ڈیفالٹ کا خواب دیکھنے والے ملک دشمن ٹولے کو ملکی ترقی ہضم نہیں ہو رہی: وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
ڈیفالٹ کا خواب دیکھنے والے ملک دشمن ٹولے کو ملکی ترقی ہضم نہیں ہو رہی: وزیراعظم WhatsAppFacebookTwitter 0 23 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ڈیفالٹ کا خواب دیکھنے والا ملک دشمن ٹولہ بار بار اسلام آباد پر چڑھائی کی کوشش کرتا ہے، ایسے عناصر کو پاکستان کی ترقی ہضم نہیں ہو رہی، برادر ممالک کے تعاون سے پاکستان ترقی کی جانب گامزن ہوا۔
وزیر اعظم شہباز شریف سے پاکستان براڈکاسٹرز ایسوسی ایشن کے وفد نے اسلام آباد میں ملاقات کی۔
ملاقات میں وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ، وزارتِ اطلاعات کے اعلیٰ افسران، چیئرمین پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن میاں عامر محمود، میر ابراہیم، ناز آفرین سہگل، سلطان لاکھانی، سلمان اقبال، شکیل مسعود، ندیم ملک اور کاظم خان شریک تھے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ حکومت اور میڈیا کا باہمی اعتماد کا رشتہ ہے، حکومتی پالیسیوں پر میڈیا کی تعمیری تنقید گورننس کی بہتری کیلئے بہت ضروری ہے، میڈیا کی تعمیری تنقید کا حکومت خیر مقدم کرتی ہے، ملک میں اظہارِ رائے کی مکمل آزادی ہے اور حکومت میڈیا کے ریاست کا چوتھا ستوں ہونے پر یقین رکھتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اڑان پاکستان مقامی طور پر تیار کردہ ملکی ترقی کا منصوبہ ہے جس کو میڈیا اور تمام سٹیک ہولڈرز کے تعاون سے کامیاب بنائیں گے، اللہ کے فضل و کرم سے ملکی استحکام کے بعد پاکستان کی ترقی کی رفتار 2018 پر جہاں روکی گئی، وہیں سے دوبارہ شروع ہو چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے میاں نواز شریف کی قیادت میں ترقی کا سنہری دور دیکھا اور آج بھی انکی قیادت میں معاشی استحکام کے بعد ترقی کا سفر زور و شور سے جاری ہے، دوست اور برادر ممالک کے انتہائی مشکور ہیں، ان کے تعاون سے پاکستان ڈیفالٹ کے دہانے سے واپس آ کر معاشی ترقی کی طرف گامزن ہوا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملک میں مہنگائی کی شرح اور شرحِ سود میں خاطر خواہ کمی کا سہرا معاشی ٹیم کی محنت کو جاتا ہے، برآمدات میں اضافہ، صنعتی و زرعی شعبے کی ترقی حکومت کی کاروبار دوست پالیسیوں کی بدولت حاصل ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایف بی آر میں اصلاحات کا نفاذ بھرپور طریقے سے جاری ہے، ایف بی آر کی مکمل ڈیجیٹائزیشن پر تیزی سے کام کر رہے ہیں، کسٹمز کے نظام کی بہتری کیلئے فیس لیس اسیسمنٹ کا نظام شروع کیا جا چکا ہے، اس نظام سے محصولات میں اضافے کے ساتھ ساتھ شفافیت میں اضافہ اور کرپشن کے خاتمے میں معاونت ملے گی۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پٹرولیم مصنوعات، چینی، کھاد اور آٹا وغیرہ کی سمگلنگ کی روک تھام سے قومی خزانے کو فائدہ پہنچا، ترسیلاتِ زر میں اضافہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے حکومتی پالیسیوں پر اعتماد میں اضافے کی عکاسی ہے، دوست ممالک سے تعلقات میں اضافہ اور سفارتی محاذ پر کامیابیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
دہشت گردی کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کی جنگ میں پوری قوم نے قربانی دی، افواج پاکستان سمیت پوری قوم اس ناسور کے ملک سے مکمل خاتمے تک اس کے خلاف جنگ جاری رکھے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے ثمرات ملنا شروع ہوگئے ہیں، میاں نواز شریف اور چینی صدر شی جن پنگ کا پاکستان اور خطے کی ترقی کا خواب تعبیر کے بالکل قریب ہے، سی پیک کے منصوبوں کی جلد تکمیل کیلئے حکومت دن رات کوشاں ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے ڈیفالٹ کے خواب دیکھنے والا ملک دشمن مخصوص ٹولہ بار بار اسلام آباد پر چڑھائی کی کوشش کرتا ہے، ایسے عناصر کو پاکستان کا معاشی استحکام اور ترقی ہضم کرنا مشکل ہو رہا ہے، پاکستان کی معاشی سلامتی کیلئے اپنی سیاست کی قربانی دی، اس کی ترقی کیلئے دن رات مصروف عمل رہیں گے۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑا اثاثہ اس کی باصلاحیت نوجوان افرادی قوت ہے، نوجوانوں کو بین الاقوامی معیار کی تعلیم و تربیت کی سہولیات و یکسان ترقی کے مواقع فراہم کرنا ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے۔
