تخلیقی کام کرنے والوں کو سراہنے کا جذبہ پیدا کرنا چاہئے، زارا نور عباس
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
اداکارہ زارا نور عباس نے اپنے یوٹیوب چینل پر اپنے پوڈکاسٹ "واٹ مامسینس" کے پہلے سیزن کے اختتام کے بعد پاکستان میں کانٹینٹ کریئیٹرز کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
زارا، جو 2024 میں اپنی بیٹی نور جہاں کی پیدائش کے بعد پہلی بار ماں بنی ہیں، نے "واٹ مامسینس" کے ذریعے مشہور شخصیات کی ماؤں کو انٹرویو دے کر ان کے والدین کے تجربات کو اجاگر کیا۔
انہوں نے اپنے وی لاگ میں کہا، "یہ ایک آزاد کرنے والا تجربہ تھا جس سے میں اپنی زندگی میں جُڑاؤ محسوس کر سکی۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ کانٹینٹ کریئیٹرز کو پاکستان میں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔"
زارا نے تنقید کرنے والوں سے درخواست کی کہ وہ تخلیقی کاموں کے پیچھے کی محنت کو سراہیں۔ انہوں نے کہا، "جب کوئی پاکستان میں محنت کر رہا ہے، تو ضروری ہے کہ ہم ان کی کاوشوں کو عزت دیں، بجائے اس کے کہ ہم ان پر نقل کرنے کا الزام لگائیں۔"
انہوں نے مزید کہا کہ تخلیقی کام اکثر متاثر ہوتا ہے۔ "آخری اوریجنل آئیڈیا دنیا میں شاید ایپل کا آئی فون تھا۔ ہم کہانیوں، لوگوں اور شوز سے متاثر ہوتے ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ ہم اپنے ملک میں ان چیزوں کا اپنا ورژن بنانا چاہتے ہیں۔"
زارا نے یہ بھی بتایا کہ ان کے پاس حمل سے متعلق موضوعات پر مزید آئیڈیاز موجود ہیں۔ انہوں نے کہا "لوگ چاہتے تھے کہ میں اپنے حمل کا سفر شیئر کروں، اور میں محسوس کرتی ہوں کہ یہ ایک بالکل نیا موضوع ہو سکتا ہے،"۔
انہوں نے اپنے پوڈکاسٹ کا اختتام ماں بننے کی عالمگیر طاقت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کیا۔ "چاہے مائیں اداکار ہوں، کاروباری خواتین، وکیل، گھریلو خواتین یا ٹیچرز، سب ایک جیسی ہوتی ہیں۔ ہمیں ایک دوسرے کو بہتر محسوس کرانے کے لیے اپنے تجربات شیئر کرنے اور ایک دوسرے کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔"
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انہوں نے
پڑھیں:
جمہوریت اور اسٹیبلشمنٹ سے پہلے عدلیہ کو ٹھیک کرنا ہوگا، فیصل واوڈا
سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ جمہوریت اور اسٹبلشمنٹ سے پہلے عدالتی نظام کو ٹھیک کرنا ہوگا۔
ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی بنیاد میں جو چیز ہلی ہوئی ہے وہ عدالتی نظام ہے۔ آپ کو قائد اعظم کا پاکستان چاہیے تووہ ابھی نہیں مل سکتا کیونکہ یہاں ان فیئرنیس عدالتی نظام سے شروع ہوتی ہے۔
سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ بھٹو کو عدلیہ نے پھانسی دی، 45 سال بعد انہوں نے فیصلہ دیا کہ یہ قتل تھا۔
یہ بھی پڑھیے:عمر ایوب نے فیض حمید کی ویڈیو بنا کر آگے بھیجی، فیصل واوڈ کا اہم انکشاف
انہوں نے عدلیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وقت ختم ہونے کے باوجود میاں نواز شریف کے مقدمے سنے گئے اور فیصلے سنائے گئے، قصوروار عدالتی نظام ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی مقبولیت میں اضافے کی وجہ حکومت کی نفرت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف ریس میں تنہا بھی دوڑیں گے تو تیسرے نمبر پر آئیں گے،شہباز شریف جیسا وزیراعظم نہیں ملے گا۔ وزیراعظم جمہوری ہیڈ ہیں تو ان کے نیچے جو ممبرز ہیں،اسٹیبلشمنٹ اورآرمی چیف ہیں وہ زبردست کام کر کے دے رہے ہیں اور میڈل پاکستان کو لگ رہے ہیں.
