چند مہینے اور ملتے تو لاپتا افراد کی تعداد صفر ہو جاتی، جسٹس (ریٹائرڈ) جاوید اقبال
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے علم میں لایا گیا ہے کہ وفاقی حکومت نے جسٹس (ریٹائرڈ) جاویداقبال کی جگہ جسٹس (ریٹائرڈ) فقیر محمد لاپتا افراد کمیشن کے سربراہ مقرر ہوچکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جسٹس ریٹائرڈ فقیر محمد کھوکھر لاپتا افراد کمیشن کے سربراہ مقرر
جبری گمشدگی گزشتہ 2 دہائیوں سے پاکستان میں چلا آ رہا ایک سنگین مسئلہ ہے اور اس مسئلے کے تدارک کے لیے وفاقی حکومت نے سنہ 2011 میں لاپتا افراد کمیشن قائم کیا جس کے پہلے سربراہ کے طور پر سپریم کورٹ آف پاکستان کے ریٹائرڈ جج، جسٹس جاوید اقبال کو تعینات کیا گیا۔
سنہ 2011 سے لے کر اب تک جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال ہی اس کمیشن کی سربراہی کرتے رہے۔ اس کمیشن کی سربراہی کے ساتھ ساتھ وہ سال 2017 سے سال 2022 تک چیئرمین نیب بھی رہے اور تنازعات کا شکار بھی رہے۔
انسانی المیے کو سیاسی رنگ دینا انتہائی افسوسناک ہے، جسٹس جاوید اقبالجسٹس (ریٹائرڈ) جاوید اقبال نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بطور چیئرمین لاپتا افراد کمیشن میں اپنے دور کو بہترین اور یادگار دور گردانتا ہوں اور ایسا نہیں کہ یہ میں اس وجہ سے کہہ رہا ہوں کہ میں چیئرمین تھا بلکہ یہ دعوٰی اعداد وشمار پر مبنی ہے جن کی رپورٹ ہر مہینے سپریم کورٹ میں جمع کروائی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب میں سنہ 2011 میں لاپتا افراد کمیشن کا سربراہ مقرر ہوا تو اُس وقت لاپتا افراد کی تعداد 12 ہزار سے زائد تھی اور اب جب میں نے چھوڑا ہے تو یہ تعداد 2200 رہ گئی ہے۔
جسٹس (ریٹائرڈ) جاوید اقبال نے کہا کہ اگر میں اس عہدے پر چند مہینے مزید رہتا تو جون تک لاپتا افراد کی تعداد صفر رہ جاتی۔
مزید پڑھیے: لاپتا افراد کمیشن، گزشتہ 6 سالوں کی نسبت اس سال سب سے کم شکایات موصول
واضح رہے کہ لاپتا افراد کمیشن کے اعداد و شمار پر لوگ شکوک و شہبات کا اظہار کرتے ہیں کہ یہ اعداد و شمار صرف نظر کا دھوکا ہیں اور جن شکایات کو حل شدہ دکھایا جاتا ہے وہ دراصل ازالہ طلب ہی ہوتی ہیں۔ اس پر جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں کہ ایک آدمی کسی کا مقروض تھا لیکن وہ خود اپنی مرضی سے ہی کہیں غائب ہو گیا تو اب اس میں لاپتا افراد کمیشن کیا کر سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ لاپتا افراد کی باقاعدہ تعریف قانون میں دی گئی ہے کہ جس کے تحت یہ ایسے افراد ہوتے ہیں جن کو قانون نافذ کرنے والے یا سیکیورٹی ادارے اٹھا کر لے گئے ہوں۔
جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ ایک شخص کوئٹہ سے لاپتا افراد کا مقدمہ لے کر چلا اور اس کا دعوٰی تھا کہ کل 55 ہزار افراد لاپتا ہیں تاہم جب وہ راولپنڈی ریلوے اسٹیشن اترا تو یہ تعداد 7 ہزار رہ گئی اور جب مجھ سے ملا تو تعداد 4 ہزار تھی۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اس سے 10 مرتبہ شناختی کارڈ اور رہائشی پتوں کے بارے میں دریافت کیا لیکن اس نے کچھ نہیں بتایا۔
مزید پڑھیں: کوئٹہ، نامعلوم افراد نے لاپتا افراد کے کیمپ کو آگ لگادی
انہوں نے کہا کہ انسانی المیے پر سیاست کرنا افسوسناک ہے ہم نے ملکی مفاد اور اداروں کے تقدس کا خیال رکھا ہے لیکن کبھی بھی شکایت کنندہ کے حقوق پر سمجھوتا نہیں کیا۔
لاپتا افراد کمیشن کے نئے چیئرمین جسٹس (ریٹائرڈ) فقیر محمد کے بارے میں بات کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ مجھے ان کی ذہانت، دیانت اور معاملہ فہمی کے بارے میں کوئی شک نہیں، وہ سپریم کورٹ میں میرے ساتھ جج تھے۔
لاپتا افراد کمیشن کے حالیہ اعدادو شمارلاپتا افراد کمیشن کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق نومبر 2024 تک لاپتا افراد کے کل 10 ہزار 438 کیسز سامنے آئے تھے جن میں سے نمٹائے گئے کیسز کی کل تعداد 8 ہزار 172 ہے۔ لاپتا افراد کے غیر حل شدہ کیسز کی تعداد 2 ہزار 266 رہ گئی ہے۔
