اسلام آباد : قومی اسمبلی نے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2024ء کثرت رائے سے منظور کرلیا۔

تفصیلات کے مطابق آج ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں کئی بلز پیش کیے گئے، پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2024ء کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2024ء بھی ایوان سے کثرت رائے کے ساتھ منظور کرلیا گیا۔

ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل کے تحت 18رُکنی قومی ڈیجیٹل کمیشن تشکیل دیا جائےگا جس کی  صدارت وزیراعظم پاکستان کریں گے، چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ ، وفاقی وزراء، چئیرمین ایف بی آر، چیئرمین نادرا، کمیشن کا حصہ ہوں گے، چیئرمین پی ٹی اے، چیئرمین ایس ای سی پی، گورنر اسٹیٹ بینک کمیشن کا حصہ ہوں گے۔

منظور کردہ بل کے مطابق کمیشن قومی ڈیجیٹل ماسٹر پلان اور اس پر عمل درآمد کی منظوری دے گا، کمیشن حکومتی سطح پر ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن  کے لیے رابطہ کاری کا فریضہ انجام دے گا، کمیشن اتھارٹی کی جانب سے جاری کردہ ماسٹر پلان پر عمل درآمد نہ ہونے کی صورت میں تادیبی کارروائی کا مجاز ہوگا۔

بل کے تحت پاکستان ڈیجیٹل اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا جائے گا، 3 رُکنی اتھارٹی کے چیئرمین کی نامزدگی وزیراعظم پاکستان کریں گے، چیئرمین اور اراکین کی تعیناتی 4 سال کے لیے کی جائے گی۔

اتھارٹی کی کارکردگی کے جائزے کے لیے اسٹریٹیجک اوور سائٹ کمیٹی قائم کی جائے گی، متعلقہ وفاقی وزیر کمیٹی کے چیئرمین ہوں گے جبکہ کمیٹی 6 ارکان پر مشتمل ہوگی اور یہ کمیٹی ڈیجیٹل اتھارٹی کی کارکردگی کا جائزہ لے گی۔

بل کے مطابق ڈیجیٹل ماسٹر پلان کا مقصد پاکستان کو ایک ڈیجیٹل قوم میں تبدیل کرنا ہے، ڈیجیٹل پلان کے تحت عام شعبوں کے لیے ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کا طریقہ کار وضع کیا جائے گا، ماسٹر پلان کے تحت ڈیجیٹل معیشت تشکیل دی جائے گی، گورنرز کے نظام کو بھی مکمل طور پر ڈیجیٹلائز کیا جائے گا، ماسٹر پلان کی تشکیل کے وقت متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کی جائےگی۔ بل کے مطابق ڈیجیٹل اتھارٹی ماسٹر پلان پر عمل درآمد کا سالانہ جائزہ لے گی، کمیشن کی مالی ضروریات کے ڈیجیٹل نیشن فنڈ قائم کیا جائے گا، کمیشن وزارتِ انفارمیشن اینڈ آئی ٹی کے ذریعے وفاقی کابینہ سے پلان پر عمل درآمد کے لیے مدد طلب کرسکے گا، پلان پر عمل درآمد کے لیے کسی بھی ماہر یا ایجنسی سے مدد حاصل کر سکے گا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ڈیجیٹل نیشن پاکستان پلان پر عمل درآمد ماسٹر پلان کے مطابق جائے گا کے لیے کے تحت

پڑھیں:

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نےڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2024 منظور کرلیا

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام نے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2024 منظور کرلیا، چیئرمین کمیٹی امین الحق کے مطابق مذکورہ بل کی حمایت میں 10 جبکہ مخالفت میں 6 اراکین نے ووٹ دیا۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کے اجلاس  کی صدارت کرتے ہوئے امین الحق کا کہنا تھا کہ کمیٹی کے معاملات جمہوری رویے کے ساتھ چلائے جارہے ہیں، بل کے تحت ڈیجیٹل سوسائٹی اور ڈیجیٹل معیشت کو بڑھانے کی غرض سے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل پیش کیا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

کمیٹی رکن شیر ارباب کا موقف تھا کہ ایک طرف ڈیجیٹل اکانومی کی باتیں کی جارہی ہیں تو دوسری جانب انٹرنیٹ کا حال چیک کریں، اربوں روپے کا نقصان انٹرنیٹ کی سست روی اور فائر وال سے ہورہا ہے۔

