بانی پی ٹی آئی کو سزا ہوئی کوئی احتجاج کیلئے سڑک پر نہیں آیا: شرجیل میمن
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
شرجیل میمن---فائل فوٹو
سینئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ سندھ میں21 لاکھ گھر سیلاب متاثرین کے لیے بن رہے ہیں۔
کراچی پریس کلب میں بات کرتے ہوئے سینئر انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ہر مسئلےکا حل مذاکرات میں ہے، پیپلز پارٹی سمجھتی ہے کہ مذاکرات ہونے چاہئیں، 9 مئی کو ریڈیو پاکستان اور جی ایچ کیو پر حملہ ہوا تھا، پی ٹی آئی رہنما اور اُن کے بانی کو وارداتوں کا حساب دینا ہو گا، بانیٔ پی ٹی آئی کو سزا ہوئی، کوئی احتجاج کے لیے سڑک پر نہیں آیا، خیبر پختون خوا میں ان کی اپنی حکومت ہے، جہاں ایک بندہ احتجاج کے لیے نہیں نکلا۔
شرجیل میمن نے کہا کہ دنیا کی تاریخ میں گھروں کی تعمیر کا سب سے بڑا منصوبہ سندھ میں موجود ہے، سند ھ میں 21 لاکھ گھر سیلاب متاثرین کے بن رہے ہیں، معاشرے میں بہتری کے لیے اقدام کرنے چاہیے، پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کا ویژن ترقی ہے۔
شرجیل میمن کی کراچی ریڈ لائن بی آر ٹی کے کام میں تیزی لانے کی ہدایتوزیرِ اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے کراچی ریڈ لائن بی آر ٹی میں حائل رکاوٹوں کو جلد از جلد ختم کرنے اور کام میں تیزی لانے کی ہدایت کر دی۔
انہوں نے بتایا کہ پیپلز بسوں میں یومیہ 1 لاکھ مسافر سفر کرتے ہیں، حکومت پیپلز بس کے مسافروں کو یومیہ 50 روپے تک سبسڈی دیتی ہے، ریڈ لائن بی آر ٹی میں مختلف ایشو ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ تمام یوٹیلیٹی ایشوز کو حل کریں۔
سندھ کے سینئر وزیر کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کا ٹھوس واضح مؤقف کینالز سے متعلق آ چکا ہے۔
شرجیل میمن نے کہا کہ تھر کول انرجی جیسا کام پاکستان کی تاریخ میں نہیں ہوا، نوازشریف دور میں محترمہ بینظیر بھٹو کا تھر کول منصوبہ روک دیا گیا تھا، صدر زرداری دور میں تھرکول انرجی منصوبہ بحال ہوا، تھر کے مقامی کوئلے سے بجلی سستی بن رہی ہے۔
سینئر صوبائی وزیر نے کہا کہ الیکٹرک بسیں پیپلز پارٹی حکومت لا رہی ہے، ای وی ٹیکسی پر روزانہ میٹنگ ہو رہی ہیں، چاہ رہا ہوں کہ پنک اور ای وی ٹیکسی جلد شروع ہو جائے، پنک اسکوٹی بھی شروع کرنے جا رہے ہیں، پنک اسکوٹی کے ذریعے خواتین کو بااختیار کرنا ہے، چند دن میں پنک اسکوٹی سے متعلق پالیسی بن جائے گی۔
شرجیل میمن نے یہ بھی کہا کہ روڈ نیٹ ورک پر تیزی سےکام ہو رہا ہے، شاہراہِ بھٹو ایکسپریس وے رواں سال دسمبر تک 39 کلو میٹر تک مکمل ہو جائے گا، اس پر مسافروں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: شرجیل میمن نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
سینیٹ اجلاس: پانی کی تقسیم کے معاملے پر حکومت اور اتحادی پیپلزپارٹی آمنے سامنے
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )پانی کی تقسیم کے معاملے پر حکومت اور اتحادی پیپلزپارٹی آمنے سامنے آ گئے، سینیٹر شیری رحمان نے حکومت پر دریائے سندھ پر کینال بناکر سندھ کے پانی کی کٹوتی کا الزام عائدکردیا، سینیٹر عرفان صدیقی نے واضح کیاکہ اگر پنجاب اپنے حصے کے پانی سے کینال بنا رہا ہے تو کوئی اعتراض نہیں بنتا۔
ڈان نیوز کے مطابق سینیٹ اجلاس میں پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمٰن نے دریائے سندھ پرکمرشل کموڈٹی فارمنگ کے لئے بیراج ڈیمز کینال کی تعمیر سے متعلق تحریک التوا پیش کی۔
انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر سندھ کے تمام علاقوں میں شدید احتجاج ہوا، حکومتی فیصلے پر سندھ سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی، سی ڈی ڈبلیو پی اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ نے واضح اعتراض کیا، چولستان کے ریگستان میں ہریالی کے لئے پانی تبدیل کیا جارہا ہے۔
