اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 23 جنوری 2025ء) عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے پراسیکیوٹر نے انسانیت کے خلاف مبینہ جرائم پر افغان طالبان کے سربراہ ہیبت اللہ اخوندزادہ اور ملک کے چیف جسٹس عبدالحکیم قانونی کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی درخواست کر دی ہے۔

عدالت کو دی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ یہ یقین کرنے کی معقول وجوہات موجود ہیں کہ دونوں افراد افغان شہریوں کے خلاف صنفی بنیاد پر جرائم کے ذمہ دار ہیں۔

یہ تعین ملک میں شہریوں کے خلاف مبینہ جرائم کی مفصل، آزادانہ اور غیرجانبدارانہ تحقیات کے بعد کیا گیا ہے۔ Tweet URL

عدالتی پراسیکیوٹر کریم اے اے خان نے کہا ہے کہ دونوں افراد افغان لڑکیوں اور خواتین، صنفی شناخت یا اظہار سے متعلق اپنی نظریاتی توقعات کو تسلیم نہ کرنے والوں اور ان لوگوں کے خلاف مظالم میں ملوث ہیں جنہیں وہ لڑکیوں اور خواتین کا اتحادی سمجھتے ہیں۔

(جاری ہے)

یہ مظالم 15 اگست 2021 کے بعد متواتر جاری ہیں جب طالبان نے افغانستان میں اقتدار پر قبضہ کیا تھا۔

اب 'آئی سی سی' کے منصفین (جج) یہ تعین کریں گے کہ آیا وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی درخواستیں یہ طے کرنے کی معقول بنیاد ہو سکتی ہیں کہ ملزموں نے انسانیت کے خلاف کا ارتکاب کیا ہے۔ اگر منصفین نے ان درخواستوں کو قبول کرتے ہوئے وارنٹ جاری کرنے کا فیصلہ کیا تو پراسیکیوٹر کا دفتر دونوں کو حراست میں لینے کے لیے رجسٹرار کے ساتھ کام کرے گا۔

افغانستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پر اقوام متحدہ کے خصوصی اطلاع کار رچرڈ بینیٹ نے اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ یہ طالبان حکمرانوں کے لیے ایک واضح پیغام ہے کہ ان کے جرائم پر احتساب ہو گا۔ وارنٹ گرفتاری کا اجرا طالبان حکام کے مظالم کا نشانہ بننے والوں کے لیے یہ یاد دہانی ہے کہ ان کے حقوق کو بھلایا نہیں گیا۔

طالبان رہنماؤں پر الزامات

وارنٹ گرفتاری کے لیے دی گئی درخواستوں میں طالبان کے مظالم کی وضاحت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی قانون کے خلاف ملک میں لوگوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کیا گیا ہے۔

ان میں جسمانی سلامتی، اپنی ذات پر اختیار، آزادانہ نقل و حرکت اور اظہار، تعلیم، نجی و خاندانی زندگی اور پرامن اجتماع کا حق شامل ہیں۔

طالبان کے اقدامات کے خلاف مزاحمت یا ان کی مخالفت کو قتل، قید و بند، تشدد، جنسی زیادتی اور دیگر طرح کے جنسی تشدد، جبری گمشدگیوں اور دیگر غیرانسانی سلوک کے ذریعے کچلا گیا ہے۔

طالبان کی جانب سے ملکی خواتین، لڑکیوں اور ایل جی بی ٹی کیو آئی + برادری کو ناقابل قبول طور سے غیرمعمولی اور ناواجب مظالم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

ان مظالم کے متاثرین بالخصوص خواتین اور لڑکیوں کی خاطر ایسے اقدامات کے ذمہ داروں کا محاسبہ ہونا ضروری ہے۔

پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ طالبان حکمرانوں کی جانب سے شرعی قانون کو لوگوں کے بنیادی حقوق سلب کرنے اور روم معاہدے کے تحت جرم قرار دیے گئے اقدامات کا جواب نہیں بنایا جا سکتا اور ایسا نہیں ہونا چاہیے۔

مظالم کے شواہد

وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی یہ درخواستیں متنوع شہادتوں بشمول ماہرین اور عینی شاہدین کی گواہی، طالبان حکومت کے جاری کردہ احکامات، فارنزک رپورٹوں، طالبان حکام اور ان کے نمائندوں کے بیانات اور متعلقہ سمعی و بصری مواد کی بنیاد پر دی گئی ہیں۔

دفتر کی انضباطی تحقیقاتی ٹیم نے ممکنہ گواہوں کی جانچ پڑتال اور ان سے بات چیت بھی کی ہے اور اسے مبینہ جرائم کے صنفی پہلو کا مناسب جائزہ یقینی بنانے کے لیے صنفی ماہرین کی ٹیم، افغانستان کے امور پر دسترس رکھنے والوں اور نفسیاتی۔سماجی ماہرین کا تعاون بھی حاصل رہا۔

