پشاور: سرکاری ملازمین پر آنسو گیس شیلنگ و لاٹھی چارج، احتجاجیوں کا مطالبہ کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
خیبر پختونخوا نے خیبر پختونخوا اسمبلی کے سامنے مصروف ترین خیبر روڈ کو بند کرکے احتجاجی دھرنا دینے والے سرکاری ملازمین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج اور آنسو گیس شیل استعمال کیا۔
یہ بھی پڑھیں:
آل گورنمنٹ ایمپلائز یونین کی کال خیبر پختونخوا کے مختلف محکموں کے سرکاری ملازمین بدھ کے روز سے سراپا احتجاج ہیں اور گزشتہ روز 5 گھنٹے سے زیادہ تک خیبر روڈ کا بند کیے رکھا۔،
مظاہرین نے حکومت کے ساتھ مذاکرات نہ ہونے کے باعث احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے اور جمعرات کون پھر خیبر روڈ کو بند کرکے دھرنا دیے بیٹھے ہیں۔
لاٹھی چارج اور شیلنگسرکاری ملازمین جمعرات کے روز بھی احتجاج جاری رکھا اور فردوس چوک سے اسمبلی تک ریلی نکالی اور روڈ کو بند کر دیا اور خیبر روڈ کو کئی گھنٹے تک بند کیے رکھا جس کی وجہ سے ٹریفک کا نظام شدید متاثر ہوا اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔
روڈ کھلوانے کے لیے صوبائی حکومت نے سرکاری ملازمین کے خلاف طاقت کا استعمال شروع کیا اور پولیس نے احتجاجی ملازمین پر لاٹھی چارج کیا اور انسو گیس کے شیل داغے اور ملازمین کو جی ٹی روڈ بالا حصار تک پیچھے دھکیل دیا۔
مزید پڑھیے: خیبر پختونخوا کابینہ کی کارکردگی، کن وزرا پر برطرفی کی تلوار لٹکنے لگی؟
لاٹھی چارج اور انسو گیس شیلنگ سے ملازمین منشتر ہو گئے جبکہ پولیس نے کئی احتجاجی ملازمین کو گرفتار کرکے تھانے منتقل کردیا ہے۔
سرکاری ملازمین احتجاج کیوں کر رہے ہیں؟خیبر پختونخوا کے سرکاری ملازمین آل گورنمنٹ ایمپلائز یونین کی کال پر احتجاج کر رہے ہیں۔ ان کا مؤقف ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت پینشن اصلاحات کے نام پر پینشن ختم کر دی ہے جو سرکاری ملازمین کے ساتھ زیادتی ہے۔
آل گورنمنٹ ایمپلائز یونین کے عہدیداران کے مطابق صوبائی حکومت پینشن اصلاحات کے نام پر ملازمین کے ساتھ دھوکہ کر رہی ہے اور سرکاری نوکری میں ملازمین کے لیے پینشن ہی سب کچھ ہوتی ہے جسے ختم کرنا بڑی زیادتی ہے۔
مظاہرے میں بڑی تعداد میں ملازمین بڑے تعداد میں موجود تھے۔ احتجاجی ملازمین نے مؤقف اپنایا کہ حکومت ملازمین پر مزید ٹیکس لگانے پر کام کر رہی ہے۔
مذاکرات ناکامحکومت اور احتجاج کرنے والے سرکاری ملازمین کے درمیان مذاکرات بھی ہوئے لیکن اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا۔ اس کے بعد مذاکرات ناکام ہونے پر ملازمین نے احتجاج جاری رکھنے اور تمام سرکاری اداروں اور محکوں کو بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ملازمین کے مطابق حکومت پینشن اصلاحات پر بات کرنے کو تیار نہیں۔
پینشن اصلاحات پر پی ٹی آئی حکومت گزشتہ دور حکومت سے کام کر رہی ہے اور گزشتہ سال سے نئے آنے والے ملازمین پر لاگو کر دیا ہے جس کے تحت اب سرکاری ملازمین کو ماہانہ پینشن کی ادائیگی نہیں ہو گی بلکہ پینشن کے وقت یکمشت ادائیگی ہو گی۔
مزید پڑھیں: حالات بتا رہے ہیں، خیبر پختونخوا حکومت اپنی عملداری کھو چکی ہے، عظمیٰ بخاری
صوبائی حکومت کا مؤقف ہے کہ سرکاری ملازمین پینشن بحٹ پر بوجھ ہے اور خیبر پختونخوا پہلا صوبہ ہے جو پینشن اصلاحات متعارف کر رہی ہے۔
اس کے تحت ماہانہ ادائیگی ختم ہوجائے گی جبکہ یکمشت ادائیگی زیادہ ہو گی جبکہ دوران ملازمت گھر اور دیگر مدات میں بھی ملازمین کو مراعات دی جائیں گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پشاور پشاور لاٹھی چارج سرکاری ملازمین احتجاج.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پشاور سرکاری ملازمین احتجاج سرکاری ملازمین پینشن اصلاحات خیبر پختونخوا ملازمین کو ملازمین پر ملازمین کے کو بند کر کر رہی ہے خیبر روڈ کے لیے روڈ کو ہے اور
پڑھیں:
خیبر پختونخوا عمران خان کی فلاحی ریاست کی جانب گامزن ہے، مشیر خزانہ کے پی
مشیر خزانہ مزمل اسلم نے بیان میں کہا کہ کڈنی ٹرانسپلانٹ، لیور ٹرانسپلانٹ، بون میرو، کوچلر ایمپلانٹ کے لیے خصوصی صحت کارڈ کی منظوری دی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا (کے پی) کے مشیر خزانہ مزمل اسلم نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا عمران خان کی فلاحی ریاست کی جانب گامزن ہے۔ مشیر خزانہ مزمل اسلم نے بیان میں کہا کہ کڈنی ٹرانسپلانٹ، لیور ٹرانسپلانٹ، بون میرو، کوچلر ایمپلانٹ کے لیے خصوصی صحت کارڈ کی منظوری دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں ابھی مسلسل بقایاجات اتارنے کا سلسلہ جاری ہے، گزشتہ ہفتے کابینہ نے 2 ارب سے اوپر ٹیکسٹ بک بورڈ ضم اضلاع 2021 تا 2024 بقایاجات اتارنے کی منظوری دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام سرکاری اسکولوں کے طلبہ کے لیے فری بیگز کے لیے 47 کروڑ روپے کا بجٹ منظور کیا گیا ہے، یہ سب کا سب عمران خان کے فلاحی ریاست کے خواب کی تعمیل ہے۔