’’ہاف مون جنوری‘‘:گوگل کا نیا تخلیقی ڈوڈل
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
سان فرانسسکو:دنیا کی معروف ترین ٹیکنالوجی کمپنی گوگل نے اپنی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے جنوری کے ڈھلتے چاند کی مناسبت سے ایک منفرد ڈوڈل جاری کیا ہے، جسے ’رائز آف دی ہاف مون جنوری‘ کا نام دیا گیا ہے۔
یہ ڈوڈل نہ صرف تخلیقی تفریح فراہم کرتا ہے بلکہ صارفین کو چاند کے مراحل کے بارے میں آگاہی بھی دیتا ہے۔
ڈوڈل پر کلک کرنے پر ایک دلچسپ کارڈ گیم کھلتی ہے، جس کا مقصد صارفین کو قمری سائیکل کے مختلف مراحل سے متعلق معلومات فراہم کرنا ہے۔ گیم میں کھلاڑیوں کو چاند کے مختلف مراحل کی شناخت کر کے پوائنٹس حاصل کرنے ہوتے ہیں، جس سے ان کی معلومات کو پرکھا جاتا ہے۔
گوگل کا یہ گیم نہایت سادہ اور دلچسپ ہے، جس میں تفریح کے ساتھ تعلیم کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ اس گیم سیریز کا مقصد قمری مراحل کے بارے میں آگاہی بڑھانے کے ساتھ صارفین کو ایک منفرد اور تخلیقی تجربہ فراہم کرنا ہے۔
گوگل کا یہ اقدام تعلیمی سرگرمیوں کو تفریح کے ساتھ جوڑنے کی ایک کامیاب مثال ہے، جو صارفین کو نہ صرف محظوظ کرتا ہے بلکہ ان کی معلومات میں اضافہ بھی کرتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: صارفین کو
پڑھیں:
پارلیمانی شفافیت پر فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک کی نئی جائزہ رپورٹ جاری
اسلام آباد(آن لائن)پارلیمانی شفافیت پر فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک کی نئی جائزہ رپورٹ جاری کی گئی ہے جس میںکہاگیا ہے کہ آئی پی یو معیار پر سینیٹ ویب سائیٹ نے سب سے زیادہ یعنی 69 فیصد عمل کیا،پنجاب اسمبلی نے 64 فیصد اور قومی اسمبلی نے 61 فیصد عمل کیا،خیبر پختونخوا اسمبلی نے 51 فیصد، سندھ اسمبلی نے 40 فیصد، بلوچستان اسمبلی نے 38 فیصد عمل کیا ،یہ عدم مطابقت، سیاسی پولرائزیشن، ماحول میں غلط معلومات کے خطرات بڑھاتی ہے۔فافن کی جائزہ کو بین الپارلیمانی تنظیم کا فریم ورک مدنظر رکھ مرتب کیا گیا۔ سینٹ، قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کی ویب سائیٹس کا جائزہ لیا گیا۔کچھ ویب سائیٹس نے کافی معلومات دیں جبکہ دیگر تو کم از کم معیار پر ہی پورا نہیں اتریں۔ آئی پی یو معیار پر سینیٹ ویب سائیٹ نے سب سے زیادہ یعنی 69 فیصد عمل کیا۔پنجاب اسمبلی نے 64 فیصد اور قومی اسمبلی نے 61 فیصد عمل کیا ۔رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا اسمبلی نے 51 فیصد، سندھ اسمبلی نے 40 فیصد، بلوچستان اسمبلی نے 38 فیصد عمل کیا ۔یہ عدم مطابقت، سیاسی پولرائزیشن، ماحول میں غلط معلومات کے خطرات بڑھاتی ہے۔ ملک کی پارلیمانی ویب سائیٹس گزشتہ 2 دہائیوں میں واضح ارتقائی عمل سے گزریں۔ اپ ڈیٹ معلومات کیلئے پارلیمانی ویب سائیٹ متحرک مرکز کے طور پر ابھریں۔ اسمبلیوں کی پارلیمانی قیادت کو معلومات دستیابی کیلئے، عمومی معیار تیار کرنا و اپنانا چاہئے۔ پارلیمانی ویب سائیٹس کی شفافیت، افادیت بڑھانے کیلئے مزید اصلاحات ضروری ہیں ۔یہ اصلاحات پارلیمانی عمل میں عوامی دلچسپی بڑھانے کیلئے بھی ضروری ہیں۔ایسی اصلاحات سے پارلیمانی عمل اور جمہوریت کیخلاف ڈس انفارمیشن بھی رکے گی۔