بنچ کے پاس توہین عدالت کی سماعت کااختیار نہیں ،اٹارنی جنرل
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ میں ایڈیشنل رجسٹرار توہین عدالت کیس میں اٹارنی جنرل نے کہا کہ توہین عدالت کیلئے موجودہ بنچ درست طور پر تشکیل نہیں دیا گیا، سپریم کورٹ رولز کے تحت توہین عدالت کا بنچ تشکیل دینے کیلئے چیف جسٹس فیصلہ کریں گے۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق ایڈیشنل رجسٹرار توہین عدالت میں اٹارنی جنرل نے کہاکہ اس بنچ کے پاس توہین عدالت کی سماعت کا اختیار نہیں ہے،یہ معاملہ دیوانی یافوجداری توہین کے دائرے میں آتا ہے،توہین عدالت کا پورا پروسیجر دیا گیا ہے جو چیف جسٹس کے اختیار میں آیا ہے،جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ کیا کمیٹی نے ایک چلتے ہوئے کیس کو واپس لیکر ٹھیک کیا ہے؟احسن بھون نے کہا کہ کمیٹی نے بنچ سے کیس واپس لیکر ٹھیک کیا، فل کورٹ جوڈیشل آرڈر سے نہیں بن سکتی۔
ججز کمیٹی کو توہین عدالت کا نوٹس دے سکتے ہیں لیکن نہیں دیں گے،جسٹس منصور علی شاہ کے ایڈیشنل رجسٹرار توہین عدالت کیس میں ریمارکس
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: توہین عدالت
پڑھیں:
سنگجانی جلسہ توڑ پھوڑ کیس: اسد قیصر کی عبوری ضمانت میں 24 اپریل تک توسیع
پی ٹی آئی کے رہنما اسد قیصر—فائل فوٹواسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت سنگجانی جلسہ توڑ پھوڑ کیس میں پی ٹی آئی کے رہنما اسد قیصر کی عبوری ضمانت میں 24 اپریل تک توسیع کر دی۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج طاہر عباس سِپرا نے اسد قیصر کی درخواستِ ضمانت پر سماعت کی۔
دورانِ سماعت اسد قیصر کی عدم پیشی پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔
سپریم کورٹ نے اسد قیصر کی ضمانت منسوخی کی اپیل واپس لینے کی بنیاد پر خارج کر دی۔
اسد قیصر کی وکیل عائشہ خالد نے عدالت کو بتایا کہ اسد قیصر بیرونِ ملک ہیں، ان کی واپسی 22 اپریل کو ہے۔
جج طاہر عباس سپرا نے وکیل سے سوال کیا کہ وہ کس کو بتا کر گئے ہیں؟
وکیل نے کہا کہ ان کا نام ای سی ایل میں تھا، ہائی کورٹ سے اجازت لے کر گئے ہیں۔
جج طاہر عباس سپرا نے کہا کہ اسد قیصر کی عبوری ضمانت ہو چکی ہے، وہ آتے نہیں اور آخر میں آپ ان کو بلا لیتی ہیں، اسد قیصر جو اجازت لے کر گئے ہیں اس کی کوئی عدالتی دستاویز لے کر آئیں، نومبر میں ان کی عبوری ضمانت ہوئی، اس کے بعد انہوں نے عدالت آنے کی زحمت نہیں کی، اگر آپ نے ہائی کورٹ کا آرڈر نہ دکھایا تو میں ضمانت خارج کر دوں گا۔
انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے کیس کی سماعت 24 اپریل تک ملتوی کر دی۔