ڈیووس ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 جنوری 2025ء ) پاکستان اور سعودی عرب نے دونوں ممالک کے معاشی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا ہے۔ عرب نیوز کے مطابق ڈیووس فورم کے موقع پر پاکستان کے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے سعودی ہم منصب محمد بن عبداللہ الجدان سے ملاقات کی ہے جس میں دونوں رہنماؤں کی جانب سے معاشی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا گیا، اس موقع پر محمد اورنگزیب نے سعودی وزیر خزانہ کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے بہتر ماحول پیدا کرنے کے لیے جاری سٹرکچرل اصلاحات، مالیاتی نظم و ضبط، قوائد و ضوابط پر مؤثر عمل درآمد کے حوالے سے آگاہ کیا، ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے مشترکہ خوشحالی کے لیے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاشی اور مالیاتی تعلقات کو مضبوط کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

(جاری ہے)

بتایا گیا ہے کہ وزیرِ خزانہ نے سعودی نیشنل بینک کے چیئرمین سعید بن محمد الغامدی سے بھی ڈیووس میں ملاقات کی، جس میں محمد اورنگزیب نے دونوں ممالک کے درمیان بینکنگ سیکٹر میں شراکت داری سے متعلق موضوع پر چیئرمین سعید بن محمد الغامدی سے بات چیت کی، دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ممکنہ مالی تعاون بالخصوص بینکنگ کے شعبے میں شراکت داری کو مضبوط کرنے پر غور کیا، جب کہ ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم کے دوران سعودی ایکسپورٹ امپورٹ بینک اور پاکستان کے بینک الفلاح کے درمیان معاہدے پر دستخط ہوئے، جس سے تجارتی و معاشی تعلقات مضبوط ہوں گے۔

یہاں قابل ذکر بات یہ ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب قریبی علاقائی شراکت دار ہونے کے ساتھ اقتصادی معاملات میں بھی اتحادی ہیں، گزشتہ برس اکتوبر میں دونوں ممالک کے درمیان 2 اعشاریہ 8 ارب ڈالر کے 34 معاہدوں پر دستخط ہوئے جب کہ 27 لاکھ سے زائد پاکستانی شہری روزگار کے سلسلے میں سعودی عرب میں مقیم ہیں اور پاکستان کو سب سے زیادہ ترسیلات زر سعودی عرب سے ہی بھیجی جاتی ہیں۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستان اور سعودی عرب معاشی تعلقات کے درمیان

پڑھیں:

پاکستان کی معاشی بحالی کا انحصار ایس ایم ایز کو بااختیار بنانے پر ہے. ویلتھ پاک

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 جنوری ۔2025 )پاکستان کی اقتصادی بحالی کا انحصار چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کو بااختیار بنانے، مالیاتی نظم و ضبط کو برقرار رکھنے اور نجی شعبے کی مکمل صلاحیتوں کو کھولنے کے لیے مربوط پالیسیاں اپنانے پر ہے.

(جاری ہے)

سسٹین ایبل ڈیویلپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ساجد امین جاویدنے ویلتھ پاک سے گفتگو کرتے ہوئے فوری اقتصادی اثرات کے حامل شعبوں کو ترجیح دینے کی ضرورت پر روشنی ڈالی انہوں نے کہا کہ مینوفیکچرنگ اور ایس ایم ای سیکٹرز پر توجہ دی جانی چاہیے جس سے عوام کو براہ راست فائدہ پہنچے اگرچہ دوست ممالک سے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری ضروری ہے انہوں نے کہاکہ اس میں اکثر طویل فزیبلٹی اسٹڈیز کی وجہ سے تاخیر ہوتی ہے اس وقت، حکومت کو ان سرمایہ کاری پر توجہ دینی چاہیے جو مختصر مدت میں حاصل کی جا سکتی ہیں چاہے وہ مقامی ہوں یا غیر ملکی اور انہیں ایس ایم ایزجیسے پیداواری شعبوں میں منتقل کرنا چاہیے.

