آسام حکومت 270 غیر ملکیوں کی حراست کی وجہ بتائے، سپریم کورٹ آف انڈیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
گزشتہ سال 16 مئی کو معاملے کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ مرکز کو مٹیا کے حراستی مرکز میں 17 غیر ملکیوں کو جلاوطن کرنے کیلئے فوری اقدام اٹھانے چاہیئں۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے آسام حکومت کے مٹیا ٹرانزٹ کیمپ میں 270 غیر ملکیوں کو حراست میں رکھنے کی وجوہات کا جواب نہ دینے کے لئے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ جسٹس ابھئے ایس اوکا اور جسٹس نونگمی کاپم کوٹیشور سنگھ کی بنچ نے اس سلسلے میں آسام کے چیف سکریٹری کو سماعت کی اگلی تاریخ پر ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ موجود رہنے کی ہدایت دی ہے۔ معاملے کی سماعت کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے کہا کہ اس نے 9 دسمبر کو ریاستی حکومت کو حلف نامہ داخل کرنے کے لئے 6 ہفتے کا وقت دیا تھا اور امید ظاہر کی تھی کہ وہ ٹرانزٹ کیمپ میں 270 غیر ملکی شہریوں کو حراست میں رکھنے کی وجوہات کے علاوہ ان کو باہر نکالنے کے لئے کئے گئے اقدامات کی بھی تفصیل دے گی۔
بنچ نے کہا کہ حلف نامہ میں حراست میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں بتایا گیا ہے، جلاونی کے لئے اٹھائے گئے اقدامات کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔ بنچ نے کہا کہ یہ اس عدالت کے احکام کی سنگین خلاف ورزی ہے، ہم چیف سکریٹری کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ موجود رہنے اور حکم کی تعمیل نہیں ہونے کے بارے میں وضاحت دینے کی ہدایت دیتے ہیں۔ ریاستی حکومت کی طرف سے پیش ہوئے وکیل نے کہا کہ غیر ملکی ٹریبیونل کے ذریعہ غیر ملکی اعلان کئے جانے کے بعد ہی لوگوں کو حراست میں لیا گیا۔ اس پر عدالت عظمیٰ نے جاننا چاہا کہ جلاوطنی عمل شروع کئے بغیر حراست کیوں جاری ہے۔
آسام حکومت کے وکیل نے کہا کہ حلف نامہ خفیہ ہے اور اسے مہربند ہی رہنا چاہیئے۔ اس پر عدالت نے ناراضگی کا اظہار کیا۔ بنچ نے پوچھا "اس سے پتہ چلتا ہے کہ ریاستی حکومت صاف صاف نہیں بتانا چاہتی، ہمیں بتائیں کہ حلف نامے میں کیا خفیہ ہے"۔ وکیل نے کہا کہ حلف نامے میں غیر ملکیوں کے پتے ہیں اور تفصیل میڈیا کو جا سکتی تھی۔ واضح ہو کہ گزشتہ سال 16 مئی کو معاملے کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ مرکز کو مٹیا کے حراستی مرکز میں 17 غیر ملکیوں کو جلاوطن کرنے کے لئے فوری اقدام اٹھانے چاہیئں۔ اس نے کہا کہ چار لوگوں کو باہر نکالنے کو اولیت دی جانی چاہیے، جنہوں نے حراستی مرکز میں دو سال سے زیادہ کا وقت گزارا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ غیر ملکیوں نے کہا کہ کہ حلف کے لئے
پڑھیں:
جوڈیشل کمیشن اجلاس: جسٹس علی باقر نجفی سپریم کورٹ کے جج مقرر کردیے گئے
جوڈیشل کمیشن نے لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کو سپریم کورٹ کا جج مقرر کردیا۔
جمعے کو چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن اجلاس ہوا جس میں جس میں سپریم کورٹ میں تعیناتی کے لیے 2 ناموں پر غور کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم جوڈیشل کمیشن کا اجلاس، نئے ججز تعیناتی کی منظوری
جسٹس علی باقر نجفی کو سپریم کورٹ کا جج مقرر کرنے کا فیصلہ اکثریتی رائے سے کرلیا گیا۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹرگوہر اور پارٹی رہنما علی ظفر نےبھی جسٹس باقرنجفی کے حق میں ووٹ دیا۔
علاوہ ازیں جوڈیشل کمیشن نے جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر کو سندھ اور جسٹس ریٹائرڈ نذیر لانگو کو بلوچستان سے رکن جوڈیشل کمیشن تعینات کرنے کی منظوری بھی دی۔
مزید پڑھیے: 9 مئی پر جوڈیشل کمیشن کی تشکیل، پی ٹی آئی کو مزید دستاویزات جمع کرانے کی مہلت
اسلام ہائیکورٹ سے جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی، پشاور ہائیکورٹ سے جسٹس ریٹائرڈ شاکر اللہ جان ممبر جوڈیشل کمیشن تعینات کیے گئے۔
جوڈیشل کمیشن اجلاس تقریباً ڈھائی گھنٹے تک جاری رہا۔ اجلاس میں متفقہ طور پر جسٹس شجاعت علی خان اورجسٹس باقرنجفی کےخلاف کمیشن کی مخالفانہ رائے حذف کرنے کی منظوری بھی دی گئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جسٹس علی باقر نجفی جسٹس علی باقر نجفی سپریک کورٹ جج جوڈیشل کمیشن جوڈیشل کمیشن اجلاس جوڈیشل کمیشن کے اراکین تعینات