ریاضی کے پرچے آؤٹ ہونے سے متعلق تحقیقات سے آگاہ نہ کرنے پر کیمبرج کو سخت مراسلہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
کراچی:
پاکستان میں کیمبرج کے پرچے آؤٹ ہونے کی تحقیقات سے متعلق وزارت تعلیم کو آگاہ نہ کرنے کے باعث حکومت پاکستان کا متعلقہ ادارہ آئی بی سی سی اور کیمبرج انٹرنیشنل ایکزامینیشن آمنے سامنے آگئے ہیں۔
تحقیقات سے متعلق پیش رفت کو پوشیدہ رکھنے پر وفاقی وزارت تعلیم کے ادارے آئی بی سی سی کے ڈائریکٹر عمار گیلانی نے کیمبرج انٹرنیشنل ایکزامینیشن (سی آئی ای) کی پاکستان میں کنٹری ڈائریکٹر عظمیٰ یوسف کو انتہائی سخت خط لکھا ہے جس میں فوری طور پر تحقیقات کی پیش رفت پر اعتماد میں لینے اور ذمے داروں سے متعلق آگاہ کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔
انٹر بورڈز کوآرڈینیشن کمیشن نے مئی/جون 2024 میں اے لیول ریاضی کے پرچے کے آؤٹ ہونے کی وضاحت اور اَپ ڈیٹ سمیت لیکیج کی تحقیقات سے متعلق لکھے گئے خط میں ایک گزشتہ مراسلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ مراسلے میں بھی مستقبل میں ایسے واقعات کو روکنے کے لیے کیے گئے کسی بھی اصلاحی اقدامات سمیت نتائج پر ایک جامع رپورٹ فراہم کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔
خط میں کہا گیا ہے کہ کیمبرج کی طرف سے 15 مئی 2024 کو موصولہ جواب میں اطلاع دی گئی تھی کہ کیمبرج مبینہ لیک کے بارے میں خدشات کی تحقیقات کر رہا ہے اور تحقیقات مکمل ہونے اور فیصلہ آنے کے بعد جواب کے ساتھ اَپ ڈیٹ کرے گا تاہم مسلسل یاد دہانیوں کے باوجود ایسی کوئی رپورٹ شیئر نہیں کی گئی۔
آئی بی سی سی کو 2025 کے مقدمہ نمبر 13 میں سندھ ہائی کورٹ کے نوٹس کے ذریعے یہ جان کر انتہائی حیرت ہوئی کہ نہ صرف تحقیقات مکمل ہوچکی ہیں بلکہ شناخت شدہ افراد کو سزائیں بھی دی گئیں اور مقدمے میں درخواست گزار نے یہ بھی سوال کیا ہے کہ آئی بی سی سی ایک ریگولیٹر ادارہ ہونے کے باوجود تحقیقات کا حصہ کیوں نہیں ہے اور انکوائری مکمل کرنے کے بعد بھی آئی بی سی سی کو اعتماد میں نہیں لیا گیا اور اسے تحقیقات کے نتائج سے آگاہ نہیں کیا گیا۔
مزید یہ کہ آئی بی سی سی کو مطلوبہ معلومات فراہم کرنے میں مسلسل عدم تعاون سے خدشات جنم لے رہے ہیں کیونکہ جب آئی بی سی سی کو ایسی معلومات اعلیٰ فورمز پر پیش کرنے کی ضرورت ہوتی ہے تو یہ معلومات موجود نہیں ہوتیں۔ اگر غیر ملکی امتحانی بورڈ جیسے (کیمبرج انٹرنیشنل ایگزامینیشنز) اس کی تعمیل نہیں کرتے ہیں، تو اس کے نتیجے میں سنگین ریگولیٹری اور آپریشنل نتائج برآمد ہو سکتے ہیں جو ممکنہ طور پر ان کی پاکستان میں کام کرنے کی صلاحیت کو متاثر کر سکتے ہیں۔
لہٰذا، سی آئی ای کے بہترین مفاد میں یہ تجویز کیا جاتا ہے کہ تحقیقات، نتائج، اور رپورٹ کی بنیاد پر کیے گئے کسی بھی اقدام کی تفصیلات ادارے کے ساتھ 23 جنوری 2025 سے پہلے شیئر کریں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: آئی بی سی سی کو تحقیقات سے
پڑھیں:
ایران جوہری ہتھیار کا خواب ترک کرے ورنہ سنگین نتائج کے لیے تیار رہے، ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو سخت الفاظ میں خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تہران اگر جوہری ہتھیار بنانے کا خواب نہیں چھوڑتا تو امریکا فوجی کارروائی سمیت ہر ممکن آپشن استعمال کرنے کے لیے تیار ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران بظاہر امریکا کے ساتھ جوہری معاہدے پر پیشرفت میں تاخیر کررہا ہے اور اگر اس نے اپنے عزائم ترک نہ کیے تو امریکا سخت ردعمل دے گا۔
مزید پڑھیں: ایران نے معاہدہ نہ کیا تو ایسی بمباری ہوگی جو اس سے پہلے نہیں دیکھی گئی، ٹرمپ کی کھلی دھمکی
ٹرمپ نے کہا کہ ایران کو جوہری ہتھیار کا خیال چھوڑ دینا ہوگا، انہیں یہ واضح طور پر سمجھ لینا چاہیے کہ وہ جوہری ہتھیار نہیں رکھ سکتے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر ایران نے معاہدہ نہ کیا تو کیا امریکا فوجی حملے کا راستہ اختیار کرے گا؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ یقیناً، ہمارے پاس تمام آپشنز موجود ہیں۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کے کافی قریب پہنچ چکا ہے اور اسے جلد فیصلے لینے ہوں گے تاکہ امریکا کے سخت ردعمل سے بچا جا سکے۔
ادھر عمان میں حالیہ دنوں امریکا اور ایران کے درمیان جوہری معاہدے سے متعلق مذاکرات کا پہلا دور ہوا، جسے فریقین نے مثبت اور تعمیری قرار دیا ہے۔ دوسرا دور آئندہ ہفتے اٹلی کے دارالحکومت روم میں متوقع ہے۔
مزید پڑھیں: امریکا سے بالواسطہ بات چیت کے لیے تیار، ایران نے ٹرمپ کے خط کا جواب دیدیا
ذرائع کے مطابق ان مذاکرات کا مقصد ممکنہ معاہدے کے فریم ورک پر تبادلہ خیال کرنا ہے۔ یاد رہے کہ سابق صدر باراک اوباما کے دور میں 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے کو ٹرمپ انتظامیہ نے 2018 میں ختم کر دیا تھا، جبکہ بائیڈن دور میں بھی ایران کے ساتھ معاہدے کی بحالی کے لیے کوششیں کی جاتی رہیں مگر خاطر خواہ پیشرفت نہ ہو سکی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایران ٹرمپ