ڈاکٹرساجد امین جاوید نے حکومتی اقدامات جیسے یوران پاکستان کو انفراسٹرکچر اور لاجسٹک حقائق کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی اور کہاکہ اگر آئی ٹی ایک ترجیحی شعبہ ہے تو قابل اعتماد انٹرنیٹ تک رسائی اور وسیع تر کوریج ضروری ہے اسی طرح ایس ایم ایز کے پھلنے پھولنے کے لیے بینکنگ سیکٹر کو چھوٹے اور آسان قرضے فراہم کرنے چاہئیںانہوں نے 2024 کو استحکام کے سال کے طور پر شناخت کیا انہوں نے کہاکہ 2025ترقی کا سال ہونا چاہیے جو ایس ایم ایزمیں پائیدار اقدامات، خاص طور پر خواتین کی شرکت کی حوصلہ افزائی کرنے والے اقدامات کے ذریعے ہو گا اس طرح کے اقدامات روزگار کے مواقع پیدا کریں گے اور طویل مدتی سرمایہ کاری کو راغب کریں گے.

فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر ریسرچر محمد ارمغان نے پاکستان میں پالیسی میں تسلسل کے فقدان کی نشاندہی کی انہوں نے کہا کہ پاکستان جیسے اقدامات کو اکثر پالیسی جدت کے بغیر دوبارہ برانڈنگ کا سامنا کرنا پڑتا ہے ملک کے نقطہ نظر میں ایک اہم خامی کو اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے وضاحت کی کہ عمل درآمد کی حکمت عملیوں میں ردوبدل کیے بغیر یا سخت تشخیص کو یقینی بنائے بغیر پراجیکٹ کے ناموں کو تبدیل کرنا معاشی تبدیلی کو فروغ دینے میں بہت کم کام کرتا ہے.

انہوںنے اس بات پر زور دیا کہ کس طرح قلیل مدتی، سیاسی طور پر مفید منصوبے طویل مدتی پیشرفت میں رکاوٹ ہیںہر حکومت کی فوری جیت پر توجہ ٹیکس دہندگان کا پیسہ ضائع کرتی ہے اور ترقی کو نقصان پہنچاتی ہے واضح قابل عمل منشور کے بغیر، اقتصادی پالیسیاں اکثر کم پڑ جاتی ہیں. انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ پالیسی سازی کے لیے نظم و ضبط اور مربوط انداز اپنائے یوران پاکستان جیسے اقدامات سے بامعنی نتائج حاصل کرنے کے لیے مالیاتی نظم و ضبط اور اسٹریٹجک فریم ورک ضروری ہیں.

دونوں ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ نجی شعبے کی ترقی کو فروغ دینے کے لیے بنیادی ڈھانچے، پالیسی میں مستقل مزاجی اور فنانسنگ تک رسائی میں اہم خلا کو ختم کرنے کی ضرورت ہے انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایک پائیدار اقتصادی ترقی کو چھوٹے کاروباروں کو بااختیار بنانا چاہیے، شمولیت کو فروغ دینا چاہیے اور پالیسی پر عمل درآمد میں جوابدہی کو یقینی بنانا چاہیے.

متعلقہ مضامین

  • ایتھوپیا اور پاکستان کے درمیان سیاسی مشاورت کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط
  • پاک بنگلہ دوستی کو مزید مستحکم کرنے کیلئے کامران سعید عثمانی کا تاریخی اعلان
  • پیوٹن اورچینی صدر شی جن کے درمیان طویل مشاورت، ٹرمپ انتظامیہ سے تعلقات بحال ہونے کی امید
  • محسن نقوی کی ارکان کانگریس سے ملاقات، امریکہ کے ساتھ تعلقات بڑھانے پر اتفاق
  • وزیرخزانہ کا سعودی اور قطر کے وزرائے خزانہ سے سرمایہ کاری کے فروغ پر تبادلہ خیال
  • امریکا پاکستان کا انتہائی اہم معاشی اور دفاعی شراکت دار ہے، محسن نقوی
  • پاکستان کی معاشی بحالی کا انحصار ایس ایم ایز کو بااختیار بنانے پر ہے. ویلتھ پاک
  • خواجہ آصف سے ایرانی مسلح افواج کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات
  • وزیر دفاع خواجہ آصف سے ایرانی مسلح افواج کے چیف آف جنرل سٹاف کی ملاقات