بابراعظم پر زیادتی کا مقدمہ درج کروانے والی خاتون عدالت طلب
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
قومی ٹیم کے کرکٹر و سابق کپتان بابراعظم پر مبینہ زیادتی کے مقدمے میں خاتون کو عدالت طلب کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بابراعظم کیخلاف مبینہ زیادتی کا مقدمہ درج کرنے کے عدالتی حکم کیخلاف جسٹس اسجد جاوید گھرال نے درخواست پر سماعت کی۔
عدالت آئندہ سماعت پر خاتون طلب کرتے ہوئے تفتیشی افسر سے خاتون کا بیان بھی لکھ کر پیش کرنے کا حکم دیا۔
مزید پڑھیں: خاتون کا کپتان قومی کرکٹ ٹیم بابراعظم پر جنسی زیادتی کا الزام
جسٹس اسجد جاوید گھرال نے ریمارکس دیے کہ اگر مقدمہ مدعیہ خاتون کیس کو آگے نہیں بڑھانا چاہتی ہیں تو اسے ختم کردیا جائے۔
خاتون نے درخواست گزار نے سابق کپتان بابراعظم پر ریپ، ہراساں کرنے، بلیک میلنگ اور پیسے بٹورنے کا الزام بھی عائد کررکھا ہے جبکہ کرکٹر کا موقف ہے کہ الزامات بےبنیاد ہیں اور شہرت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
مزید پڑھیں: بابراعظم پر جنسی ہراسانی کیس؛ جج کرکٹر کے وکیل سے ناراض
بابراعظم کا موقف ہے کہ عدالت ایڈیشنل سیشن جج کا فیصلہ کالعدم قرار دے۔
واضح رہے کہ حامیزہ مختار نامی لڑکی نے نومبر 2020 میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بابراعظم پر الزامات عائد کیے تھے کہ وہ بابراعظم کے پڑوس میں رہتی رہی ہیں، دونوں ایک ہی اسکول میں پڑھتے رہے ہیں، کرکٹر نے مجھے محبت میں دھوکا دیا، 2010 میں شادی کا وعدہ کیا لیکن جب بھی نکاح کا مطالبہ کرتی تو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا، دونوں فیملیز شادی کے لیے تیار نہیں تھیں، بالآخر بابراعظم نے انکار کر دیا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
وزیراعلی پنجاب خاتون ہیں، انھیں احتجاج کرنے والی خواتین کا کیوں خیال نہیں؟ حافظ نعیم الرحمن
مال روڈ پر گرینڈ ہیلتھ الائنس پنجاب کے زیراہتمام احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے امیر کا کہنا تھا کہ اس بادشاہانہ طرز عمل سے مریم نواز حکومت چلا رہی ہے، صوبہ میں یہی وطیرہ ان سے قبل ان کے والد اور چچا نے اپنایا ہوا تھا، انھیں صرف اداروں کو اپنا نام دینے اور ان پر تختیاں لگانے کا شوق ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ بنیادی اور دیہی مراکز صحت کو آوٹ سورس نہیں کرنے دیں گے۔ ڈاکٹرز، نرسز اور پیرامیڈیکل سٹاف میں سے ایک کو بھی نوکری سے نکالا گیا تو پنجاب حکومت کا تعاقب کیا جائے گا، گرینڈ ہیلتھ الائنس پنجاب کے ساتھ ہیں۔ وزیراعلی پنجاب خاتون ہیں، انھیں احتجاج کرنے والی خواتین کا کیوں خیال نہیں؟ سب کو معلوم ہے موجودہ حکومت کیسے معرضِ وجود میں آئی، خود ٹھیکے پر چلنے والی حکومت تمام بنیادی عوامی ضروریات کو بھی ٹھیکے پر دینا چاہتی ہے، اہل اقتدار پنجاب سمیت پورے پاکستان میں مسترد شدہ لوگ ہیں، عوام نے انھیں ٹھکرا دیا، یہ اسٹیبلشمنٹ اور فارم 47کے سہارے اقتدار میں آئے۔ اداروں کی لوٹ سیل کرنے والوں کا راستہ روکیں گے، عوام دشمن اقدامات بند کیے جائیں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے مال روڈ پر گرینڈ ہیلتھ الائنس پنجاب کے زیراہتمام ڈاکٹرز، نرسز اور پیرامیڈیکس کے احتجاجی دھرنے میں شرکت کے موقع خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، امیر پنجاب وسطی جاوید قصوری اور امیر لاہور ضیا الدین انصاری ایڈووکیٹ بھی اس موقع پر موجود تھے۔
امیر جماعت نے کہا کہ جس بادشاہانہ طرز عمل سے مریم نواز حکومت چلا رہی ہے، صوبہ میں یہی وطیرہ ان سے قبل ان کے والد اور چچا نے اپنایا ہوا تھا، انھیں صرف اداروں کو اپنا نام دینے اور ان پر تختیاں لگانے کا شوق ہے، پنجاب پر مسلط شریف خاندان بتائے کہ کیا حکومتیں صحت اور تعلیم کو آوٹ سورس کرتی ہیں؟ حکومت اور ریاست کی ذمہ داری ہے کہ عوام کو سستی معیاری تعلیم اور صحت کی سہولیات یقینی بنائے۔ شہریوں کی عزت، جان و مال اور آبرو کی حفاظت اور امن کا قیام بھی حکومت اور ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہے، حکمرانوں نے عوام سے سب کچھ چھین لیا۔ انھوں نے کہا کہ وہ کل کراچی میں غزہ ملین مارچ میں شرکت کے لیے جا رہے تھے، تاہم انھوں نے یہ ضروری سمجھا کہ اپنے حق کے لیے آواز بلند کرنے والوں کے ساتھ بھی اظہار یکجہتی کریں۔ انھوں نے مظاہرین کو یقین دلایا کہ جماعت اسلامی ان کے ساتھ کھڑی ہے، حکومت کو ادارے آٹ سورس نہیں کرنے دیں گے۔