مشال یوسفزئی کو وکالت نامہ جمع کرانا مہنگا پڑگیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) راولپنڈی میں 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس میں مشال یوسفزئی کو وکالت نامہ جمع کرانا مہنگا پڑگیا۔دوران سماعت پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے مشال یوسفزئی کے وکالت نامے پر اعتراض کیا اور کہا کہ خاتون نے بانی پی ٹی آئی کی جانب سے وکالت نامہ جمع کرایا ہے۔
پراسیکیوٹر نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا بار کی جانب سے مشال یوسف زئی کا لائسنس معطل کیا گیا ہے، پوچھنا یہ ہے کہ لائسنس معطلی کے باوجود وہ وکالت نامہ کیسے دستخط کراسکتی ہیں؟عدالت کے روبرو ظہیر شاہ نے یہ بھی کہا کہ مشال یوسف زئی کی جانب سے جعل سازی کیے جانے پر عدالت تادیبی کاروائی کرے۔
اے ٹی سی راولپنڈی نے لائسنس منسوخی کے باوجود وکالت نامہ جمع کرانے پر مشال یوسفزئی کو شوکاز نوٹس جاری کردیا۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ مشال یوسفزئی لائسنس منسوخی کی تردید نہیں کرسکی اور بادی النظر میں یہ پروفیشنل مس کنڈکٹ ہے۔عدالت نے مزید کہا کہ مشال یوسف زئی آئندہ سماعت پر شو کاز نوٹس کا تحریری جواب عدالت میں جمع کرائیں اور بتائیں کہ کیوں نہ ان کی لائسنس منسوخی کیلیے بار کونسل کو لکھا جائے۔
عدالت نے یہ بھی کہا کہ جواب میں مشال یوسفزئی یہ بھی بتائیں کہ کیوں نہ ان کے خلاف فوجداری کارروائی شروع کی جائے۔عدالت نے 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت 25 جنوری تک ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: وکالت نامہ جمع مشال یوسفزئی عدالت نے کہا کہ
پڑھیں:
پنجاب ایسڈ کنٹرول ایکٹ منظور؛ بغیر لائسنس تیزاب کی فروخت ناقابل ضمانت جرم قرار
لاہور:پنجاب اسمبلی کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے داخلہ نے ’’پنجاب ایسڈ کنٹرول ایکٹ 2025‘‘ کے ڈرافٹ کی منظوری دے دی۔
نئے قانون میں بغیر لائسنس تیزاب کی فروخت ناقابل ضمانت جرم قرار دی گئی۔ صوبے میں تیزاب کی غیر قانونی فروخت پر 3 سال قید 5 لاکھ جرمانہ ہوگا جبکہ لائسنس کے باوجود فروخت میں لاپروائی برتنے پر 2 سے 5 سال قید اور 2 سے 10 لاکھ جرمانہ ہوگا۔
نئے قانون کے مطابق تیزاب گردی کے شکار افراد کو معاوضہ بھی دیا جائے گا۔
تیزاب کی پیکنگ، نقل و حمل اور فروخت کے دوران کنٹینر پر احتیاطی تدابیر واضح درج کرنا جبکہ پیکنگ پر تیزاب کی قسم، حجم، مقدار اور لائسنس ہولڈر کی تفصیلات درج کرنا بھی لازمی قرار دی گئی ہے۔
تیزاب کی نقل و حمل، ذخیرہ اور خرید و فروخت کے حوالے سے کوئی قانون موجود نہیں تھا۔ تیزاب گردی کے شکار افراد کی زندگیوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچتا ہے۔
تیزاب کے خرید و فروخت کے کاروبار کو ریگولیٹ کرنے کے لیے نیا قانون لایا جا رہا ہے اور ایکٹ میں تیزاب کی 30 اقسام کو ریگولیٹ کیا گیا ہے۔
قانون میں ڈپٹی کمشنرز کو تیزاب کے کاروبار کے لیے لائسنس دینے کی اتھارٹی دی گئی ہے۔
قانون ایم پی اے حنا پرویز بٹ نے بطور پرائیویٹ ممبر بل پیش کیا۔ اسٹینڈنگ کمیٹی برائے داخلہ کی ہدایت پر محکمہ داخلہ اور محکمہ قانون نے ایکٹ کا حتمی مسودہ تیار کیا۔
اسٹینڈنگ کمیٹی سے منظوری کے بعد قانون کو اسمبلی فلور پر پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ محکمہ داخلہ پنجاب صوبہ بھر میں قانون کا اطلاق کروائے گا۔