ملاقات کے دوران بجلی کی قیمتوں کو کم کرنے اور بجلی شعبے کی اصلاحات کیلئے آئی پی پیز کے ساتھ حکومتی معاملات کو خوش اسلوبی سے طے کرنے پر شرکاء وفد نے وزیرِاعظم شہباز شریف کی کاوشوں کو سراہا۔
شرکاء وفد نے کہا کہ معاشی اشاریوں میں بہتری خوش آئند امر ہے، میڈیا ملکی ترقی اور گورننس کی بہتری میں اپنا مثبت کردار ادا کرتا رہے گا، ملک کو سیاسی استحکام کی ضرورت ہے، حکومت اس ضمن میں اپنا مثبت کردار ادا کرے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: خواب دیکھنے ملکی ترقی ملک دشمن کا خواب ہو رہی
پڑھیں:
ترقی کے اعداد و شمار یا عوام کے خواب؟
پچھلی بار میں نے معیشت کے اعداد و شمار کے بارے میں لکھا تھا خاص طور پر جی ڈی پی جیسے اعداد و شمارکی حقیقت پر بات کرتے ہوئے یہ سوال اٹھایا تھا کہ کیا یہ اعداد و شمار حقیقی ترقی کی عکاسی کرتے ہیں؟ آج دل چاہا کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج جیسے اہم ادارے پر بات کی جائے جو بظاہر ترقی کا چہرہ دکھاتا ہے لیکن اس کے پیچھے چھپے حقائق کو دیکھنے کی ضرورت ہے۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) ایک مالیاتی مارکیٹ ہے جہاں کمپنیوں کے حصص کی خرید و فروخت ہوتی ہے۔ یہ ایک ایسا ادارہ ہے جو کاروباری اداروں کو اپنی کمپنیوں کے حصص عوامی سطح پر فروخت کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے تاکہ وہ سرمایہ حاصل کرسکیں۔ اسٹاک مارکیٹس دنیا بھر میں معیشتوں کے اہم ستونوں میں سے ایک ہے کیونکہ یہ نہ صرف کاروباری اداروں کے لیے فنڈز فراہم کرتی ہیں بلکہ عوام کو بھی سرمایہ کاری کے مواقعے فراہم کرتی ہیں۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی تاریخ 1947 میں پاکستان کے قیام کے بعد شروع ہوئی۔ ابتدائی طور پر، لاہور،کراچی اور اسلام آباد میں تین مختلف اسٹاک مارکیٹس تھیں۔ تاہم 2016 میں ان تینوں مارکیٹس کو ملا کر پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) کی تشکیل دی گئی۔ اس ادارے کا مقصد معیشت میں سرمایہ کاری کو فروغ دینا اور کاروباری اداروں کے لیے مالی وسائل کا انتظام کرنا ہے۔
سال 2024 کے دوران پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا کے ایس ای 100 انڈیکس اپنی تاریخ کی بلند ترین 118,735 پوائنٹس تک پہنچا۔ یہ سن کر کوئی بھی خوش ہو سکتا ہے کیونکہ یہ اعداد و شمار ایک کامیاب معیشت کا تاثر دیتے ہیں، لیکن جب ہم یہ دیکھتے ہیں کہ پاکستان کی کل آبادی 25 کروڑ سے تجاوز کرچکی ہے تو یہ سوال اپنی جگہ برقرار رہتا ہے کیا یہ ترقی سب کے لیے ہے یا صرف چند افراد کے لیے؟ پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاروں کی کل تعداد تقریباً 3,50,000 ہے۔ یہ تعداد 25 کروڑ کی آبادی کے تناظر میں ایک قطرے کے برابر بھی نہیں۔ یہ حقیقت بتاتی ہے کہ اسٹاک مارکیٹ کی ترقی کا فائدہ صرف 0.14 فیصد لوگوں کو پہنچ رہا ہے جب کہ باقی عوام ان اعداد و شمارکی چمک دمک سے محروم ہیں۔ ان لوگوں کے لیے یہ ترقی صرف ایک خواب ہے جو کبھی حقیقت میں تبدیل نہیں ہوتا۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے بلند ترین پوائنٹس پر پہنچنے کی خبریں اخبارات میں نمایاں ہوتی ہیں لیکن ان خبروں میں ان ماؤں کا ذکر نہیں ہوتا جو اپنے بچوں کو بھوکا سلاتی ہیں۔ ان خبروں میں ان مزدوروں کا ذکر نہیں ہوتا جو دن بھر مشقت کرنے کے باوجود دو وقت کی روٹی نہیں کما پاتے۔
