راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جنوری2025ء)بانی پی ٹی آئی عمران خان نے پارٹی رہنما شیر افضل مروت کو بطور وکیل صفائی پیش ہونے سے روک دیا۔بانی پی ٹی آئی نے جیل انتظامیہ اور عدالت کو آگاہ کر دیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے جیل انتظامیہ کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ شیر افضل مروت میرا وکیل نہیں ہے، اسے جیل میں داخل نہ ہونے دیا جائے۔بانی پی ٹی آئی نے شیر افضل مروت سے متعلق تحریر بھی لکھوا دی۔شیر افضل مروت بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کیلئے اڈیالہ جیل پہنچے تھے، ان کو واپس بھجوا دیا گیا۔شیر افضل مروت کے اڈیالہ جیل پہنچنے پر جیل انتظامیہ نے بانی پی ٹی آئی کو آگاہ کیا تھا۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بانی پی ٹی ا ئی شیر افضل مروت

پڑھیں:

سپریم کورٹ: سپر ٹیکس کا ایک روپیہ بھی بے گھر افراد کی بحالی پر خرچ نہیں ہوا، وکیل مخدوم علی خان کا دعویٰ

سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے کی، نجی کمپنیوں کے وکیل مخدوم علی خان کو مخاطب کرتے ہوئے جسٹس امین الدین خان نے انہیں دلائل جلد مکمل کرنے کا کہا کیونکہ دیگر وکلا ان سے قبل دلائل دینے سے گریزاں ہیں۔

مخدوم علی خان نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ انکم ٹیکس آمدن پر لگایا جاتا ہے اس میں کوئی خاص مقصد نہیں ہوتا، ٹیکس کا سارا پیسہ قومی خزانے میں جاتا ہے، جسٹس جمال خان مندوخیل  نے استفسار کیا کہ کیا سپر ٹیکس کا پیسہ صوبوں میں وفاقی حکومت تقسیم کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سوال یہ ہے کہ سپر ٹیکس مقصد کے مطابق خرچ ہوئے ہیں یا نہیں، جسٹس جمال خان مندوخیل کے ریمارکس

مخدوم علی خان کا موقف تھا کہ وزیر خزانہ کی تقریر کے مطابق سپر ٹیکس کا پیسہ بےگھر افراد کی بحالی کے لیے استعمال ہونا تھا،2016  میں سپر ٹیکس شروع کیا گیا 2017 میں ایک سال کے لیے توسیع کی گئی،2019  میں توسیع کے لفظ کو ’آن ورڈز‘ کر دیا گیا۔

مخدوم علی خان کے مطابق 2016 میں جس مقصد کے لیے ٹیکس اکھٹا کیا گیا تھا اس کے مطابق ٹیکس آمدن صوبوں میں تقسیم نہیں ہونا تھی، ٹیکس سے متعلق تمام اصول 1973 کے آئین میں موجود ہیں۔

مزید پڑھیں: ایک مرتبہ سپر ٹیکس لاگو کرنے کے بعد کیا قیامت تک چلے گا، جسٹس محمد علی مظہر کا استفسار

ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ رقم 8 روپے ہو یا 8 ٹریلین کیا اس طرح تقسیم کی جا سکتی ہے، وکیل حافظ احسان کا موقف تھا کہ یہاں معاملہ رقم کی تقسیم کا نہیں ہے، رقم کی تقسیم کے حوالے سے عدالت نے کوئی احکامات جاری نہیں کیے۔

مخدوم علی خان نے کہا کہ اس وقت تک ایک روپیہ بھی بےگھر افراد کی بحالی پر خرچ نہیں ہوا، انکم ٹیکس اور سپر ٹیکس میں فرق ہے، آمدن کم ہو یا زیادہ انکم ٹیکس دینا پڑتا ہے، انکم ٹیکس آرڈیننس کی شق 113 کے مطابق کم سے کم آمدن پر بھی ٹیکس لاگو ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: سپر ٹیکس یا سیکشن 4 سی مقدمہ کیا ہے؟

جسٹس امین الدین خان نے اس موقع پر مخدوم علی خان سے دریافت کیا کہ انہیں مزید کتنا وقت چاہیے، جس پر مخدوم علی خان بولے؛ میں پرسوں تک ختم کرنے کی کوشش کروں گا، جس کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی، مخدوم علی خان کل بھی دلائل جاری رکھیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انکم ٹیکس انکم ٹیکس آرڈیننس ایڈیشنل اٹارنی جنرل جسٹس امین الدین خان سپر ٹیکس سپریم کورٹ مخدوم علی خان وزیر خزانہ

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ: سپر ٹیکس کا ایک روپیہ بھی بے گھر افراد کی بحالی پر خرچ نہیں ہوا، وکیل مخدوم علی خان کا دعویٰ
  • میرا نام ہے فلسطین، میں مٹنے والا نہیں
  • ٹرمپ انتظامیہ سے بانی کی رہائی میں داد رسی کی امید نہیں رکھتا، شیر افضل مروت
  • دہشتگردی کے خلاف کثیر الجہتی بین الاقوامی حکمت عملی تیار کی جائے: محسن نقوی
  • دہشتگردی کیخلاف کثیر الجہتی بین الاقوامی حکمت عملی تیار کی جائے، محسن نقوی
  • 9 مئی کیسز، اے ٹی سی کو 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت
  • توشہ خانہ 2 کیس، اڈیالہ جیل میں آج ہونے والی سماعت منسوخ کر دی گئی
  • خان اور پارٹی اللہ کے رحم وکرم پر چھوڑ دیے گئے ہیں، شیر افضل مروت
  • پاکستان کا سیستان میں قتل ہونے والے 8 مزدوروں کی میتوں کی حوالگی کیلئے ایرانی حکام سے رابطہ
  • فہرست کے علاوہ کوئی فرد عمران خان سے ملاقات نہیں کریگا، پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کا فیصلہ