Daily Ausaf:
2025-01-23@14:38:52 GMT

گستاخوں کی ضمانتیں،آرمی چیف و چیف جسٹس نوٹس لیں

اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT

(گزشتہ سےپیوستہ)
ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کراچی کے وکیل نے جسٹس اقبال کلہوڑو کی ہدایت پر دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ سر!چونکہ جن ملزمان کی جانب سے دائر درخواست ضمانتیں آج سماعت کے لئے مقرر ہیں، وہ تمام ملزمان کسی ایک مقدمے میں نہیں بلکہ مختلف مقدمات میں الگ الگ نامزد ہیں ،اس لئے گزشتہ تاریخ سماعت پر عدالت نے ہمیں حکم دیا تھا کہ ہم ہر مقدمے کے متعلق الگ الگ چارٹ بنا کر پیش رفت رپورٹ جمع کرائیں۔اس حکم کی Compliance ہم نے کر دی ہے۔ جبکہ گزشتہ تاریخ سماعت پر ہی جو دوسرا حکم ہمیں قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کی رپورٹ پر جواب جمع کرانے کے لئے دیا گیا تھا،اس کی Compliance کرنے کے لئے ہمیں کچھ وقت چاہیے۔اس پر جسٹس اقبال کلہوڑو غصے میں آگئے اور انہوں نے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کراچی کے وکیل سے مخاطب ہو کر کہا کہ آپ کون ہیں؟کیا میں نے آپ کو بولنے کی اجازت دی تھی جو آپ بول رہے ہیں؟میں ابھی آپ کو توہین عدالت کا نوٹس دے کر جیل بھیج سکتا ہوں،ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کراچی کے وکیل نے جواب دیا کہ سر!آپ نے میری طرف ہی دیکھ کر کہا تھا کہ شروع کریں اور جو آرڈر گزشتہ تاریخ سماعت پر ہمیں کیا گیا تھا، میں اس کی Compliance ہی عدالت کو بتا رہا ہوں۔اس پر جسٹس اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیئے کہ میں نے تو وہ آرڈر نہیں کیا تھا کہ جس کی Compliance آپ مجھے بتا رہے ہیں۔میں آپ کو ابھی معطل بھی کروا سکتا ہوں۔جس کے جواب میں ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے وکیل نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ سر!آپ نے آرڈر نہیں دیا تھا لیکن اس کورٹ کا آرڈر تھا۔میں معذرت چاہتا ہوں۔اس کے بعد جسٹس اقبال کلہوڑو نے سوال کیا کہ مدعی مقدمہ کون ہے؟جس پر ایف آئی آر نمبر 14/24کا مدعی روسٹرم پر آیا۔ جسٹس اقبال کلہوڑو نے مدعی مقدمہ سے مخاطب ہوتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ’’یا تمہیں کلمے بھی آتے ہیں۔میں ابھی اگر تم سے کلمے سنوں تو تمہیں وہ بھی نہیں آتے ہوں گے۔‘‘ تمہیں کیا پتا کہ گستاخی کیا ہوتی ہے؟تم نے اس کا ٹھیکہ لیا ہوا ہے۔(اس موقع پر درخواست گزار یہ کہنا ضروری سمجھتا ہے کہ جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کے مدعی مقدمہ کے متعلق مذکورہ ریمارکس ہتک آمیز ہیں۔ان کو یہ حق کس نے دیا ہے کہ وہ حج کے منصب پر بیٹھ کر یہ دیکھے کہ کس کو کلمے آتے ہیں اور کس کو نہیں؟اس بات کا اندراج مقدمہ کرانے سے کیا تعلق ہے؟کیا وہ اپنے آپ کو کامل مسلمان سمجھتے ہیں؟جس شخص سے وہ کلمے آنے یا نہ آنے کا سوال کر رہے تھے،اس شخص کے چہرے پر سنت رسول ﷺ داڑھی بھی سجی ہوئی تھی۔اس کے حلیے سے واضح تھا کہ کم سے کم اسے دین اسلام کی بنیادی معلومات ہیں۔جبکہ اس کے برعکس جسٹس اقبال کے متعلق سوالات اٹھتے ہیں۔)
