پیکا ترمیمی بل صحافیوں کے تحفظ کی جانب اہم قدم ہے،عطاء اللہ تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
اسلام آباد: وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑنے کہاہے کہ پیکا ترمیمی بل صحافیوں کے تحفظ کی جانب اہم قدم ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے عطاء اللہ تارڑنے کہاکہ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا سے متعلق قواعد و ضوابط موجود ہیں، ڈیجیٹل میڈیا کے بارے میں قواعد وقت کی ضرورت ہے،ڈیجیٹل میڈیا پر کوئی کچھ بھی کہہ دیتا ہے۔
وزیر اطلاعات نے کہاکہ ڈیجیٹل میڈیا پر صحافت کے نام پر الزام تراشی کی جاتی ہے، پیکا ترمیمی بل ڈیجیٹل میڈیا کے لئے ہے،ڈیجیٹل میڈیا پر جھوٹ اور پروپیگنڈے کی کوئی جوابدہی نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ ترمیمی ایکٹ میں سوشل میڈیا کی تعریف وضع کی گئی ہے، پیکا ترمیمی ایکٹ کا دائرہ کار ڈیجیٹل میڈیا تک محدود ہے، ترمیمی ایکٹ سے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا متاثر نہیں ہوگا، وزیر اطلاعات نے کہاکہ قانون سازی سے ورکنگ جرنلسٹس کو تحفظ ملے گا، سوشل میڈیا سے لاکھوں کمانے والے ٹیکس کیوں نہیں دیتے؟
وزیر اطلاعات نے کہاکہ صحافتی تنظیموں سے مشاورت پر یقین رکھتے ہیں، پی آر اے، جوائنٹ ایکشن کمیٹی، پی بی اے، اے پی این ایس سمیت سب کو دعوت ہے کہ وہ آئیں اس پر بات کریں۔
انہوں نے کہاکہ کیا وجہ ہے جو انتہاءپسندانہ نکتہ نظر جو کہیں بیان نہیں ہو سکتا وہ سوشل میڈیا پر زیادہ وائرل ہوتا ہے، ڈیجیٹل میڈیا پر الزام تراشی اور کردار کشی ہوتی ہے، کوئی نوٹس نہیں ہوتا، ترمیمی بل سے ذمہ دارانہ صحافت کو فروغ ملے گا۔
وزیر اطلاعات نے کہاکہ ورکنگ جرنلسٹس کو موقع ملے گا کہ وہ اپنا روزگار محفوظ کر سکے، سوشل میڈیا پر خود ساختہ صحافی نفرت پھیلانے کے علاوہ کچھ نہیں کرتے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: وزیر اطلاعات پیکا ترمیمی سوشل میڈیا نے کہاکہ
پڑھیں:
26 ویں ترمیم کی خوبصورتی عدلیہ کا احتساب، جو ججز کیسز نہیں سن سکتے گھر جائیں: وزیر قانون
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کی خوبصورت بات عدلیہ کا احتساب ہے، یہ شاہی دربار نہیں، آئینی عدالتیں ہیں، جو ججز کیسز نہیں سن سکتے گھر جائیں۔
ڈان نیوز کے مطابق وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ بعض جج دن میں 2 سے 3 کیس ہی سنتے ہیں، جبکہ بعض اللہ کو حاضر ناظر جان کر دن میں 20 کیسوں کی سماعت کرتے ہیں، ان سائلین کا کیا قصور ہے، جن کے مقدمات سنے نہیں جاتے؟ جو ججز کیسز سننا نہیں چاہتے وہ گھر جائیں۔وزیر قانون نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق اور موجودہ چیف جسٹس کا شکر گزار ہوں، انہوں نے وکلا کے لئے قانون کے مطابق فیصلے کئے، وکلا کے احتجاج سے دہشت گردی ایکٹ کا کیا تعلق ہے، ایسا تو کبھی مشرف دور میں بھی نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ان شااللہ آئندہ آنے والے دنوں میں مزید اچھی خبریں آئیں گی، میں نے کبھی کسی بار سے بیک ڈور سے حمایت حاصل نہیں کی، میں یہ سمجھتا ہوں حکومت کو کسی بھی بار میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ حکومت کا وکلا کے ساتھ جو معاہدہ ہے، اس میں کبھی دھوکا نہیں ہو گا، جوڈیشل کونسل کا خیال میرا نہیں تھا۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں بلوچستان اور سندھ سے ججز آئے ہیں، اس سے ہائیکورٹ میں مزید رنگینی آئی ہے، ہم سب 1973کا آئین مانتے ہیں، 1973کا آئین سب سیاسی جماعتیں مانتی ہیں، ججز کے تبادلے کے حوالے سے چیف جسٹس فیصلہ لیں گے، ان کے منتخب کرنے کے بعد وزیر اعظم اسے دیکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بعد ازاں صدر مملکت کے دستخط سے دوسرے صوبوں سے ججز وفاق میں تعینات ہوں گے، یہ کہنا ہرگز درست نہیں کہ دوسرے صوبوں سے اسلام آباد میں ججز تعینات نہیں ہوسکتے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ جب بھی کوئی وکیل دوست مجھے ملنے آئے، میں ان سے ضرور ملتا ہوں، وکلا کا میگا سینٹر پروجیکٹ انتہائی اہمیت کا حامل ہے، ہمارا مقصد عوام کی خدمت کرنا ہے، ہم آنے والے وقت میں مزید استقامت سے ملک و قوم کی خدمت کرتے رہیں گے۔
دھرنا ختم کرنےکا مطالبہ لیکر جانیوالی خواتین پارلیمینٹرین کو اختر مینگل نے کیا جواب دیا ۔۔۔؟ تفصیلات سامنے آ گئیں
مزید :