اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے مواصلات علیم خان نے نومبر 2024 میں پی ٹی آئی کے احتجاج کے باعث موٹر ویز بند ہونے کے باعث ہونے والے نقصان کی تفصیلات قومی اسمبلی میں جمع کرا دیں۔
علیم خان کی جانب سے قومی اسمبلی میں جمع کرائے گئے تحریری جواب میں بتایا گیا کہ تحریک انصاف کے احتجاج کے پیش نظر موٹر وے ایم 2، ایم 3 اور ایم 4کو 24 سے26 نومبرکو بند کیا گیا جس سے ٹول ریونیوکا 15 کروڑ 15لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔
انہوں نے کہا کہ موٹرویز کو امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر بند کیا گیا تھا، مصدقہ اطلاعات تھیں کہ مشتعل مظاہرین امن و امان کی صورتحال خراب کرنے اور املاک کو نقصان پہنچانے کا منصوبہ بنا چکے ہیں۔
علیم خان نے کہا کہ انٹیلی جنس اطلاعات تھیں کہ مظاہرین ڈنڈوں اور غلیلوں سے لیس ہو کر آرہے ہیں، عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے موٹرویز کو مختلف مقامات سے بند کیا گیا اور اس سے متعلق اطلاع عام کا نوٹس بھی جاری کیا گیا تھا۔
وفاقی وزیر مواصلات نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران 3 موٹرویز پر ٹول ریونیو 35 کروڑ 36 لاکھ روپےحاصل ہوا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کیا گیا

پڑھیں:

قومی اسمبلی ، پیکا ایکٹ ترمیمی بل منظور، صحافیوں کا شدید احتجاج ، واک آؤٹ

اسلام آباد: قومی اسمبلی پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 نے منظور کر لیا۔

وفاقی وزیر رانا تنویر نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 قومی اسمبلی میں منظوری کے لیے پیش کیا جسے ایوان زیریں نے کثرت رائے سے منظور کر لیا۔

متنازع پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 کی قومی اسمبلی سے منظوری کے خلاف صحافیوں کی جانب سے شدید احتجاج اور پریس گیلری سے واک آؤٹ کیا گیا۔ پیپلز پارٹی سمیت حکومت کی کسی بھی اتحادی جماعت کی جانب سے پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 کی مخالفت نہیں کی گئی جبکہ اپوزیشن کی جانب سے بل پیش کیے جانے سے قبل ہی واک آؤٹ کیا جا چکا تھا۔

پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 کی قومی اسمبلی سے منظوری پر سیکرٹری جنرل پی ایف یو جے ارشد انصاری کا کہنا تھا وفاقی حکومت نے بھی وہی کام کیا جو گزشتہ برس ہتک عزت بل کے معاملے پر پنجاب حکومت نے کیا تھا، صحافیوں کو خانہ پری کرنے کے لیے بلایا اور بل پاس کر لیا، آج بھی یہ بات طے تھی کہ بل کو قومی اسمبلی سے پاس کروایا جائے گا۔

ارشد انصاری کا کہنا تھا حکومتی ارکان نے کہا کہ 2 بجے میٹنگ ہے لیکن ہمارے ساتھ کوئی میٹنگ یا مشاورت نہیں کی گئی، ہم نے کہا تھا کہ جب تک تمام صحافتی نمائندہ جماعتوں کو آن بورڈ نہیں لیں گے تو بل پیش نہیں کیا جائے گا لیکن پنجاب کی طرح ان لوگوں نے وفاق میں بھی دھوکے بازی کی۔

سیکرٹری جنرل پی ایف یو جے کا کہنا تھا ہم اس بل کے خلاف احتجاج کریں گے جو ہمارا آئینی حق ہے، ہم سڑکوں پر بھی جائیں گے اور عدالت کا دروازہ بھی کھٹکھٹائیں گے، تمام صحافتی تنظیمیں اس بل کے خلاف شدید احتجاج کریں گی اور 24 گھنٹوں میں تمام صحافتی نمائندہ تنظیموں سے مشاورت کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔

علاوہ ازیں ازیں صحافی تنظیموں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کے بل کو مسترد کر دیا ،  جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا کہنا تھا کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم صحافی تنظیموں کی مشاورت کے بغیر کی جا رہی ہیں، جوائنٹ ایکشن کمیٹی پی ایف یوجے، اے پی این ایس، سی پی این ای، ایمینڈ اور پی بی اے پر مشتمل ہے۔

جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا کہنا تھا حکومت کی جانب سے پیکا ایکٹ میں ترامیم کا مسودہ اب تک شیئر نہیں کیا گیا، حکومت اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے بغیر پیکا ایکٹ ترمیمی بل کو پاس نہ کرے۔

ادھر  متنازع پیکا ترمیمی بل 2025 کے نکات سامنے آگئے ، ترمیمی بل میں کہا گیا کہ فیک نیوز پھیلانے والے کو 3سال قید یا 20 لاکھ جرمانہ ہو گا۔

ترمیمی بل کے تحت وفاقی حکومت قومی سائبر کرائم تحقیقاتی ایجنسی قائم کرے گی اور تحقیقاتی ایجنسی سوشل میڈیا پرغیر قانونی سرگرمیوں کی تحقیقات کرے گی۔

ایجنسی کا سربراہ ڈائریکٹر جنرل ہو گا جس کی  تعیناتی 3سال کے لیے ہو گی ، اتھارٹی کے افسران ،اہلکاروں کے پاس پولیس افسران کےاختیارات ہوں گے۔ ترمیمی بل میں مزید کہا گیا کہ نئی تحقیقاری ایجنسی کیساتھ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ تحلیل کردیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی 26 نومبر احتجاج کے دوران ٹول ریونیو کا کتنے کروڑ کا نقصان ہوا؟
  • قومی اسمبلی ، پیکا ایکٹ ترمیمی بل منظور، صحافیوں کا شدید احتجاج ، واک آؤٹ
  • پی ٹی آئی ارکان کا آج پھر قومی اسمبلی میں احتجاج  ونعرے بازی کے بعد واک آؤٹ
  • قومی اسمبلی میں پیش کئے گئے پیکا ایکٹ ترمیمی بل کی تفصیلات سامنے آگئیں
  • قومی اسمبلی میں سی ڈی اے کی کارکردگی پر اسپیکر کا سوال ، ارکان اسمبلی کا بیک زبان “ناں ناں” کا جواب ، ڈی جی کی سرزنش، دفتر میں بیٹھا دیا ، تفصیلات سب نیوز پر
  • وزیراعظم کی قومی اسمبلی آمد پر پی ٹی آئی ارکان کا احتجاج
  • الیکشن کمیشن نے سینیٹ، قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے مزید 18اراکین کی رکنیت بحال کر دی
  • سینیٹ، قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے 18 اراکین کی رکنیت بحال
  • وزیراعظم کی قومی اسمبلی آمد پر  پی ٹی آئی ارکان کا احتجاج، ایوان مچھلی بازار بن گیا