اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے کی دھجیاں اڑا دیں، ٹینکوں کی گولہ باری سے 2 فلسطینی شہید
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق غزہ کے شہری دفاع کا کہنا ہے کہ اسرائیلی ٹینکوں نے جنوبی غزہ میں مغربی رفح کے علاقے تل السلطان میں کارروائی کرتے ہوئے ان فلسطینیوں کو شہید کیا۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے کی دھجیاں اڑا دیں، ٹینکوں کی گولہ باری سے 2 فلسطینیوں کو شہید کر دیا۔ عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق غزہ کے شہری دفاع کا کہنا ہے کہ اسرائیلی ٹینکوں نے جنوبی غزہ میں مغربی رفح کے علاقے تل السلطان میں کارروائی کرتے ہوئے ان فلسطینیوں کو شہید کیا۔ خیال رہے کہ فسلطینی مزاحمتی تنظیم حماس اور اسرائیل کے درمیان طویل لڑائی کے بعد جنگ بندی معاہدہ ہوا جو گذشتہ اتوار سے نافذ العمل ہے۔ اس معاہدے کی مدت 6 ہفتے مقرر کی گئی ہے۔ معاہدے کے تحت دونوں فریقین نے قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق کیا تھا جبکہ اسرائیل غزہ سے اپنی فوجیں واپس بلانے وہاں امدادی کارروائیوں کی اجازت دینے پر رضامند ہوگیا تھا۔
دوسری جانب عرب میڈیا نے یہ بھی رپورٹ کیا کہ جنگ بندی معاہدے کے بعد گذشتہ چار روز کے دوران غزہ میں 3 ہزار 200 امدادی ٹرک داخل ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق امداد کی آمد سے غزہ کے شہریوں کو جزوی ریلیف ملا، امدادی تنظیموں نے غزہ بھر کے مراکز سے امداد کی تقسیم شروع کر دی ہے، جہاں شہری دروازوں پر قطار میں کھڑے ہوکر سامان کا انتظار کر رہے ہیں۔ خیال رہے کہ 7 اکتوبر 2024ء سے اسرائیلی بمباری میں 47 ہزار 283 فلسطینی شہید جبکہ ایک لاکھ 11 ہزار 472 زخمی ہوئے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
مصر کی غزہ جنگ بندی کیلیے نئی حیران کن تجویز؛ حماس سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ
مصر نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے حماس کے ہتھیار ڈالنے کی تجویز رکھی ہے جسے آزادیٔ فلسطین کی تحریک نے یکسر مسترد کردیا۔
عرب میڈیا کے مطابق مصر کے دارالحکومت میں حماس اور اسرائیل کے درمیان غزہ جنگ بندی پر مذاکرات ثالثیوں کی موجودگی میں ہوئے۔
ان مذاکرات میں حیران کن طور پر مصر نے مطالبہ کیا کہ حماس غزہ میں جنگ بندی کے لیے تحریک آزادی سے دستبردار ہوجائے اور اسرائیل کے سامنے ہتھیار پھینک دے۔
مذاکراتی عمل میں شریک حماس کے ایک عہدیدار طاہر النونو نے عرب میڈیا کو بتایا کہ ہماری مذاکراتی ٹیم یہ تجویز حیران کر رہ گئی تھی۔
طاہر النونو کا کہنا تھا کہ حماس نے واضح کردیا کہ اس وقت ہتھیار ڈالنے کا موضوع زیرِ بحث ہی نہیں اور نہ ہی ایجنڈے کا حصہ ہے۔
حماس رہنما نے مزید کہا کہ اسرائیل کے فوری جنگ بند کرنے اور قابض افواج کے انخلا کی ضمانت پر ہی جنگ بندی ممکن ہے۔