پراسیکیوٹر نے کہا ہے کہ یہ افغانستان کی صورتحال کے تناظر میں کسی کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے لیے دی گئی پہلی درخواستیں ہیں اور ان کا دفتر بہت جلد طالبان کے دیگر حکام کی گرفتاری کے لیے بھی ایسی ہی درخواستیں دے گا۔

انہوں اس حوالے سے کی گئی تحقیقات میں افغانستان کی سول سوسائٹی اور مختلف ممالک کےحکام اور بین الاقوامی اداروں کی جانب سے تعاون پر ان کا شکریہ ادا کیا ہے۔

پراسیکیوٹر نے روم معاہدے کے تمام فریقین سے درخواست کی ہے کہ وہ عدالت کے احکامات پر عملدرآمد کے لیے مکمل تعاون فراہم کریں۔ ان کا کہنا ہے کہ افغانستان کی صورتحال پر مزید تحقیقات بھی جاری ہیں اور اس ضمن میں طالبان کے دیگر حکام اور داعش (صوبہ خراسان) کے ارکان کی جانب سے کیے گئے مبینہ جرائم کا جائزہ بھی لیا جا رہا ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی کی جانب سے طالبان کے کے خلاف کے لیے اور ان گیا ہے

پڑھیں:

شیخ حسینہ واجد کی بھانجی، برطانوی رکن پارلیمنٹ کے ورانٹ گرفتاری جاری

بنگلادیشی عدالت  نے کرپشن کے الزامات پر سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی بھانجی اور سابق برطانوی وزیر ٹیولپ صدیق کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: حسینہ واجد کی بھانجی و برطانیہ کی فنانشل سروسز کی وزیر ٹیولپ صدیق نے استعفیٰ کیوں دیا؟

برطانوی میڈیا کے مطابق سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی بھانجی اور سابق برطانوی وزیر برائے اقتصادی امور  ٹیولپ صدیق پرکرپشن کے الزامات ہیں، ٹیولپ صدیق اب بھی برطانوی رکن پارلیمنٹ ہیں۔

ٹیولپ  صدیق  پر  اپنی خالہ شیخ حسینہ واجد کے دور حکومت میں ڈھاکا کے ڈپلومیٹک ایریا میں پلاٹ لینے کا الزام ہے، نیز شیخ حسینہ واجد پر جوہری معاہدے میں 4 ارب پاؤنڈ کے گھپلے کے کیس میں بھی ٹیولپ صدیق کو نامزد کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل نے شیخ حسینہ واجد سمیت 10 افراد کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے

دوسری جانب ٹیولپ صدیق نے اپنے اوپر لگے تمام الزامات سے انکار کیا ہے۔ ان کا مؤقف ہے کہ یہ الزامات سیاسی بنیادوں پر لگائے گئے ہیں، انہوں نے نہ تو بنگلا دیش میں کبھی کوئی زمین حاصل کی ہے اور نہ ہی زمین کی الاٹمنٹ میں کبھی کسی کو فائدہ پہنچایا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news برطانیہ بنگلہ دیشی عدالت بھانجی ٹیولپ صدیق سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان ہائیکورٹ: ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری کیخلاف آئینی درخواست مسترد
  • لاکھوں روپے ریویو فیس ادا نہ کرنے پر کراچی کے صارف کی درخواست مسترد، نیپرا ممبر کا فیصلے کیخلاف اختلافی نوٹ
  • بنگلہ دیش: حسینہ واجد کی بھانجی، سابق برطانوی وزیر ٹیولپ صدیق کے وارنٹ گرفتاری جاری
  • لاہور ہائیکورٹ کا افغان شہری کو ملک بدر کرنے سے روکنے اور پی او سی جاری کرنے کی درخواست پر ڈی جی امیگریشن کو قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کا حکم
  • بنگلا دیشی عدالت نے سابق برطانوی وزیر ٹیولپ صدیق کے وارنٹ جاری کردیے
  • رواں سال لاہور پولیس کی کارکردگی کیا رہی ؟ رپورٹ جاری
  • شیخ حسینہ واجد کی بھانجی، برطانوی رکن پارلیمنٹ کے ورانٹ گرفتاری جاری
  • حسینہ واجدکی بھانجی اور برطانوی ممبر پارلیمنٹ ٹیولپ صدیق کے وارنٹ جاری
  • سزائے موت اسلامی قانون کا حصہ ہے، طالبان رہنما کا موقف
  • طالبان کے اخلاقی قوانین یا انسانی حقوق کی پامالی؟ اقوام متحدہ کی رپورٹ جاری