اپوزیشن لیڈر اوررہنما تحریک انصاف عمرایوب  کا کہنا تھا کہ ہم اس بل کے سیکشن آف لا کے بارے میں بات کرنا چاہتے ہیں، بل کو بلڈوز نہیں ہونے دیں گے، پی ٹی اے کے چیئرمین پہلے سے ریٹائر فوجی افسر ہیں، نادرا، پی ٹی اے میں ریٹائر فوجی جرنیل بیٹھے ہیں۔

مزید پڑھیں:

عمرایوب نے واضح طور پر ڈیجیٹل نیشن بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ سینٹرل ڈیٹا کے غلط استعمال کو کیسے روکا جائے گا، شارک مچھلیوں نے انٹرنیٹ کیبل کا ستیاناس کردیا ہے، تحریک انصاف کا جب جلسہ ہوتا ہے تو انٹرنیٹ کی اسپیڈ سست کردی جاتی ہے۔

چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر خان نے گزارشات پیش کرتے ہوئے پاکستان ڈیجیٹل اتھارٹی کو فکس کرنے کا مطالبہ کیا، ان کا موقف تھا کہ حکومت اس اتھارٹی کو 5 ارکان پر مشتمل ادارہ بنالیں، ایک چیئرپرسن اور 4 اراکین صوبوں سے لیں، تعلیمی قابلیت بھی بیچلرز کے بجائے ماسٹر کرلیں۔

مزید پڑھیں:

وزیر مملکت شزہ فاطمہ نے کمیٹی کو بریفنگ  دیتے ہوئےبتایا کہ کوئی بھی ادارہ ڈیجیٹل نہیں ہونے جارہا ہے، مجھے اس کے خلاف جنگ لڑنا پڑ رہی ہے، سرکاری ادارے ڈیجیٹل نہیں ہونا چاہتے ہیں،

شزہ فاطمہ کے مطابق یہ بل ایک انفرادی شخصیت کو طاقتور بنائے گا، ڈیجیٹل ہونے سے لوگوں کے بنیادی مسائل حل ہوں گے،کسی بھی ایک ادارے کے پاس ڈیٹا سینٹرل نہیں ہورہا ہے۔

مزید پڑھیں:

شزہ فاطمہ نے کہا کہ فائنانشل فراڈ سے متعلق ابھی مسائل آرہے ہیں، قومی سطح پر سائبر سیکورٹی تھریٹس بڑھتے جارہے ہیں، ہمیں خود فیصلہ کرنا ہوگا کہ رشوت کے بازار کو ختم کرنا ہے یا نہیں؟ اگر رشوت کو ختم کرنا، اور نظام میں شفافیت لانی ہے تو ڈیجیٹل ہونا پڑے گا۔

عمیر نیازی کا کہنا تھا کہ ملک کی ڈیجیٹل اکانومی تباہی کے دہانے پر ہے، پاکستان میں ٹولز ہی دستیاب نہیں ہیں، اتنا جلدبازی نہ کریں، اپوزیشن اراکین کے تحفظات دور کیے جائیں۔

مزید پڑھیں:

وزیرمملکت شزہ فاطمہ کا موقف تھا کہ ڈیٹا پول ایک جگہ اکٹھا نہیں ہورہا ہے، یہ غلط تاثر دیا جارہا کہ ڈیٹا ایک جگہ جمع ہوگا تو مسائل ہوں گے، ادارے ڈیجٹلائز ہورہے ہیں، ڈیجیٹل شناخت سے بہت ساری چیزیں آسانی سے دستیاب ہوجائیں گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بیرسٹر گوہر ڈیجیٹل اکانومی عمر ایوب عمیر نیازی فائنانشل فراڈ وزیرمملکت شزہ فاطمہ

متعلقہ مضامین

  • عمرایوب نے چیئرمین قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی آئی ٹی کو ڈیجیٹل نیشن ایکٹ پر خط لکھ دیا
  • قومی اسمبلی نے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل اور متنازع پیکا ترمیمی بل منظور کرلیا، اپوزیشن اور صحافیوں کا واک آوٹ
  • پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025ء کثرت رائے سے منظور
  • قومی اسمبلی نے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2024ء بھی منظور کرلیا
  • قومی اسمبلی میں پیکا ایکیٹ ترمیمی بل 2025 کثرت رائے سے منظور
  • ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2024 قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی سے منظور، پی ٹی آئی کی مخالفت
  • قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی نے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل منظور کرلیا
  • ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2024 قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی سے منظور، پی ٹی آئی کی مخالفت
  • قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نےڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2024 منظور کرلیا