توانائی کے ماحول دوست منصوبوں کی طرف تیزی سے منتقل ہونا اشد ضروری ہے،قاسم نوید قمر
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جنوری2025ء)وزیرِ اعلی سندھ کے معاونِ خصوصی برائے سرمایہ کاری اور پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ سید قاسم نوید قمر نے گزشتہ روز ڈیووس سوئٹزر لینڈ میں منعقدہ ورلڈ اکنامک فورم میں پینل ڈسکشن کے دوران کہا کہ توانائی کے ماحول دوست منصوبوں کی جانب منتقلی ہی دنیا میں فوسل فیول کی پیدا کردہ ماحولیاتی تباہ کاریوں سے بچاؤ کا راستہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ توانائی کے ماحول دوست منصوبوں کی جانب منتقلی کیلئے دنیا بھر کی حکومتوں کو ساتھ ملکر کام کرنا ہوگا۔ سید قاسم نوید قمر نے کہا کہ دنیا میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے سبب پاکستان اور بالخصوص سندھ صوبہ بہت بری طرح متاثر ہوا ہے تاہم سندھ حکومت نے صوبے کے سیلاب متاثرین کے لئے 21 لاکھ نئے اور پختہ گھروں کی تعمیر کا جو عظیم منصوبہ شروع کیا ہے یہ بجا طور پر اپنی نوعیت کا ایک منفرد فلیگ شپ منصوبہ ہے۔(جاری ہے)
سید قاسم نوید قمر نے پینل ڈسکشن کے دوران بتایا کہ محکم سرمایہ کاری سندھ کا ادارہ سندھ انٹر پرائز ڈیویلپمنٹ فنڈ(ایس ای ڈی ایف)صوبے بھر میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کرنے والوں کی مالی معاونت اور تیکنیکی سہولیات کی فراہمی کے لئے کام کررہا ہے جس سے نوجوانوں، خواتین اور دیگر گھریلو مصنوعات بنانے والوں کی حوصلہ افزائی ہورہی ہے اور لوگ اپنے ہنر ، تجربے اور زہانت کے بل بوتے پر اپنا روزگار خود حاصل کرنے کے قابل ہورہے ہیں۔گفتگو کے دوران سید قاسم نوید قمر نے کہا کہ سندھ حکومت کے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ ماڈل نے صوبے میں نجی سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کی ہے اور اس ماڈل کی وجہ سے نجی سرمایہ کاری ، ترقیاتی منصوبوں کی افزائش اور روزگار کے مواقع بڑھے ہیں۔وزیر اعلی سندھ کے معاونِ خصوصی برائے سرمایہ کاری و پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ سید قاسم نوید قمر کے ہمراہ ڈیووس اکنامک فورم میں سیکریٹری سرمایہ کاری سندھ راجہ خرم شہزاد ، سندھ پیپلز ہاسنگ اسکیم کے پراجیکٹ ڈائریکٹر اور سیکریٹری خوراک خالد محمود شیخ، سندھ انٹر پرائز ڈیویلپمنٹ فنڈ کے چیف ایگزیکیٹو آفیسر خضر پرویز اور سندھ اکنامک زون اتھارٹی کے چیف ایگزیکیٹو آفیسر فیصل مجیب بھی شرکت کررہے ہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سید قاسم نوید قمر نے سرمایہ کاری منصوبوں کی کہا کہ
پڑھیں:
سعودی کمپنی ’منارا منرلز‘ پاکستان کے ریکوڈک منصوبے میں سرمایہ کاری کیلئے تیار
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سعودی کان کنی کی کمپنی منارا منرلز پاکستان کے صوبے بلوچستان میں ریکوڈک منصوبے میں 50 کروڑ سے ایک ارب ڈالر کے عوض 10 سے 20 فیصد حصص خریدے گی۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ نے فائنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ منصوبے کی لین دین کی بات چیت کے حوالے سے آگاہ ذرائع نے بتایا ہے کہ منارا منرلز حکومت پاکستان سے ریکوڈک منصوبے میں شیئرز خریدے گی۔
منارا منرلز کے عہدیداروں نے گزشتہ سال مئی میں ریکوڈک کان میں حصص خریدنے کے بارے میں بات چیت کے لیے پاکستان کا دورہ کیا تھا اس کمپنی کے پاس پاکستان کے ساتھ مشترکہ طور پر اس منصوبے کی ملکیت ہے۔
رپورٹ کے مطابق منارا منرلز منصوبے میں 9 ارب ڈالر کے عوض 10 سے 20 فیصد حصص خریدنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
خیال رہے کہ منصوبے میں کان کنی کی کمپنی بیرک گولڈ 50 فیصد حصص کی مالک ہے جبکہ بقیہ شیئرز حکومت پاکستان (25 فیصد) اور صوبہ بلوچستان (25فیصد) کی ملکیت ہیں۔
اگست 2024 میں، بیرک گولڈ کے چیف ایگزیکٹو نے کہا تھا کہ ان کی کمپنی پاکستان کی ریکوڈک سونے اور تانبے کی کان کے منصوبے میں سعودی عرب سرمایہ کاری کو لانے کے لیے تیار ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ کچھ عرصے سے حکومتی عہدیدار بھی ملک میں سعودی سرمایہ کاری پر زور دے رہے ہیں۔
خیال رہے کہ ریکوڈک منصوبہ سیاسی اور عدالتی تنازع کا شکار رہا ہے تاہم مزید پیش رفت ہونے پر کان سے 2028 تک سونے اور تانبے کی پیداوار شروع ہوسکتی ہے۔
بیرک گولڈ کے ابتدائی تخمینے کے مطابق پہلے مرحلے میں کان کے لیے 5 ارب 50 کروڑ ڈالر سے زائد کی سرمایہ کی ضرورت درپیش ہوگی، اس مرحلے میں سالانہ بنیادوں پر 2 لاکھ ٹن تانبے اور ڈھائی لاکھ اونس سونے کی مقدار پیدا کی جاسکے گی۔
علاوہ ازیں توسیع کے تحت منصوبے کے لیے اضافی 3 ارب 50 کروڑ ڈالر درکار ہوں گے جو مذکورہ پیداواری صلاحیت کو دوگنا کردے گی، اس کے تحت سالانہ بنیادوں پر 4 لاکھ ٹن تانبے اور 5 لاکھ لاکھ اونس سونے کی مقدار پیدا ہوگی۔
مزیدپڑھیں:گلوکار جواد احمد نے بجلی چوری کے الزامات مسترد کردیے