین اسرائیلی خواتین کو حماس کی جانب سے رہا کیا گیا اور چند گھنٹوں بعد 90 فلسطینی قیدیوں کو اسرائیلی جیل سے رہا کر دیا گیا حماس کے ایک عہدیدار طاہر النونو نے بتایا کہ فلسطینی قیدیوں کے دوسرے گروپ کے بدلے ہفتے کو مزید چار اسرائیلی خواتین قیدیوں کو رہا کیا جائے گا اگر سب منصوبے کے مطابق ہوا تو فائر بندی کے 42 روزہ پہلے مرحلے کے دوران غزہ سے 33 قیدیوں کو تقریباً 1900 فلسطینیوں کے بدلے رہا کیا جائے گا چھ ہفتوں کے دوران فریقین کو مستقل فائربندی پر مذاکرات کرنا ہے آخری مرحلے میں حماس مرنے والے قیدیوں کی لاشیں واپس کریں گے جبکہ غزہ کی تعمیر نو شروع ہو جائے گی.