Nawaiwaqt:
2025-01-23@18:21:46 GMT
قومی اسمبلی نے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2024ء بھی منظور کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
اسلام آباد:قومی اسمبلی نے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2024ء کثرت رائے سے منظور کرلیا۔آج قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا .جس میں کئی بلز پیش کیے گئے. پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2024ء کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2024ء بھی ایوان سے کثرت رائے کے ساتھ منظور کرلیا گیا۔ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل کے تحت 18رُکنی قومی ڈیجیٹل کمیشن تشکیل دیا جائےگا .
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل پلان پر عمل درآمد ماسٹر پلان جائے گا کے تحت کے لیے
پڑھیں:
عمرایوب نے چیئرمین قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی آئی ٹی کو ڈیجیٹل نیشن ایکٹ پر خط لکھ دیا
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جنوری2025ء)اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے چیئرمین قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی آئی ٹی کو ڈیجیٹل نیشن ایکٹ پر خط لکھ دیا ۔عمر ایوب کی جانب سے خط میں کہا گیا کہ ہم ممبران کو تشویش ہے کہ جمع کیا گیا ڈیٹا کون اور کیسے محفوظ رکھے گا، بنیادی طور پر ڈیٹا کے تحفظ کا قانون ڈیٹا کی حفاظت کیلئے اہم ہے۔خط میں کہا گیا کہ ڈیٹا پروٹیکشن قانون کے بغیر کسی بھی مجوزہ قانون کو پاس نہیں کیا جانا چاہیے، 56 فیصد سے زائد پاکستانی انٹرنیٹ سے منسلک نہیں اور انٹرنیٹ معلومات سے محروم ہیں۔انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل نیشن پاکستان ایکٹ اس قوم میں ڈیجیٹل تقسیم کو بڑھا دے گا، ڈیجیٹل نیشن پاکستان ایکٹ سے معصوم پاکستانیوں کی آزادی پر قدغن لگایا جائے گا۔(جاری ہے)
خط میں کہا گیا کہ نیا ادارہ پاکستان ڈیجیٹل کمیشن اور ڈیجیٹل اتھارٹی شہریوں کے خلاف بطور ’ہتھیار‘ استعمال ہو گا،آزادی صحافت اور شہری آزادیوں کو اس قانون سازی کے تحت پامال کیا جائے گا، کسی بھی فرد سے وابستہ ڈیٹا کو اسی کے خلاف کرمنل کیسز بنانے کیلئے استعمال کیا جائے گا۔انہوںنے کہاکہ قانون الیکٹرانک ’فٹ پرنٹ‘ سے جھوٹے فوجداری مقدمات بنانے کیلئے استعمال ہو گا، یہ قانون شہری آزادیوں کو سلب کرنے کے لیے انتہائی خوفناک ثابت ہو گا۔عمر ایوب نے کہاکہ سینٹر لائزڈ ڈیٹا نگرانی سے شہریوں کو تحفظ کی ضرورت ہے، انٹرنیٹ کی بندش سمیت سست کرنے کی طاقت کا حصول انتہائی خوفناک ہے، فائر وال سے انٹرنیٹ تھروٹلنگ اسپیڈ سست، تباہ اور زیر نگرانی ہو گی، کمیشن کیلئے کسی بھی شخص کا انتخاب میرٹ پر کیا جائے۔خط میں کہا گیا کہ آئی ٹی سے متعلق بہت سے اداروں کا عملہ غیر سویلین افراد پر مشتمل ہے، غیر سویلین اہلکاروں کو حساس عہدوں پر تعیناتی سے پرائیویسی کے قوانین متاثر ہوتے ہیں، ایسے فرد رازداری کے قوانین کی خلاف ورزی سمیت آئین کے منافی کارروائیاں کرتے ہیں، پی ڈی اے اور چیئرپرسن کے وسیع اختیارات سے پاکستانی شہریوں کے حقوق کا تحفظ نہیں ہو گا۔