پاک بنگلہ دوستی کو مزید مستحکم کرنے کیلئے کامران سعید عثمانی کا تاریخی اعلان
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
پاک بنگلہ دوستی کو مزید مستحکم کرنے کیلئے کامران سعید عثمانی کا تاریخی اعلان WhatsAppFacebookTwitter 0 23 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز )چیئرمین پاک بنگلہ دوستی الائنس کامران سعید عثمانی نے پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان دوستی کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اظہار کیا،انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے نئے باب کا آغاز کرنے کی بات کی ۔
کامران سعید عثمانی نے دونوں ممالک کے درمیان تعلیمی تعاون کو فروغ دینے کے لیے بنگلہ دیشی طالبعلموں کو تعلیمی اسکالرشپ دینے کا اعلان کیا، تاکہ نوجوان نسل کے درمیان ہم آہنگی بڑھائی جا سکے۔انہوں نے پاک بنگلہ دوستی کی غرض سے پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان ویزہ پالیسی ختم کرنے کی تجویز پیش کی، تاکہ دونوں ممالک کے شہریوں کے درمیان آزادی سے آمد و رفت ممکن ہو سکے۔
کامران سعید عثمانی نے پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان بذریعہ روڈ بس سروس شروع کرنے کا اہم فیصلہ کیا، جو دونوں ممالک کے عوام کے درمیان روابط کو مزید مضبوط کرے گا۔ کامران سعید عثمانی نے پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان ملٹری الائنس کے قیام کی ضرورت پر زور دیا، تاکہ دونوں ممالک کے دفاعی تعلقات کو مزید مستحکم کیا جا سکے۔کامران سعید عثمانی نے پاکستان کی تشکیل میں بنگالیوں کے کردار کو سراہا اور ان کی قربانیوں کو یاد کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات کی اہمیت پر زور دیا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کامران سعید عثمانی پاک بنگلہ دوستی کو مزید مستحکم
پڑھیں:
وزیر اعظم کا اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل حل کیلئے خصوصی عدالتیں قائم کرنے کا اعلان
وزیر اعظم کا اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل حل کیلئے خصوصی عدالتیں قائم کرنے کا اعلان WhatsAppFacebookTwitter 0 15 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)وزیراعظم شہباز شریف نے سمندر پار پاکستانیوں کے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے جو دل میں ہوتا ہے وہی بات ان کے زبان پر ہوتی ہے، ان کے ہاتھوں میں پاکستان کا دفاع محفوظ ہے، پاکستان کی طرف کوئی میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا اور جو کوئی میلی آنکھ سے دیکھے گا تو اس آنکھ کو پاکستانی پاوں تلے روند دیں گے۔
اسلام آباد میں سمندر پار پاکستانیوں کے پہلے سالانہ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ایک کروڑ سے زائد پاکستانی مختلف ممالک میں مقیم ہیں اور انہوں نے وہاں شبانہ روز محنت سے اپنا، خاندان اور ملک کے لیے نام کمایا۔
انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانی ہمارے سفیر ہیں، آپ ہمارے سروں کے تاج ہیں، بیرون ملک بسنے والے پاکستانیوں نے اپنی محنت اور لگن سے اپنا نام کمایا، ایک کروڑ سے زائد اوورسیز پاکستانیوں نے ملک کی خدمت کی۔شہباز شریف نے کہا کہ ہم آپ کی جتنی بھی پذیرائی کریں وہ کم ہے، اس لیے نہیں کہ آپ اربوں ڈالر بھیج رہے ہیں، وہ آپ اپنی محنت عظمت اور دیانت سے بھیج رہے ہیں اور پاکستان کو درپیش فارن ایکسچینج کے چینلج کے گیپ کو پورا کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے آپ کے تمام پوائنٹس کو نوٹ کیا، ہم آپ کی سہولت کے لیے جو آپ پاکستان کی عظیم خدمت کررہے ہیں اور معیشت کو مضبوط کرنے کے لیے بے پناہ کاوشیں کررہے ہیں اور پاکستان کا جھنڈا بیرون ملک میں بلند کررہے ہیں، جس کے لیے جتنی بھی مراعات آپ کے قدموں میں نچھاور کریں وہ کم ہے، انشاللہ وہ وقت آئے گا جب آپ کی پذیرائی کے لیے اور جائز مطالبات کو منظور کرنے کے لیے تمام اقدامات اٹھائیں گے۔انہوں نے کہا کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر سچے پاکستانی اور زبردست پروفیشنل ہیں، جو دل میں ہوتا ہے وہی بات ان کے زبان پر ہوتی ہے، اللہ کے کرم سے ان کے ہاتھوں میں پاکستان کا دفاع محفوظ ہے، پاکستان کی طرف کوئی میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا اور جو کوئی میلی آنکھ سے دیکھے گا تو اس آنکھ کو پاکستانی پاوں تلے روند دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک کے اندر جو دہشت گردی پھیلائی گئی ہے، اس کے تانے بانے کہاں ملتے ہیں وہ ہم سب جانتے ہیں، دہشت گردوں کی فنڈنگ کون کررہا ہے، لیکن اصل بات یہ ہے کہ جو عظیم قربانیاں دی جارہی ہیں اور ماضی میں بھی جب دہشت گردوں نے پاکستان میں دہشت گردی کا بازار گرم کیا تھا تو 80 ہزار لوگوں نے جام شہادت نوش کیا، اس میں ڈاکٹرز سمیت سیاستدان، دکاندار اور مزدور بھی شامل تھے۔وزیراعظم نے کہا کہ افواج پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے جو جہاد کیا اور جنگ لڑی، اس کی مثال عصر حاضر میں نہیں ملتی، آج پھر اسی تاریخ کو دہرایا جارہا ہے، کیا وجہ ہے کہ 2018 میں دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ہوچکا تھا اور دنیا کی تاریخ میں کوئی دوسری مثال نہیں ملتی کہ اتنی بڑی دہشت گردی کی یلغار کو ختم کرنا آسان کام نہیں تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ پچھلے چند سالوں میں فاش غلطیاں کی گئیں، سوات سمیت دیگر مقامات پر درجنوں نہیں بلکہ سیکڑوں لوگوں کو آباد کیا گیا، ماضی کی حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے دہشت گردی نے دوبارہ سر اٹھایا، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں ہونے والے واقعات کے تانے بانے کہاں سے ملتے ہیں؟انہوں نے کہا کہ وطن کا جوان ہم سب کی حفاظت کے لیے اپنے بچوں کو یتیم کرجائے اور پھر سوشل میڈیا پر اس کے خلاف جو زہر اگلا جائے تو کیا وہ برداشت کیا جاسکتا ہے، اس کے لیے کوئی نرم گوشہ رکھ سکتا ہے، یہی فرق ہے ہارڈ اسٹیٹ اور سافٹ اسٹیٹ میں، ہارڈ اسٹیٹ کے یہی تقاضے ہیں جب کہ سافٹ اسٹیٹ کے جو دوسرے تقاضے ہیں وہ آپ اچھی طرح جانتے ہیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جو معاشی استحکام آرہا ہے، یہ آپ کی شبانہ روز محنت اور ٹیم ورک کا نتیجہ ہے، ایسا ہی ٹیم ورک رہا تو پاکستان دنیا کی سب سے بڑی طاقت بنے گا، پاکستانیت سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں، اگر آپ کسی عہدے پر ہیں تو سب ٹھیک لیکن جب عہدے پر نہیں تو آپ پاکستان کے خلاف سازشیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں سمندر پار پاکستانیوں کے مقدمات کے جلد سے جلد فیصلوں کے لیے خصوصی عدالتیں قائم کردی گئی ہیں جب کہ پنجاب میں بھی ایسی عدالتوں کے قیام کا عمل جاری ہے۔