ارکان اسمبلی کا علیمہ خان کو پارٹی ٹیک اوور کرنے کا مشورہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں نے موجودہ قیادت پر تحفظات کا اظہارکردیا۔ پنجاب کے متعدد ارکان اسمبلی نے علیمہ خان کو پارٹی ٹیک اوور کرنے کا مشورہ دے دیا۔ رہنماؤں کی رائے ہے کہ علیمہ خان بانی پی ٹی آئی کی بہن اور پارٹی میں کافی متحرک ہیں۔
ذرائع کے مطابق ارکان اسمبلی نے مشورہ علیمہ خان سے ملاقات کے دوران دیا۔ رہنماؤں کی رائے ہے کہ پاکستان میں وراثتی سیاست ہی چلتی ہے، پارٹی کو ڈیموکریٹ بنانا مشکل ہے۔
تحریک انصاف کے رہنماؤں نے موجودہ قیادت کی وجہ سے پارٹی میں توازن نہیں رہتا، ایک سے زیادہ ہدایات کی وجہ سے فیصلے غلط ہو رہے ہیں، 24 نومبر کا احتجاج بھی غلط فیصلے کی وجہ سے ناکام ہوا۔میجر (ر) اقبال خٹک کے مطابق ایک سے زیادہ ہدایت کی وجہ سے فیصلے غلط ہو رہے ہیں، 24نومبر کا احتجاج بھی غلط فیصلے کی وجہ سے ناکام ہوا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی پی ٹی آئی کی قیادت میں اختلافات کی خبریں سامنے آتی رہی ہیں جبکہ پی ٹی آئی کی جانب سے رہنماؤں کو اظہار وجوہ کے نوٹی فکیشنز بھی جاری کیے جاتے رہے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: علیمہ خان کی وجہ سے رہنماو ں
پڑھیں:
عدالتی نظام میں آرٹیفیشل انٹیلجنس کے استعمال پر گائیڈ لائنز مرتب کرنے کی سفارش
سپریم کورٹ نے عدالتی نظام میں آرٹیفیشل انٹیلجنس کے استعمال پر گائیڈ لائنز مرتب کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتی فیصلہ لکھنے سے متعلق ریسرچ اور ڈرافٹ تیاری میں مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔
عدالتی نظام میں آرٹیفیشل انٹیلجنس (اے آئی) کے استعمال پر 18 صفحات پر مشتمل اہم فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے جاری کیا ہے، فیصلے کے مطابق چیٹ جی پی ٹی اور ڈیپ سیک عدالتی استعدادکار بڑھا سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سیاست کر لیں یا پھر وکالت، معروف وکیل حامد خان کو سپریم کورٹ میں یہ مشورہ کس نے دیا؟
آرٹیفیشل انٹیلجنس کے استعمال پر گائیڈ لائنز تیار کرنے کی سفارش کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ دنیا میں کئی ججز کی جانب سے اے آئی استعمال سے فیصلوں میں معاونت کا اعتراف کیا گیا، اے آئی کو فیصلہ لکھنے میں ریسرچ اور ڈرافٹ تیاری میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔
فیصلے کے مطابق اے آئی صرف معاون ’ٹول‘ ہے، ایک جج کی فیصلہ سازی کا متبادل نہیں، اے آئی کو کسی صورت عدلیہ میں مکمل انسانی فیصلے کی خودمختاری کامتبادل نہیں ہونا چاہیے۔
مزید پڑھیں: آئی ایم ایف کا وفد سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن سے کیوں ملنا چاہتا ہے؟
اے آئی کو صرف اسمارٹ قانونی ریسرچ میں سہولت قرار دیتے ہوئے، سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ عدالتی اصلاحاتی کمیٹی اور لا اینڈ جسٹس کمیشن کو اس ضمن میں گائیڈ لائنز مرتب کرنی چاہیں۔
عدالتی فیصلہ کے مطابق گائیڈ لائننز میں طے کیا جائے کہ جوڈیشل سسٹم میں اے آئی کا کتنا استعمال ہو گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آرٹیفیشل انٹیلجنس جسٹس منصور علی شاہ چیٹ جی پی ٹی ڈیپ سیک سپریم کورٹ عدالتی اصلاحاتی کمیٹی قانونی ریسرچ گائیڈ لائنز لا اینڈ جسٹس کمیشن