یہ گراف ان بچوں کی زندگی کو نہیں دکھاتے جو تعلیم کے بجائے محنت مزدوری پر مجبور ہیں۔ یہ ترقی ان چند لوگوں کے لیے ہے جن کے پاس سرمایہ ہے جنھوں نے پہلے ہی اپنی زندگیوں کو خوشحال بنا لیا ہے، لیکن جو لوگ غربت کی چکی میں پس رہے ہیں، ان کے لیے یہ اعداد و شمارکوئی معنی نہیں رکھتے۔ اسٹاک مارکیٹ کی ترقی اس وقت تک حقیقی ترقی نہیں کہلا سکتی جب تک کہ اس کا فائدہ ان لوگوں تک نہ پہنچے جنھیں سب سے زیادہ ضرورت ہے۔
یہ وہی خواب ہے جو میں نے پچھلے مضمون میں دیکھا تھا اور آج اس خواب کو ایک نئے زاویے سے بیان کر رہی ہوں۔ ترقی کے یہ گراف اور اعداد و شمار اس وقت تک بے معنی ہیں جب تک وہ عوام کی زندگیوں میں کوئی حقیقی تبدیلی نہ لائیں۔ اگر اسٹاک مارکیٹ کی ترقی کا مطلب صرف چند لوگوں کی خوشحالی ہے تو ہمیں یہ سوچنا ہوگا کہ ہم کس سمت میں جا رہے ہیں۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی کامیابی بلاشبہ ایک مثبت قدم ہے لیکن اصل کامیابی تب ہوگی جب یہ ترقی ہر شہری کی زندگی کو بہتر بنائے۔ ہمیں ایک ایسی معیشت کی ضرورت ہے جو صرف اعداد و شمار کی چمک دمک پر مبنی نہ ہو بلکہ حقیقی انسانی ترقی کا مظہر ہو۔ یہ ہمارا خواب ہے اور ہمیں اسے حقیقت میں تبدیل کرنے کے لیے مل کرکام کرنا ہوگا۔
دنیا بھر میں اسٹاک ایکسچینجز کی تاریخ میں کئی مواقعے پر بحران آ چکے ہیں۔ 1929 کا وال اسٹریٹ کریش ایک ایسی مثال ہے جس نے عالمی معیشت کو بری طرح متاثرکیا۔ اس بحران کے نتیجے میں لاکھوں افراد کی جائیدادیں نیلام ہوگئیں اور عالمی سطح پر بے روزگاری کا ایک طوفان آیا۔ اسی طرح 2008 میں ہونے والی عالمی مالیاتی بحران کے دوران دنیا بھرکی اسٹاک مارکیٹس میں شدید کمی آئی اورکئی بینک دیوالیہ ہوگئے۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج بھی ان بحرانوں سے بچا نہیں ہے۔
2005 کا زلزلہ اور 2008 کے مالیاتی بحران کے دوران PSX میں بھی شدید مندی دیکھنے کو ملی۔ ان بحرانوں کے دوران سرمایہ کاروں کے لیے شدید نقصانات کا سامنا ہوا اور معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔ تاہم پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے ان بحرانوں کے بعد اپنی اصلاحات کی اور اب یہ ادارہ تیزی سے ترقی کی جانب گامزن ہے۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا مستقبل اس بات پر منحصر ہے کہ حکومت اور سرمایہ کار اس ترقی کوکس طرح عوام تک پہنچاتے ہیں، اگر سرمایہ کاری کو عام لوگوں تک پہنچایا جائے اور عوامی سطح پر معاشی بہتری لائی جائے تو یہ ادارہ حقیقی ترقی کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ اسٹاک مارکیٹ کا فائدہ صرف چند سرمایہ کاروں تک محدود نہیں ہونا چاہیے بلکہ اس کے فوائد عوامی فلاح کے لیے بھی استعمال ہونے چاہئیں۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی کامیابی ایک خوش آیند بات ہے لیکن یہ تب تک اہم نہیں ہوسکتی جب تک کہ اس کی ترقی عوامی فلاح کی بنیاد پر نہ ہو۔ ہم ایک ایسے سماج کی تعمیر چاہتے ہیں جہاں ہر فرد کو ترقی کے فوائد حاصل ہوں نہ کہ صرف چند سرمایہ داروں کو۔ اسٹاک مارکیٹ کی کامیابی کا اصل معیار یہ ہوگا کہ اس کا فائدہ پورے سماج تک پہنچے اس کے بعد ہی یہ ترقی حقیقی ترقی کہلائے گی۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا اس وقت سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ وہ کس طرح اس ترقی کے فوائد کو عوام تک پہنچا سکتا ہے۔ یہ ضروری ہے کہ اسٹاک مارکیٹ کی کامیابی کے نتائج صرف چند سرمایہ کاروں تک محدود نہ ہوں بلکہ اس سے حاصل ہونے والی دولت کا فائدہ غریب طبقے تک پہنچے تاکہ وہ بھی معاشی ترقی میں حصہ لے سکیں۔ یہ ترقی اسی صورت میں حقیقی کہلائے گی جب وہ عوام کی زندگیوں میں کسی مثبت تبدیلی کا باعث بنے گی اور تب ہی ہم کہہ سکیں گے کہ ترقی کے اعداد و شمار حقیقی طور پر عوام کے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے میں کامیاب ہیں۔