اسلام آباد:پی ٹی آئی کے احتجاج کی فائنل کال کیلئے بنائے گئے مانیٹرنگ سیل کی رپورٹ نے ہلچل مچا دی، رپورٹ سامنے آنے کے بعد کئی رہنما وزیرِ اعلیٰ کے ریڈار پر آگئے۔ کروڑوں روپے دینے کے باوجود پی ٹی آئی رہنماء ورکرز کو احتجاج کیلئے نہ نکال سکے۔

رپورٹ کے مطابق ضلع پشاور سے کوئی ایم پی اے بھی 600 سے زائد بندے نہیں لاسکا، قومی و صوبائی اسمبلی ممبران مل کر بھی ایک ہزار ورکرز نہ نکال سکے۔

شانگلہ سے شوکت یوسفزئی 300 کارکن بھی نہیں نکال سکے، مانسہرہ سے رکن اسمبلی کا قافلہ ٹول پلازے کے بعد غائب ہوگیا تھا، اسد قیصر بھی صوابی سے لوگوں کو نکالنے میں ناکام رہے، عاطف خان اور شہرام ترکئی کے لوگوں کی تعداد بھی کم تھی۔

رپورٹ کے مطابق ورکرز کو لے جانے والے ممبران قومی و صوبائی اسمبلی نے سہولیات نہیں دیں، سہولیات نہ ہونے پر کئی ورکرز راستے سے واپس ہوگئے تھے۔

رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں داخل ہوتے ہی تیمور سلیم جھگڑا اور کامران بنگش گھروں کو چلے گئے تھے، فضل حکیم اور شوکت یوسفزئی بھی گھر چلے گئے تھے۔ اسد قیصر، فیصل ترکئی، شفقت ایاز بھی ورکرز کو اکیلا چھوڑ گئے تھے۔

رپورٹ کے مطابق علی امین گنڈاپور نے فائنل کال کو کامیاب بنانے کے لیے ممبر صوبائی اسمبلی کو 5 اور ایم این اے کو 2 لاکھ روپے فنڈز دئیے تھے، جبکہ ضلعی صدور انصاف اسٹوڈنٹس فیڈریشن میں 3، 3 لاکھ تقسیم کئے گئے تھے۔ انصاف یوتھ ونگ کے تمام ضلعی صدور کو بھی 3، 3 لاکھ ملے تھے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

پبلک سروس کمیشن پاس امیدواروں کا تقرر نامے نہ ملنے کیخلاف احتجاج

حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) سندھ پبلک سروس کمیشن (سی ایس سی) کے امیدواروں برائے سال 2021 کے لیے ملازمت کے آرڈرز نہ ملنے کے خلاف حیدرآباد پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس کی قیادت محمد کامران، وحید علی، اسد علی، بابر خان و دیگر نے کی اس موقع پر انہوں نے کہا کہ2021 ءمیں سندھ پبلک سروس کمیشن کے تحریری امتحان میں زیادہ نمبر حاصل کیے جبکہ ر انٹرویو میں اچھی کارکردگی دکھانے کے باوجود ہمیں کم نمبر دے کر اپنی پسندیدہ امیدواروں کو پاس کر کے حقداروں کو ان کے حق سے محروم کر دیا گیا۔ شہری کوٹہ کے تحت 28 نشستوں پر بھرتیاں کی گئیں، شہری نشستوں کے لیے زیادہ نمبر حاصل کرنے والے دو امیدواروں کو انٹرویو میں مسترد کردیا گیا، جب کہ کم نمبر والے امیدواروں کو پاس قرار دیا گیا۔ سندھ پبلک سروس کمیشن میں عدالتی احکامات کو تسلیم نہیں کیا جاتا اور بے ضابطگیاں ہوتی رہتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ پبلک سروس
کمیشن میں جاری بے ضابطگیوں کی وجہ سے نوجوانوں میں شدید مایوسی ہے، اس عمل سے نوجوانوں کو اعلیٰ تعلیم سے دور کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے چیف جسٹس سپریم کورٹ، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ اور دیگر اعلیٰ حکام سے معاملے کا نوٹس لینے اور معاملے کی شفاف تحقیقات کرانے اور انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔
احتجاج
حیدرآباد: سندھ پبلک سروس کمیشن پاس امیدوار تقررنامے کے حصول کیلےے احتجاج کررہے ہیں

متعلقہ مضامین

  • پبلک اور کارپوریٹ سیکٹر کے ملازمین کو اربوں روپے کی مفت بجلی دیے جانے کا انکشاف
  • مذاکرات کاروں سے قیادت نے کہا اسمبلی کو معمول کے مطابق نہیں چلنے دینا: ایاز صادق
  • سونے کی قیمتوں کو پر لگ گئے، فی تولہ 2 لاکھ 87 ہزار 450 روپے تک پہنچ گیا
  • مجھے نکال دیا گیا تھا، اکشے کمار کا ’بھول بھولیاں‘ سیکوئلز سے نکالنے جانے کا انکشاف
  • پبلک سروس کمیشن پاس امیدواروں کا تقرر نامے نہ ملنے کیخلاف احتجاج
  • فافن نے پارلیمانی ویب سائٹس کی شفافیت پر نئی جائزہ رپورٹ جاری کردی
  • فافن کا انٹر پارلیمنٹری یونین کی سفارشات پر عمل سے متعلق انکشاف
  • پتنگ اُڑانے اور بنانے والے کو کتنی سزا ہو گی ؟ پنجاب اسمبلی سےقانون منظور
  • کشتی حادثے میں جاں بحق 2 بھائیوں کے اہلخانہ کا ایجنٹوں کو 80 لاکھ روپے دینے کا انکشاف