دستاویز کے مطابق سال 2018 میں لاپتا افراد کمیشن کو ایک ہزار 98 جبری گمشدگیوں کی درخواستیں موصول ہوئیں جبکہ سال 2024 میں موصول ہونے والی درخواستیں 350 ہیں۔ گزشتہ 7 برسوں میں لاپتا افراد کی درخواستیں سب سے زیادہ سال 2021 میں سامنے آئیں جن کی تعداد ایک ہزار 460 ہے۔
یہ بھی پڑھیے: لاپتا افراد کے نام پر بلوچ لبریشن آرمی کے ڈرامے کا ڈراپ سین
کمیشن کو سال 2019 میں 800 درخواستیں موصول ہوئیں، سال 2020 میں 415، سال 2021 میں ایک ہزار 460، سال 2022 میں 860، سال 2023 میں 885 جبکہ گزشتہ برس 30 نومبر تک کے ڈیٹا کے مطابق 350 درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔
جسٹس جاوید اقبال کے تنازعاتجسٹس (ریٹائرڈ) جاوید اقبال بطور چیئرمین نیب اور بطور چیئرمین لاپتا افراد کمیشن بہت سے تنازعات کا شکار رہے اور نمایاں طور پر ان کے ساتھ جنسی ہراسگی کے 2 واقعات وابستہ ہیں۔
اس کے علاوہ بطور چیئرمین نیب ان پر اس دور کی اپوزیشن قیادت پر بے بنیاد مقدمات بنانے کے الزامات بھی لگتے رہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلوچستان لاپتا افراد جسٹس (ریٹائرڈ) جاویداقبال جسٹس (ریٹائرڈ) فقیر محمد لاپتا افراد کمیشن لاپتہ افراد کی کل تعداد مسنگ پرسن ڈیٹا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جسٹس ریٹائرڈ فقیر محمد لاپتا افراد کمیشن مسنگ پرسن ڈیٹا میں لاپتا افراد کمیشن لاپتا افراد کمیشن کے جسٹس جاوید اقبال جاوید اقبال نے لاپتا افراد کی لاپتا افراد کے بطور چیئرمین سپریم کورٹ نے کہا کہ کی تعداد انہوں نے کمیشن کی
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے آڈیو لیکس انکوائری کمیشن کیخلاف کیس غیر موثر ہونے کی بنیاد پر نمٹادیا
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے آڈیو لیکس انکوائری کمیشن کے خلاف کیس غیر موثر ہونے کی بنیاد پر نمٹا دیا، مذکورہ انکوائری کمیشن کے چیئرمین قاضی فائز عیسی ریٹائر جبکہ باقی ممبر سپریم کورٹ تعینات ہو گئے ہیں۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے آڈیو لیکس انکوائری کمیشن کے خلاف کیس کی سماعت کی، بانی پی ٹی آئی کے وکیل حامد خان کا کہنا تھا کہ اٹارنی جنرل نے بتانا ہے کہ کیا آڈیو لیکس پر نیا کمیش بنائیں گے یا نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا سی ڈی اے کو وائلڈ لائف بورڈ کے دفاتر واپس کرنے کا حکم
ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے بتایا کہ اٹارنی جنرل دوسرے آئینی بینچ میں مصروف ہیں، جسٹس امین الدین خان نے استفسار کیا کہ صرف اتنا بتا دیں کہ وفاقی حکومت نے آڈیو لیکس پر کیا کرنا ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی جانب سے ہدایات حاصل کرنے کی مہلت طلب کرنے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا، جسٹس جمال مندوخیل بولے؛ کیا مذاق بنایا ہوا ہے آپ نے کبھی آپ آ جاتے ہیں کبھی اٹارنی جنرل، صرف ہاں یا نہ بتانا ہے اور اٹارنی جنرل پیش نہیں ہوئے تو نہیں بتائیں گے۔
مزید پڑھیں: کچی آبادی اگر کچے گھر ہیں تو 90 فیصد بلوچستان کچی آبادی ہے، جسٹس جمال مندوخیل کے ریمارکس
جسٹس جمال مندوخیل نے مزید کہاکہ روزانہ ہم یہاں بیٹھ کر بس ایک معاملے کو لٹکاتے رہیں کہ اٹارنی جنرل نہیں ہے، جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ یہ کیس تو غیر مؤثر ہو چکا ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سیدھی سی بات ہے کہ آڈیو لیکس کمیشن کے سربراہ قاضی فائز عیسی ریٹائر ہو گئے، کمیشن کے ممبر جسٹس نعیم اختر اور جسٹس عامر فاروق سپریم کورٹ کے جج بن گئے، وفاقی حکومت کو نیا کمیشن بھی بنانا ہے تب بھی یہ کیس اب غیر موثر ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آڈیو لیکس انکوائری کمیشن ایڈیشنل اٹارنی جنرل جسٹس امین الدین خان جسٹس جمال مندوخیل جسٹس محمد علی مظہر عامر رحمان