سویزرلینڈ میں عالمی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کیلئے ایک پرکشش منزل بن رہا ہے۔ ہم اسے مزید ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے پرعزم ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع موجود ہیں۔ یہ خطہ عالمی برادری کے لئے ایک مثالی اقتصادی مرکز بن سکتا ہے۔ بلوچستان دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کے لئے ایک پرکشش منزل بن رہا ہے۔ ہم اسے مزید ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لئے پرعزم ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سوئٹزرلینڈ میں پاتھ فائنڈر گروپ کے زیر اہتمام منعقدہ بین الاقوامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس تقریب میں وزیراعلیٰ بلوچستان مہمان خصوصی کی حیثیت سے مدعو تھے۔ تقریب میں دنیا بھر کے کاروباری اور ترقیاتی ماہرین نے شرکت کی۔

وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان کی 24 کروڑ آبادی میں نوجوانوں کی بڑی تعداد شامل ہے، جو ملک کی ترقی کے لئے ایک اہم اثاثہ ہے۔ بلوچستان اس ضمن میں کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے، جو 44 فیصد رقبے پر مشتمل ہے اور بے پناہ قدرتی وسائل، اسٹریٹجک محل وقوع اور وسیع اقتصادی مواقع سے مالا مال ہے۔ بلوچستان بلا شبہ پاکستان کے علاقائی اور عالمی تجارت کے دروازے کی حیثیت رکھتا ہے۔ گوادر پورٹ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے سنگ بنیاد کے طور پر مرکزی حیثیت رکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے قدرتی وسائل جن میں ریکوڈک کاپر گولڈ مائن، کرومائیٹ، سنگ مرمر اور قدرتی گیس کے وسیع ذخائر شامل ہیں۔ عالمی سرمایہ کاروں کے لئے سرمایہ کاری کے بے مثال مواقع فراہم کرتے ہیں۔ سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان کی زراعت اور ماہی گیری کے شعبے بھی سرمایہ کاری کے لئے پرکشش ہیں۔ یہاں اعلیٰ معیار کی کھجور، سیب، انار اور انگور کی پیداوار ہوتی ہے، جبکہ ساحلی علاقوں میں ماہی گیری اور آبی زراعت کے شعبے سرمایہ کاروں کے لئے وسیع روشن امکانات ہیں۔ سرفراز بگٹی نے کہا کہ ان کی حکومت نے خصوصی اقتصادی زونز جیسے گوادر فری زون، قائم کئے ہیں، جو ٹیکس چھوٹ، ڈیوٹی فری مشینری کی درآمد اور سرمایہ کاری کے لئے دیگر سہولیات فراہم کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ، صوبے میں انفراسٹرکچر کی ترقی کے ذریعے منڈیوں اور کمیونٹیز کو آپس میں جوڑنے کے لئے کام کیا جا رہا ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ ترقی کا مطلب صرف اقتصادی ترقی نہیں، بلکہ عوام کی زندگیوں میں مثبت تبدیلی لانا ہے۔ موجودہ صوبائی حکومت تعلیم، صحت اور روزگار کی فراہمی پر خصوصی توجہ دے رہی ہے اور مقامی کمیونٹیز کو ترقیاتی منصوبوں میں شریک کر رہی ہے۔ تاکہ ترقی کے فوائد سے منصفانہ طور پر تمام مقامی لوگ استفادہ کرسکیں۔ وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے عالمی سرمایہ کاروں کو بلوچستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ یہ صوبہ ترقی کے ایک نئے دور کے دہانے پر کھڑا ہے۔ بلوچستان میں سرمایہ کاری کے ان مواقعوں کو بروئے کار لا کر نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے پاکستان اور عالمی برادری کے لئے ترقی کے مواقع پیدا کئے جا سکتے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سرفراز بگٹی نے کہا سرمایہ کاری کے سرمایہ کاروں ترقی کے لئے ایک کے لئے

پڑھیں:

عالمی برادری نظربند کشمیریوں کی رہائی کیلئے اقدامات کرے

ریاض احمدچودھری

ڈی ایف پی کے ترجمان ایڈووکیٹ ارشد اقبال نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں نامساعد موسم ، بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی اور اپنے گھروں سے دور بھارتی جیلوں میں نظربندسینکڑوں کشمیریوں کو درپیش سنگین صورتحال کو اجاگرکرتے ہوئے کہاکہ کشمیری نظربندوں کو پینے کے صاف پانی، صحت بخش خوراک اور مناسب طبی دیکھ بھال جیسی بنیادی ضروریات سے محروم رکھا گیا ہے جس سے انہیں صحت کے سنگین مسائل کا سامنا ہے۔ بہت سے نظربند بے چینی، ڈپریشن اورذہنی تنائو سمیت صحت کے مختلف مسائل سے دوچار ہیں جو سورج کی روشنی، مناسب غذائیت اور علاج ومعالجے کے فقدان کی وجہ سے سنگین رخ اختیارکررہے ہیں۔ڈی ایف پی نے انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں سے مطالبہ کیاکہ وہ کشمیری نظربندوں کو خاص طور پر تہاڑ جیل میںجہاں نظربندوں کو ان کے اہل خانہ سے ہزاروں کلومیٹر دور رکھا جارہا ہے، درپیش صورتحال کی تحقیقات کریں۔ انسانی حقوق کے اداروں کو موثر کارروائی کرنی چاہیے اور موقع پر جاکرجائزہ لینا چاہیے۔ مسئلہ کشمیر حل نہ ہونے کی وجہ سے خطے میں بڑے پیمانے پرانسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہورہی ہیں۔
گزشتہ برس جنیوا میں کمیشن برائے انسانی حقوق کے ہیڈ کوارٹر کے سامنے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں،حریت قیادت کو مسلسل جیلوں میں بند رکھنے، کشمیریوں کی جائیدادوں پر بھارتی فوج کا قبضہ، غیر کشمیری باشندوں کو آباد کرنے پر تحریک کشمیر یورپ کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرین نے مختلف بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے اور وہ مطالبہ کر رہے تھے کہ کمیشن برائے انسانی حقوق کشمیریوں کا قتل عام بند کرائے، حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم، یاسین ملک، شبیر شاہ،نعیم خان، ڈاکٹر قاسم فکٹو،آسیہ اندرابی، ایاز اکبر، نہیدا نسرین، پیر سیف الدین، فہمیدہ صوفی اور دیگر رہنماؤں کی رہائی کیلئے ٹھوس اقدامات کرے ۔انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں، میڈیا پر مقبوضہ کشمیر میں داخلے پر عائد پابندیاں ختم کی جائیں۔
حریت رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کہا بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو جیل خانے میں تبدیل کر رکھا ہے، حریت قیادت سمیت 10لاکھ کشمیری غیر قانونی طور پر جیلوں میں بند ہیں، کشمیریوں کے ساتھ انتہائی ظالمانہ سلوک کیا جارہا ہے، عالمی برادری اپنی خاموشی توڑے، کشمیر یوں کی نسل کشی اور قتل عام بند کرایا جائے۔ بھارت کا اصل روپ دنیا کے سامنے بے نقاب ہوچکا، مودی انسانیت کا دشمن اور قاتل ہے، بھارت نام نہاد جمہوریت کے لبادے میں دنیا کو دھوکہ دے رہا ہے، کشمیری اپنے حق خودارادیت کیلئے جدوجہد کررہے ہیں، یہ حق انہیں عالمی امن کے علمبرداروں اور اقوام متحدہ نے دیا ہے، بھارت کے ناپاک عزائم اور سازشوں کو نہ روکا گیا تو خطے میں تباہی اور بربادی کی ذمہ داری اقوام متحدہ پر ہوگی۔