مدعیان مقدمہ کے وکیل میر سیف اللہ نے اس موقع پر مذکورہ جج سے استدعا کی کہ میں نے آج ہی وکالت نامہ جمع کرایا ہے۔میرے پاس ملزمان کی جانب سے دائر کی گئی پٹیشن کی کاپی بھی نہیں ہے۔اس لئے ہمیں ایک تاریخ دے دیں۔تاکہ تیاری کر کے دلائل پیش کر سکیں۔اس پر مذکورہ جج نے ریمارکس دیئے کہ میں کوئی تاریخ نہیں دوں گا۔آج ہی فیصلہ کروں گا۔پھر انہوں نے یکطرفہ طور پر دس گستاخوں کی جانب سے دائر آٹھ درخواست ضمانت میں گستاخوں کی جانب سے پیش ہونے والے وکلا میں سے صرف ایک وکیل تنویر احمد کے یکطرفہ دلائل سننے کے بعد مذکورہ دس گستاخوں کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔اسی طرح گزشتہ روز بھی جب مزید دو گستاخوں کی جانب سے دائر درخواست ضمانت بعد از گرفتاری کی جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کے روبرو سماعت ہوئی تو سماعت کے آغاز پر مدعی مقدمہ حافظ احتشام احمد کے وکیل سردار عبد الحمید ایڈووکیٹ نے بینچ پر اعتراض کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ مدعی نے آپ کے خلاف مس کنڈکٹ کا مرتکب ہونے پر سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کر رکھا ہے۔لہٰذا انصاف کا تقاضہ ہے کہ آپ ان درخواستوں کو کسی دوسرے بینچ میں منتقل کر دیں۔جسٹس ایم اقبال کلہوڑو نے مذکورہ استدعا کو مسترد کرتے ہوئے گستاخ ملزمان کے وکلا کو دلائل پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔جس کے بعد مذکورہ ملزمان کے وکلا ذیشان احمد قاضی اور فرزانہ نے مختصر دلائل دیئے۔ بعدازاں مدعی مقدمہ کے وکیل نے دلائل شروع کئے تو اس دوران ہی فاضل جج نے مختصر فیصلہ لکھوانا شروع کر دیا اور مذکورہ ملزمان کی درخواست ضمانت کو منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم جاری کر دیا۔واضح رہے کہ دوران سماعت ایف آئی اے کی طرف سے کوئی بھی عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوا اور نہ ہی عدالت کے رو برو مذکورہ ملزمان کے خلاف مقدمے کا ریکارڈ پیش کیا گیا۔
متذکرہ بالا تمام حقائق و واقعات پڑھ کر یہی نتیجہ نکلتا ہے کہ مذکورہ حساس ترین معاملے میں آئین،قانون اور انصاف کے تقاضوں کا قتل کیا جارہا ہے۔بالخصوص مذکورہ ریفرنس کے مذکورہ متن کو پڑھنے کے بعد اس خاکسار کے ذہن میں ایک سوال پیدا ہوا ہے کہ کیا کسی عدالت کی عزت و وقار مقدس ہستیوں بالخصوص حضور ﷺ کی عزت و ناموس سے بڑھ کر ہے؟کیا توہین عدالت کا جرم توہین رسالت کے جرم سے سنگین ہے؟ذرہ سی بات ناگوار گزرنے پر جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے وکیل کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرکے جیل بھیجنے کی دھمکی کھلی عدالت میں دی۔صرف یہ ہی نہیں بلکہ اسی جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے 16 جنوری کو احتشام اللہ خان نامی ایک وکیل کو اپنے سامنے صرف اونچا بولنے پر توہین عدالت کا نوٹس جاری کرکے چند منٹوں میں تین ماہ قید کی سزا بھی سنا دی تھی۔جو جج اپنی ذات،اپنی عدالت کے حوالے سے اس قدر حساس ہے کہ وہ اپنی ذات اور اپنی عدالت کی ذرہ سی بھی توہین کے مرتکب شخص کو بغیر صفائی کا موقع پیش کئے جیل کی سلاخوں کے پیچھے بھیج دیتا ہے،،وہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے موجود مقدس ہستیوں بالخصوص حضور ﷺ کے بدترین گستاخوں کو یک جنبش قلم ضمانتیں دے کر جیل کی سلاخوں سے آزاد کروا رہا ہے۔یہ لمحہ فکریہ ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کی جانب سے دائر توہین عدالت کا درخواست ضمانت گستاخوں کی کے وکیل نے کرتے ہوئے کی Compliance تھا کہ کے بعد

