ترقی یافتہ بھارت کی تعمیر کیلئے آرام دہ دائرے سے باہر نکلنا ضروری ہے، نریندر مودی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
بھارتی وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ 10 سال میں بی جے پی کی حکومت نے تیز رفتار ترقی کے ذریعے عوام کی زندگی کو آسان بنایا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے جمعرات کو نیتاجی سبھاش چندر بوس کی 128ویں جینتی کے موقع پر کٹک میں منعقدہ "یوم پراکرم" تقریب سے خطاب کیا۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ جیسے نیتاجی نے آزادی کے لئے اپنی آرام دہ زندگی کو ترک کر کے مشکلات اور چیلنجز کو اپنایا، اسی طرح ہمیں بھی ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر کے لئے اپنے آرام دہ دائرے سے باہر نکلنا ہوگا۔ نریندر مودی نے کہا "آج نیتاجی سبھاش چندر بوس کے یومِ پیدائش کے موقع پر پورا ملک انہیں عقیدت کے ساتھ یاد کر رہا ہے"۔ انہوں نے کہا کہ اس موقع پر کٹک میں ایک بڑی نمائش کا انعقاد کیا گیا ہے، جس میں نیتاجی کی زندگی سے جڑی مختلف یادگاروں کو پیش کیا گیا ہے۔
بھارتی وزیراعظم نے کہا کہ آج جب ہمارا ملک ترقی یافتہ ہندوستان کے عزم کی تکمیل کے لئے کوشاں ہے تو ہمیں نیتاجی کی زندگی سے مسلسل تحریک ملتی ہے، ان کا سب سے بڑا ہدف آزاد ہندوستان تھا، جس کے لئے انہوں نے اپنی پُرسکون زندگی کو چھوڑ کر جدوجہد کو ترجیح دی۔ مودی نے کہا کہ ہمیں عالمی سطح پر بہترین بننے، کام میں مہارات اور کارکردگی پر توجہ مرکوز کرنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیتاجی نے آزادی کے لئے "آزاد ہند فوج" بنائی، جس میں ملک کے ہر علاقے اور ہر طبقے کے لوگ شامل تھے۔ مودی نے کہا کی ان کی یکجہتی آج بھی ترقی یافتہ ہندوستان کے لئے ایک بڑا سبق ہے۔ انہوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ہمیں ان عناصر سے محتاط رہنا ہوگا جو ملک کو کمزور اور تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔
نریندر مودی نے کہا کہ گزشتہ 10 سال میں بی جے پی کی حکومت نے تیز رفتار ترقی کے ذریعے عوام کی زندگی کو آسان بنایا ہے۔ 25 کروڑ افراد کو غربت سے نکالا گیا، دیہات اور شہروں میں جدید انفراسٹرکچر تعمیر کیا جا رہا ہے اور ہندوستانی فوج کی طاقت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج عالمی سطح پر ہندوستان کی حیثیت مضبوط ہو رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں نیتا سبھاش کے نظریے سے متاثر ہو کر ترقی یافتہ ہندوستان کے خواب کو پورا کرنے کے لئے مسلسل کام کرنا ہوگا، یہی ان کو ہماری سچی خراج عقیدت ہوگی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ترقی یافتہ ہندوستان مودی نے کہا نے کہا کہ انہوں نے زندگی کو کی زندگی کے لئے
پڑھیں:
تعلیمی ترقی کیلئے مرکزی تعلیمی بورڈ نے وزیر خزانہ کو اہم تجاویز پیش کیں
مسلمانوں کے تعلیمی معیار کو بلند کرنے کیلئے انہوں نے اقلیتی اضلاع میں مسلم لڑکیوں کیلئے ہاسٹل بنانے اور مسلمانوں کی تعلیمی حالت کا جائزہ لینے کیلئے ایک خصوصی کمیشن قائم کرنے کی تجویز دی۔ اسلام ٹائمز۔ مرکزی تعلیمی بورڈ کے چیئرمین پروفیسر محمد سلیم نے وزیر خزانہ کو ایک جامع مراسلہ پیش کرتے ہوئے آئندہ یونین بجٹ 2025ء کے لئے اہم تجاویز پیش کی ہیں۔ یہ تجاویز بی بالخصوص اقلیتوں اور پسماندہ طبقات کے تعلیمی معیار کو بلند کرنے اور ان کی سماجی و تعلیمی ترقی کے لئے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت میں تعلیم پر جی ڈی پی کا موجودہ خرچ، جو صرف 2.9 فیصد ہے، عالمی معیار کے لحاظ سے بہت کم ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے تجویز دی کہ تعلیم کے لئے بجٹ کو بڑھا کر جی ڈی پی کے 6 فیصد تک کیا جائے، جیسا کہ قومی تعلیمی پالیسی 2020ء میں بھی ذکر کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تعلیم کی نجکاری کو روکا جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ تعلیم ہر شہری کے لئے قابل رسائی ہو۔
پروفیسر محمد سلیم نے اعلیٰ تعلیم کے حوالے سے یہ تجویز دی کہ آئی آئی ایم، آئی آئی ٹی، این آئی ٹی، اور میڈیکل کالجز کی فیس میں کمی کی جائے تاکہ یہ اعلیٰ معیار کے ادارے زیادہ سے زیادہ طلبہ کے لئے قابل رسائی ہو سکیں۔ انہوں نے اسکالرشپ کی تعداد اور مقدار میں اضافے کی سفارش کی، ساتھ ہی اعلیٰ تعلیم کے لئے انفراسٹرکچر، لیبارٹریز، لائبریریز اور ڈیجیٹل لائبریریز کے لئے مزید فنڈز مختص کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے تحقیق اور فیلوشپ گرانٹس میں بھی خاطر خواہ اضافے کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ مزید برآں یونین اسپانسرڈ اسکیمز کے تحت انہوں نے اقلیتی طبقات، ایس سی/ایس ٹی/او بی سی اور دیگر پسماندہ طبقات کے لئے میرٹ بیسڈ اسکالرشپ اسکیمز کو وسعت دینے اور ان کی مقدار میں اضافہ کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے اقلیتی علاقوں میں انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی (ICT) کے انفراسٹرکچر کو مضبوط کرنے کی سفارش کی اور دیہی علاقوں میں اسکولوں کی تعداد بڑھانے پر زور دیا تاکہ کمزور طبقات تک تعلیم کی رسائی کو یقینی بنایا جا سکے۔
پروفیسر محمد سلیم نے اقلیتوں اور پسماندہ طبقات کے لئے اسکول مینجمنٹ کمیٹیوں کو مؤثر بنانے، اساتذہ کی تربیت کے لئے خصوصی پروگرام شروع کرنے اور اقلیتی علاقوں میں طلبہ اور اساتذہ کی تعلیمی و جذباتی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے کاؤنسلنگ مراکز قائم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ مسلمانوں کے تعلیمی معیار کو بلند کرنے کے لئے انہوں نے اقلیتی اضلاع میں مسلم لڑکیوں کے لئے ہاسٹل بنانے، مسلمانوں کی تعلیمی حالت کا جائزہ لینے کے لئے ایک خصوصی کمیشن قائم کرنے اور گریجویشن کرنے والے مسلم طلبہ کے لئے خصوصی اسکالرشپ اسکیم شروع کرنے کی تجویز دی۔ انہوں نے اردو میڈیم اسکولوں کی بہتری اور ان کے لئے خصوصی بجٹ مختص کرنے کی سفارش کی اور مدارس کو جدید تعلیمی نظام کے مطابق اپ گریڈ کرنے اور تکنیکی سہولیات فراہم کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا۔