اقوام متحدہ کے کمیشن برائے انسانی حقوق کشمیر پر اپنی رپورٹوں پر عمل درآمد کرائے، اپنے وفد کو مقبوضہ کشمیر بھیج کر حالات کا خود مشاہدہ کرے اور بھارت کے ظلم کا سختی سے نوٹس لیا جائے۔دہلی پولیس کے خصوصی سیل نے 14/ستمبر 2020ء کو جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے سابق طالب علم عمر خالد کو فروری 2020ء میں شمالـمشرقی دہلی میں ہوئے فسادات میں ان کے مبینہ کردار کے لیے سخت غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (UAPA) کے تحت گرفتار کیا تھا۔ پولیس کا دعویٰ تھا کہ وہ ان فسادات کے اہم سازشی ہیں۔ چار سال مکمل ہونے کے بعد بھی وہ کسی ضمانت یا ٹرائل کے بغیر تہاڑ جیل کی انتہائی سیکیورٹی کی حامل قید میں ہیں۔ ان چار سالوں میں عمر خالد نے ضمانت کی خاطر مختلف عدالتوں سے رجوع کیا۔ (واضح رہے کہ) سپریم کورٹ نے متعدد مواقع پر (ضمانت کو ) ایک ”قاعدے” کے طور پر بیان ہے، ایک ایسا قاعدہ جو یو اے پی اے جیسے خصوصی قوانین کے لیے بھی لائق اطلاق ہے۔ 36 سالہ جہد کار، جو ہنوزمجرم قرار نہیں دیے گئے ہیں بلکہ صرف ایک ملزم ہیں، کہتے ہیں کہ انہوں نے صرف ایک پرامن احتجاج میں حصہ لیا تھا۔
فسادات کے بعد مختلف کیسوں کے تحت دہلی پولیس نے چند مہینوں کے اندرون 2500 افراد کو گرفتار کیا۔ ان مقدمات کی سماعت کرتے ہوئے گذشتہ چار سالوں میں نچلی عدالتوں نے اکثر مواقع پر پولیس کو ناقص تفتیش پر ڈانٹ لگاتے ہوئے 2000 سے زائد افراد کو ضمانت دے دی ہے۔ 2020ء کے فسادات سے متعلق مقدمات میں ایک بڑا سازشی مقدمہ وہ ہے جس میں پولیس نے مسٹر خالد کو دیگر 17 افراد کے ساتھ ملزم قرار دیا ہے، جن میں سے کئی ضمانت پر رِہا ہیں۔قید کے تقریباً ڈیڑھ سال بعد پہلی مرتبہ انہیں مارچ 2022ء میں کارکاردوما عدالت کی جانب سے ضمانت دینے سے منع کر دیا گیا تھا۔ بعدازاں انہوں نے دہلی ہائی کورٹ کا رخ کیا۔ ہائی کورٹ نے بھی اکتوبر 2022ء میں انہیں اس حوالے سے کسی بھی قسم کی راحت فراہم کرنے سے انکار کر دیا۔ اس کے بعد خالد نے ضمانت کی عرضی سپریم کورٹ میں داخل کی۔ فروری 2024ء تک سپریم کورٹ میں ان کی درخواست سماعت سے پہلے ہی 11 مہینوں میں 14 دفعہ ملتوی کی جا چکی تھی۔ یہ التوا کبھی فریقین میں سے کسی وکیل کی غیر حاضری کے باعث ہوا تو کبھی استغاثہ کی درخواست پر۔
اگست 2023ء میں جسٹس اے ایس بوپنا اور پی کے مشرا کی ایک بینچ نے عمرخالد کی سماعت کو یہ کہتے ہوئے ملتوی کر دیا کہ ”(ججوں کے) اس مجموعے میں سماعت نہیں کی جاسکتی”۔ بعد ازاں 5 ستمبر 2023ء کو مقدمہ ایک بینچ کو منتقل کر دیا گیا جس کی قیادت جسٹس بیلا. آم. ترویدی کر رہے تھے جسے خالد کے وکیل کی درخواست پر ملتوی کر دیا گیا۔ اگلے موقع پر 12/ اکتوبر کو بینچ نے ”وقت کی کمی” کا حوالہ دیتے ہوئے معاملے کو ملتوی کر دیا۔ نومبر میں ”متعلقہ سینئر وکلاء کی عدم دستیابی” کے باعث ضمانت کی عرضی کو دوبارہ ملتوی کر دیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • مریم نواز کی امریکی وفد کو پنجاب میں سرمایہ کاری کی دعوت
  • پاک امریکا تعلقات کو بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، مریم نواز
  • عالمی برادری فیکٹ فائنڈنگ مشن مقبوضہ کشمیر بھیجے، زاہد ہاشمی
  • انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن کے وفد کی وزیر خزانہ سے ملاقات، سرمایہ کاری میں دلچسپی 
  • اوورسیز پاکستانیوں کو سرمایہ کاری کیلئے تمام سہولیات ایک جگہ دستیاب ہوں گی، جمیل قریشی
  • حکومت نے معاشی استحکام حاصل کر لیا، جو منزل نہیں بلکہ ترقی کی بنیاد ہے، وزیر خزانہ
  • حکومت کا مقصد پائیدار سرمایہ کاری پر مبنی، برآمدات کو فروغ دینے والی اقتصادی ترقی کو یقینی بنانا ہے؛ وزیر خزانہ 
  • عالمی برادری مقبوضہ جموں و کشمیر میں ماورائے عدالت قتل کا سلسلہ بند کروائے، علی رضا سید
  • عالمی برادری نظربند کشمیریوں کی رہائی کیلئے اقدامات کرے
  • ریکوڈک منصوبہ: معیشت، معدنیات اور سرمایہ کاری کا نیا دور