پڑھیں:

اسلام آباد ہائیکورٹ : توشہ خانہ ٹو کیس میں عمران خان اور بشری بی بی کی بریت کی درخواستوں پر فریقین کو نوٹس جاری

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 جنوری ۔2025 )اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کی بریت کی درخواستوں پر فریقین کو نوٹس جاری کردیا ہے اسلام آبادہائیکورٹ کے جسٹس انعام منہاس نے عمران خان اور بشری بی بی کی توشہ خانہ ٹو کیس میں بریت کی درخواستوں پر سماعت کی .

(جاری ہے)

درخواست گزاروں کی جانب سے بیرسٹر سلمان صفدر عدالت پیش ہوئے وکیل صفائی بیرسٹر سلمان صفدر نے توشہ خانہ ٹو کیس کے ٹرائل پر حکم امتناعی جاری کرنے کی استدعا کی جس پر جسٹس انعام امین منہاس نے کہا کہ کریمنل کارروائی کو اس موقع پر اسٹے کرنے کی کوئی عدالتی نظیر موجود نہیں دوسرے فریق کو آ جانے دیں دونوں کو سن کر دیکھ لیتے ہیں ہم آپ کی درخواست پر نوٹس کر کے دوسرے فریق کو بھی سن لیتے ہیں.

بیرسٹر سلمان صفدر نے مختلف عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پراسیکیوشن کا کیس ہے کہ تحفہ وصول کیا تخمینہ کے لیے دیا، ضمانت کی 2 درخواستوں کے احکامات بھی لگے ہوئے ہیں، ٹرائل کورٹ کو کارروائی روکنے کا حکم دیا جائے جسٹس انعام امین منہاس نے کہا ٹرائل کورٹ میں فردجرم بھی عائد ہوچکی گواہان کے بیانات ہورہے، نوٹس جاری کرکے دیگر فریقین سے بھی جواب مانگ لیتے ہیں اس میں نوٹس کرتے ہیں لمبی تاریخ نہیں دیتے .

بیرسٹرسلمان صفدر نے کہا کہ اس کا مطلب آج یہاں سے کچھ لے کر نہیں جا رہا جس پر عدالت نے ریمارکس دئیے کہ آپ یہاں بریت کے لیے آئے ہیں ہم ٹرائل کورٹ کو کارروائی جلد مکمل کرنے کی ہدایت بھی کرسکتے ہیں درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ٹرائل بہت تیزی سے چل رہاہے، جب بلائیں گے ہم پیش ہوں گے، 3 مرتبہ ٹرائل کورٹ بلا سکتی ہے تو یہاں میرا حق ہے،روزانہ سماعت بھی ہوسکتی ہے، استدعا ہے ٹرائل کورٹ کو حتمی فیصلہ سے روک دیاجائے اور کیس کسی دوسرے بنچ کو بھیج دیا جائے.

بیرسٹر سلمان صفدر نے موقف اختیار کیا کہ اس سے پہلے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اس کیس سے متعلق 5 درخواستیں سن چکے ہیں، مناسب ہو گا کہ یہ عدالت بریت کی درخواستیں بھی اسی عدالت میں واپس بھیج دے جسٹس انعام امین منہاس نے کہا کہ وہ ضمانت کی درخواستیں تھیں یہ الگ معاملہ ہے،یہ عدالت کیس سنے گی آپ کیس کے میرٹس پر دلائل دیں بعدازاں عدالت نے عمران خان اور بشری بی بی توشہ خانہ ٹو کیس میں کی بریت کی درخواستوں پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 28 جنوری تک ملتوی کردی.

متعلقہ مضامین

  • ججز کمیٹی کو توہین عدالت کا نوٹس دے سکتے ہیں لیکن نہیں دیں گے،جسٹس منصور علی شاہ کے ایڈیشنل رجسٹرار توہین عدالت کیس میں ریمارکس
  • اسلام آباد ہائیکورٹ : توشہ خانہ ٹو کیس میں عمران خان اور بشری بی بی کی بریت کی درخواستوں پر فریقین کو نوٹس جاری
  • توشہ خانہ ٹو کیس ، عمران خان اور بشریٰ بی بی کی بریت درخواستوں پر فریقین کو نوٹس
  • توشہ خانہ ٹو کیس میں عمران خان، بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواست؛ ایف آئی اے کو نوٹس جاری
  • سپریم کورٹ: ایڈیشنل رجسٹرار کی عدالت سے شوکاز نوٹس واپس لینے کی استدعا
  • توشہ خانہ ٹو کیس ؛بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی بریت درخواستوں پرفریقین کو نوٹس جاری، جواب طلب
  • جی ایچ کیو حملہ کیس:عمران خان کی وکیل مشال یوسف زئی کو شوکاز نوٹس
  • نومئی جی ایچ کیو حملہ کیس میں اہم پیشرفت، عمران خان کی وکیل مشال یوسف زئی کو شوکاز نوٹس جاری
  • پنجز کے اختیارات کا کیس مقررنہ ہونے کا معاملہ ، ایڈیشنل رجسٹرار کو شوکا ر نوٹس