عمران خان کے بارے میں سوال پران کا کہنا تھا کہ عمران خان ابھی باہر آتے نظر نہیں آرہے،میری توقع کے حساب سے انہوں نے بالکل سپاٹ آن جیل کاٹی ہے۔
ڈیل کے سوال پرفیصل واوڈا نے کہا آج آفر کریں توعمران خان ایک منٹ میں ڈیلکرینگے،وہ کوئی پرنسپل اسٹینڈ لے کر نہیں کھڑے ہوئے ، ان کو ڈیل آفر نہیں ہو رہی، جب ان کو ڈیل آفر ہو گی ڈیل ہو جائے گی۔
پی ٹی آئی بھی چاہتی ہے کہ بانی پی ٹی آئی جیل میں ہی رہیں۔عمران خان کے ملٹری ٹرائل کے حوالے سے انہوں نے کہا ملٹری ٹرائل ہوا تو میرے لیے شاکنگ نہیں ہوگا ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پراپیگنڈا مہم میں کبھی آپ پی ٹی آئی کو نہیں ہرا سکتے۔
میں پارٹی سے نکالا گیا ہوں،فواد چودھری کی طرح مجھے پی ٹی آئی میں نہیں جانا۔ پارٹی ٹوٹ گئی ہے ،ختم ہو گئی ہے۔
انہوں نے کہا معقول سیاست دان وہ ہوتا ہے جو صبر، خبر اور اپنی نظر کھلی رکھے۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اس سے پہلی حکومت میں میں ان کے خلاف تھا۔
پھر آپ کے ہی شو میں میں نے بوٹ رکھا تھا۔ پھر اینٹی سٹیٹ بھی کہلایا گیا۔ پھر بھی سچ بولنا اور حق بات کرنا نہیں چھوڑا۔مجھے بہت کچھ کہا جاتا ہے، کبھی اسٹیبلشمنٹ کا بندہ تو کبھی اینٹی اسٹیبلشمنٹ کہا جاتا ہے۔
میں بہت کچھ کہہ جاتا ہوں، میں ان چیزوں کو بودر نہیں کرتا۔ میں اپنا کام ٹھیک کر رہا ہوں، اس کام کے آگے آدمی عام ہو یا خاص ہو ، غلط کرے گا تو میری لڑائی ہے پہلے بھی لڑا ہوں، آج بھی لڑوں گا۔
اگر کام صحیح ہوگا تو لبیک کہوں گا ساتھ کھڑا ہوں گا۔ میں اسٹیبلشمنٹ کا احترام کرتا ہوں، آج سے نہیں کرتا، یہ ریکارڈ کا حصہ ہے۔خان صاحب کی جو سیاست ہے اس کی بنیاد کے اندر میرا بھی کوئی نہ کوئی رول ہے۔
آپ غلط کام کریں گے تو ڈریں گے۔ غلط کام جو پہلے ہوئے ہیں۔ یہ اٹھانا بٹھانا تو پچھلے75 سال سے ہے،پوری دنیا میں ہے۔ آپ نے عافیہ صدیقی کا کیس سنا ہے اس میں ہے کہ اس نے سولجر کو مارا۔ سب سے پہلے تین چیزوں جمہوریت ، اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کا ہم آہنگ ہونا بہت ضروری ہے۔
اگر پاکستان میں یہ تینوں آن لائن نہیں ہیں تو پھر کہیں نہ کہیں کوئی مسئلہ ہے۔ لیکن مسئلہ سارا یہ ہے کہ آپ نے نہ سسٹم اور نہسیاست میں گروم کیا ہے نہ ٹرین کیا ہے۔ جو بھی لکھت پڑھت کی چیز ہوتی ہے وہ سننے اور پڑھنے میں اچھی لگتی ہے،اس کی امپلیمنٹیشن ہوتی نہیں ہے۔آئین اور قانون بہت کچھ کہتا ہے کہ آئین اور قانون کے تحت یہ ہونا چاہیے۔
لیکن یہاں جو 75 سال سے سیٹ اپ ہے وہی ہے۔یہاں لوگ مال بناتے اور جھوٹ بولتے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) میں طلال چودھری، بیرسٹر عقیل ، بلال کیانی، علی پرویز ملک ہے،ینگ لوگ ہیں، ان کو چانس کیوں نہیں مل رہا؟کیا یہ برے لوگ ہیں؟۔
عمران خان کی بات کریں توعمران خان سیاست کوموروثی سیاست سے نکالنے کیلئے لائے گئے تھے۔اب ان کی بیگم آ گئی ہیں، ٹیک اوورکر کے بیٹھ گئی ہیں۔
بانی پی ٹی آئی اس لیے مقبول ہیں کہ عوام (ن) لیگ اور پیپلزپارٹی سے نفرت کرتے ہیں۔ حکومت کے پانچ سال پورے کرنے کے سوال پرانہوں نے کہا کہ پانچ سال تو کیا آپ اگلے پندرہ منٹ کی بات کریں گے تواس پر بھی ایگری نہیں کروں گا۔
میں نے پانچ سال کی جمہوریت کبھی پاکستان میں دیکھی نہیں، میرا تو پانچ سالہ مدت والی جمہوریت پر یقین ہی نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹبلشمنٹ عدلیہ فیصل واوڈا