سینیٹر شیری رحمٰن نے سوال اٹھایا کہ 7 ملین ایکڑ اراضی کس طرح زرخیز بنائیں گے جبکہ پانی نہیں ہے، کوٹری اور گڈو سے پیچھے دریائے سندھ ٹھاٹھیں مارا کرتا تھا،اب وہ صورتحال کہاں ہے سب کو پتہ ہے پانی کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی ملک کا سب سے بڑا شہر ہے مگر وہاں کے شہری بوند بوند پانی کو ترستے ہیں، کراچی میں لوگوں کے پاس وسائل ہیں پھر بھی پانی کی یہ صورتحال ہے، ایک صوبہ چیخ رہا ہے لیکن کوئی شنوائی نہیں ہورہی۔
سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ جو ڈیٹا یہاں بتایا گیا حقیقت اس کے الٹ ہے، ارسا خود 25 سال سے پانی کی کمی کی بات کررہا ہے، ارسا نے کہا ہے کہ پنجاب اور سندھ کے پانی کی 13 فیصد کمی رہی ہے، یہ مسئلہ کوئی 40 سال سے رہا ہے، اس معاملے پر سندھ بلوچستان کو سنا جائے، کمیٹی بناکر معاملہ اٹھایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہم تقسیم کی سیاست نہیں چاہتے، پانی کی تقسیم مبہم اور متنازع ایشو رہا ہے، تکنیکی باتوں سے معاملہ کو مت الجھائیں زمین پر خشک سالی ہے، پنجاب اکیلا پانی پر معاہدہ نہیں کرسکتا،سندھ بنجر بن چکا ہے، وفاق کی جو بھی مجبوریاں ہیں سندھ سے ڈسکس کرے۔
پیپلزپارٹی کے الزام پر مسلم لیگ کے سینیٹر عرفان صدیقی نے واضح کیاکہ اگر پنجاب اپنے حصے کے پانی سے کینال بنا رہا ہے تو کوئی اعتراض نہیں بنتا، ایسا فیصلہ سامنے لائیں جس سے دوسرے صوبہ کا حق مارا گیا ہو۔
سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ معاہدے کے تحت اگر پنجاب نہریں بنا رہا ہے تو بحث نہیں بنتی، ایسی باتیں نہیں ہونی چاہئیں کہ فیڈریشن ٹوٹ جائے۔
دریں اثنا، وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے رواں سال کراچی تا سکھر گرین فیلڈ موٹر وے ایم 6 کی تعمیر شروع کرنے کا وعدہ کرلیا، سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جو جماعت برسر اقتدار رہی وہ ایم سکس نہ بنانے کی ذمے دار ہے، پیپلز پارٹی اراکین سینیٹ کے احتجاج پر عبدالعلیم خان نے کہاکہ پیپلزپارٹی کی حکومت کو یہ موٹروے ضرور بنانی چاہئے تھی۔
سینیٹر محمد اسلم ابڑو اور سینیٹر شہادت حسین اعوان کے سوال کے جواب میں عبدالعلیم خان نے مزید کہا کہ موٹر وے ایم 6 کا تفصیلی ڈیزائن اور لاگت کا تخمینہ مکمل ہو چکا ہے، یہ موٹر وے صرف حیدرآباد تک محدود نہیں ہو گی بلکہ اسے کراچی تک توسیع دی جائے گی۔
عبدالعلیم خان نے کہا کہ گزشتہ 4 حکومتوں کی کارکردگی کے بارے میں ان سے پوچھیں، وہ اپنی چھ ماہ کی وزارت کا حساب دینے کو تیار ہیں، ان کا کہنا تھا کہ یہ موٹر وے صرف سندھ کا نہیں، پورے پاکستان کا منصوبہ ہے۔
وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے کہا کہ میں تمام جماعتوں کا اتحادی ہوں، 22 سال سے سیاست میں
ہوں، اگر کوئی سڑک کسی بھی حکومت میں نہیں بنی تو وہ ذمہ دار ہے، میرے لئے پیپلز پارٹی ن لیگ کی قیادت محترم ہے ،پی ٹی آئی کی حکومت میں اتحادی رہا ان کی قیادت بھی محترم ہے، اگر کسی رکن کی دل آزاری ہوئی تو اس پر معذرت کر لیتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں این 25 شاہراہ بھی بہت اہم ہے، این ایچ اے اپنے فنڈز میں سے 45 فیصد بلوچستان پر لگاتی ہے، بلوچستان کی تمام شاہراہیں مقررہ وقت پر مکمل کریں گے۔انہوں نے کہا کہ کراچی سے سکھر تک ایم 6 موٹر وے آئندہ 25 برسوں میں 3 ہزار ارب روپے کما کر دے سکتی ہے، یہ منصوبہ رواں برس شروع کریں گے، اس منصوبے پر سندھ حکومت سے بھی مکمل مشاورت کریں گے۔
ترکیہ کے اسکی ریزورٹ میں آتشزدگی، ہلاکتوں کی تعداد 66 ہو گئی، انتہائی افسوسناک تفصیلات سامنے آگئیں
مزید :