میٹا نے واٹس ایپ میں بڑی تبدیلی کا اعلان کردیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
میٹا نے اپنی میسیجنگ ایپلی کیشن واٹس ایپ میں ایک بڑی تبدیلی کا اعلان کیا، جس کے بعد صارفین اپنے واٹس ایپ اکاؤنٹ کو اکاؤنٹ سینٹر میں ایڈ کرسکیں گے۔
میٹا کا اکاؤنٹس سینٹر ایک ہب کی طرح کام کرتا ہے جہاں میٹا کے کوئسٹ اکاؤنٹس کے ساتھ فیس بک اور انسٹاگرام کو بھی کنٹرول کیا جاتا ہے۔
اکاؤنٹس سینٹر میں فیس بک اور انسٹاگرام کے بعد واٹس ایپ کے اضافے سے صارفین کو یہ سہولت دستیاب ہوگی کہ وہ اپنے واٹس ایپ اسٹیٹس کو بطور اسٹوریز فیس بک اور انسٹا گرام پر بھی کراس پوسٹ کرسکیں۔
اس طرح صارفین کو اپنا واٹس ایپ اسٹیٹس الگ سے فیس بک یا انسٹا گرام ایپ اوپن کرکے پوسٹ کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ اس کے ساتھ سنگل سائن آن فیچر بھی شامل کیا جارہا ہے جس کے بعد صارفین ایک اکاؤنٹ سے ہی میٹا کی متعدد ایپس پر لاگ اِن ہوسکیں گے۔
رپورٹس کے مطابق صارفین کو اختیار ہوگا کہ وہ اپنی مرضی سے اکاؤنٹس سینٹر سے لنک ہوسکیں، بائی ڈیفالٹ یہ آپشن ڈس ایبل ہوگا۔
میٹا کی جانب سے یہ بھی یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ واٹس ایپ صارفین کے پیغامات اور کالز کو پہلے کی طرح اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کا تحفظ حاصل رہے گا اور اکاؤنٹس سینٹر میں شامل ہونے کے باوجود ان تک کسی کی رسائی ممکن نہیں ہوگی۔
یاد رہے کہ میٹا اکاؤنٹس سینٹر 2020 میں اس خیال سے متعارف کرایا گیا تھا کہ صارفین کمپنی کی تمام ایپس کو ایک ہی جگہ سے کنیکٹ کرسکیں، اور اب تک اکاؤنٹ سینٹر سے صرف فیس بک، انسٹاگرام اور میٹا کوئیسٹ اکاؤنٹس کو کنٹرول کیا جارہا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اکاؤنٹس سینٹر واٹس ایپ فیس بک
پڑھیں:
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے دو ماہ میں کتنے ارب کی ریکوری کی؟ تفصیلات سامنے آگئیں
اسلام آباد:پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کی جانب سے دو ماہ میں اربوں روپے کی ریکور کرنے کی تفصیلات سامنے آگئیں۔
چیئرمین پی اے سی جنید اکبر خان نے کہا کہ دو ماہ میں 118 ارب 53 کروڑ کی ریکوری ہو چکی ہے اور یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے اعداد و شمار ہیں۔
اجلاس میں وزارت آبی وسائل اور واپڈا میں 58 گاڑیوں کے غلط استعمال کا آڈٹ اعتراض پر بحث ہوئی۔
آڈیٹر جنرل حکام نے بتایا کہ وزارت اور واپڈا میں 58 گاڑیاں غیر مجاز افسران کو الاٹ کی گئیں، 2021 سے 2023 کے درمیان مختلف ماڈلز کی گاڑیاں خریدی گئیں۔
آڈٹ بریف میں بتایا گیا کہ گاڑیاں منصوبوں کے لیے خریدی گئیں اور اسی مقصد کے لیے استعمال ہونی چاہیے تھیں، یہ گاڑیاں منصوبوں کے لیے افسران کو الاٹ کی گئی تھیں لیکن اس سے قومی خزانے کو 15 کروڑ 32 لاکھ روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔
سیکریٹری آبی وسائل نے کہا کہ ڈی اے سی نے فیصلہ کیا کہ اس میں ذمہ داروں کا تعین کیا جائے، ہم 60 دنوں میں انکوائری کرکے ذمہ داروں کا تعین کریں گے۔
چیئرمین پی اے سی جنید اکبر نے لپا لپ یہ آسان معاملہ ہے ایک ماہ میں انکوائری مکمل کریں۔