Express News:
2025-04-30@07:04:10 GMT

سندھ ہائی کورٹ میں ایڈیشنل ججز کے لیے 12 ناموں کی منظوری

اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT

جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے سندھ ہائی کورٹ میں ایڈیشنل ججز کے لیے 12 ناموں کی منظوری دے دی۔

ذرائع کے مطابق جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں تسنیم سلطانہ، محسن شاہوانی کو سندھ ہائیکورٹ میں ایڈیشنل جج بنانے کی منظوری دی گئی، عثمان علی ہادی، نثار بھبھرو کو سندھ ہائیکورٹ میں ایڈیشنل جج بنانے کی منظوری دی گئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ جعفر رضا، حسن اکبر کو سندھ ہائیکورٹ میں ایڈیشنل جج بنانے کی بھی منظوری دی، عبدالحامد، جان علی جونیجو، کو سندھ ہائیکورٹ میں ایڈیشنل جج بنانے کی منظوری دی گئی۔

ذرائع کے مطابق میراں محمد شاہ، علی حیدر ادا کو سندھ ہائیکورٹ میں ایڈیشنل جج بنانے کی منظوری دی گئی، ریاضت علی، فیاض الحسن شاہ کو سندھ ہائیکورٹ میں ایڈیشنل جج بنانے کی منظوری دی گئی۔

یاد رہے چیف جسٹس نے جوڈیشل کمیشن، سپریم جوڈیشل اور لا اینڈ جسٹس کمیشن میں تقرریوں کے لیے کمیٹیاں بنا دی ہیں۔

سپریم کورٹ نے اس حوالے سے اعلامیہ جاری کردیا جس میں بتایا گیا کہ قانون و انصاف کمیشن کے سیکریٹری کی تعیناتی کیلئے کمیٹی کی سربراہی چیف جسٹس کریں گے، کمیٹی میں جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس شاہد وحید شامل ہونگے، کمیٹی صوبائی چیف سیکرٹری کے نامزد کردہ امیدواروں کا انٹرویو کریں گے۔

اعلامیے کے مطابق جوڈیشل کمیشن کے سیکریٹری کی تقرری کے لیے پانچ رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے، کمیٹی میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر اور جسٹس امین الدین خان شامل ہوں گے، جسٹس جمال مندوخیل اور اٹارنی جنرل بھی کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔

سپریم جوڈیشل کونسل کے سیکریٹری کی تقرری کیلئے بھی 3 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے، کمیٹی میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر اور اٹارنی جنرل شامل ہیں۔

جوڈیشل کونسل اور جوڈیشل کمیشن کے سیکریٹریز کی تقرری کیلئے حاضر سروس اور ریٹائرڈ ایڈیشنل سیشن ججوں کے ناموں پر غور ہوگا، حاضر سروس اور ریٹائرڈ ججوں کے نام صوبائی چیف جسٹس اور چیف سیکرٹری کریں گے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کو سندھ ہائیکورٹ میں ایڈیشنل جج بنانے کی منظوری دی گئی جوڈیشل کمیشن کمیشن کے کے لیے

پڑھیں:

پہلگام فالس فلیگ، لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن پر حملے کی بھارتی کوشش

 

بھارتیوں کے ساتھ ساتھ اسرائیلی شہری بھی جھنڈے اٹھائے شامل تھے
ہائی کمیشن پر حملے کے لیے 300 سے 400 شرپسند موجود تھے ،ذرائع

پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی ہزیمت پر بیرون ملک بھارتی بھی حواس باختہ ہوگئے ، لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن پر منظم انداز سے حملہ کرنے کی کوشش کی گئی۔ذرائع کے مطابق پاکستان ہائی کمیشن پر حملے کے لیے 300 سے 400 شرپسند موجود تھے ، ان شرپسندوں کو اکٹھا کرنے کے لیے بھارتی خفیہ ایجنسی نے کردار ادا کیا جبکہ بھارتیوں کے ساتھ ساتھ اسرائیلی شہری بھی جھنڈے اٹھائے شامل تھے ۔شرپسندوں میں 4 نقاب پوشوں کو ہائی کمیشن کا پاکستانی جھنڈا گرانے کا ٹاسک دیا گیا، ہندو انتہا پسند پیشانیوں پر سرخ نشان لگا کر اپنی ’’فتح‘‘ کا نشان بنا رہے تھے ۔ ان چار نقاب پوش شرپسندوں کو بعد میں گرفتار کر لیا گیا۔بھارتی اور اسرائیلی شرپسندوں کو روکنے کے لیے ابتدا میں 4 پولیس اہلکار تعینات تھے ، بگڑتے حالات دیکھتے ہوئے پولیس نفری کی تعداد 50 کر دی گئی۔مستند رپورٹس کے مطابق مظاہرین کے ساتھ ایک گاڑی بھی تھی جس میں نارنجی رنگ کے 3 پینٹ کے ڈبے تھے ، مظاہرین یہ نارنجی رنگ پاکستان ہائی کمیشن کی سفید عمارت پر پھینکنا چاہتے تھے اور ایسا کرنے کا مقصد پاکستان ہائی کمیشن کی سفید عمارت پر آر ایس ایس کا نارنجی رنگ چھوڑنا تھا۔پاکستان ہائی کمیشن کے اردگرد موجود پاکستانیوں نے اس کوشش کو ناکام بنا دیا۔ پاکستانی ہائی کمیشن عملے کے 6 افراد پرچم کی حفاظت کے لیے موجود تھے تاہم حالات کو دیکھتے ہوئے مزید پاکستانی پرچم کی حفاظت کے لیے پہنچ گئے ۔پاکستانیوں نے ملی نغموں کے ذریعے بھارتیوں کے نعروں کو دبا دیا، بھارتی مظالم کے خلاف پینا فلیکس کی نمائش بھی مؤثر ثابت ہوئی۔ پاکستان ہائی کمیشن کے افراد کی یہ کوشش ایک اتحاد کے طور پر نظر آئی، پاکستان ہائی کمیشن نے بھرپور انداز سے قومی پرچم کا دفاع کیا۔بھارتی خفیہ ایجنسی کے ایماء پر بھارتی انتہا پسند اور اسرائیلی جمع ہوئے ۔ جموں و کشمیر، سری نگر میں 15 سے 20 اسرائیلی اہلکار پہلے سے ہی پہنچ چکے ہیں۔دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت اور اسرائیل کا یہ گٹھ جوڑ ثابت کرتا ہے کہ یہ پاکستان بالخصوص مسلمانوں کے خلاف خلاف یکجا ہیں۔ اسرائیل فلسطینی مسلمانوں پر ظلم ڈھا رہا ہے اور اب مسلم نسل کشی کے لیے مقبوضہ کشمیر پہنچ گیا ہے ۔دونوں کا گٹھ جوڑ ثابت کرتا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور نیتن یاہو ایک ہو چکے ہیں، بھارت اور اسرائیل کا نشانہ پاکستان اور مسلمان ہیں۔پاکستان ہائی کمیشن پر حملہ کرنے والے بھارتیوں میں آر ایس ایس کے تربیت یافتہ غنڈے بھی شامل تھے ، بھارت کو یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ کل اس کے ہائی کمیشن پر بھی ایسا ہو سکتا ہے ۔

متعلقہ مضامین

  • وزارت قانون کی ججز ٹرانفر کیلئے سمری میں تضاد  ہے،وکیل منیر اے ملک 
  • سپریم کورٹ: جج کا تبادلہ محض ایگزیکٹو ایکشن نہیں ہو سکتا، منیر اے ملک
  • عدالتی حکم کے باوجود ماہرنگ بلوچ کی رہائی کیوں نہ ہوسکی؟
  • سپریم کورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک کو اعزازی ڈاکٹریٹ کی ڈگری مل گئی
  • پشاور ہائی کورٹ عدالت نے اعظم سواتی کو ایک ماہ کی حفاظتی ضمانت دے دی
  • بلوچستان ہائی کورٹ کا ماہ رنگ بلوچ سمیت 92 سے زائد کارکنوں کی رہائی کا حکم
  • اسلام آباد ہائی کورٹ: جسٹس بابر ستار کا عبوری آرڈر معطل ہونے پر نیا تنازعہ
  • پہلگام فالس فلیگ، لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن پر حملے کی بھارتی کوشش
  • لندن؛ انتہا پسند بھارتیوں کا پاکستان ہائی کمیشن پر حملہ، عمارت کے شیشے ٹوٹ گئے
  • بھارتی انتہا پسندوں کا پاکستانی ہائی کمیشن پر دھاوا ، لندن پولیس حرکت میں آگئی