امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مصنوعی ذہانت کے بنیادی ڈھانچے کے لیے نجی شعبے کی جانب سے 500 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 جنوری ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے بنیادی ڈھانچے کے لیے نجی شعبے کی جانب سے 500 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے جس کا مقصد کاروباری طور پر اہم ٹیکنالوجی میں حریف ممالک کو پیچھے چھوڑنا ہے برطانوی ادارے کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ چیٹ جی پی ٹی کے اوپن اے آئی، سافٹ بینک اور اوریکل اسٹار گیٹ کے نام سے ایک مشترکہ منصوبے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں جس کے تحت ڈیٹا سینٹرز تعمیر کیے جائیں گے اور امریکا میں ایک لاکھ سے زیادہ ملازمتیں پیدا ہوں گی.
(جاری ہے)
ان کمپنیوں نے اسٹار گیٹ کے دیگر ایکویٹی سپورٹرز کے ساتھ مل کر فوری طور پر 100 ارب ڈالر کا وعدہ کیا ہے جب کہ باقی سرمایہ کاری اگلے 4 سال میں متوقع ہے سافٹ بینک کے سی ای او ماسایوشی سن، اوپن اے آئی کے سی ای او سیم آلٹمین اور اوریکل کے چیئرمین لیری ایلیسن بھی وائٹ ہاﺅس میں ٹرمپ کے ہمراہ تھے لیری ایلیسن نے اس موقع پر کہا کہ منصوبے کا پہلا ڈیٹا سینٹر ٹیکساس میں پہلے ہی زیر تعمیر ہے بیس تعمیر کیے جائیں گے جن میں سے ہر ایک کا رقبہ 5 لاکھ مربع فٹ ہوگا یہ منصوبہ مصنوعی ذہانت کو طاقت دے سکتا ہے جو الیکٹرانک صحت کے ریکارڈ کا تجزیہ کرتا ہے اور ڈاکٹروں کو اپنے مریضوں کی دیکھ بھال کرنے میں مدد کرے گا. ٹیک کمپنیوں کے سربراہان نے اس کا کریڈٹ ٹرمپ کو دیا ماسایوشی سن نے ٹرمپ سے کہا کہ اگر آپ جیت نہ جاتے تو ہم ایسا کرنے کا فیصلہ نہ کر پاتے سیم آلٹمین نے مصنوعی جنرل انٹیلی جنس نامی زیادہ طاقتور ٹیکنالوجی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اے جی آئی کو یہاں تعمیر کرنے کے لیے ہم آپ کے بغیر ایسا کرنے کے قابل نہیں ہوسکتے تھے. انہوں نے کہا کہ جناب صدر مارچ 2024 میں ٹیکنالوجی نیوز ویب سائٹ دی انفارمیشن نے خبر دی تھی کہ اوپن اے آئی اور مائیکروسافٹ 100 ارب ڈالر کے ڈیٹا سینٹر کے منصوبے پر کام کر رہے ہیں جس میں مصنوعی ذہانت کا سپر کمپیوٹر بھی شامل ہوگا، جسے ”اسٹار گیٹ“ بھی کہا جاتا ہے یہ 2028 میں لانچ کیا جائے گا. ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے دوسرے دن یہ اعلان سابق صدر جو بائیڈن کے مصنوعی ذہانت سے متعلق ایگزیکٹو آرڈر کو واپس لینے کے بعد کیا گیا ہے جس کا مقصد مصنوعی ذہانت سے صارفین، کارکنوں اور قومی سلامتی کو لاحق خطرات کو کم کرنا ہے مصنوعی ذہانت کو کمپیوٹنگ کی زبردست طاقت کی ضرورت ہوتی ہے جس سے خصوصی ڈیٹا سینٹرز کی مانگ میں اضافہ ہوتا ہے جو ٹیک کمپنیوں کو کلسٹرز میں ہزاروں چپس کو ایک ساتھ جوڑنے کے قابل بناتے ہیں ٹرمپ نے کہا کہ امریکی پاور پروڈیوسرز بہت زیادہ بجلی پیدا کرنا ہوگی اور اگر وہ چاہیں تو ہم ان کے لیے یہ ممکن بنائیں گے کہ وہ اپنے پلانٹس میں بہت آسانی سے پیداوار حاصل کر سکیں نارتھ امریکن الیکٹرک ریلائیبلٹی کارپوریشن نے دسمبر میں کہا تھا کہ چونکہ مصنوعی ذہانت کے ڈیٹا سینٹرز اور عمارتوں اور نقل و حمل کی برقی کاری سے امریکا میں بجلی کی کھپت میں اضافہ ہوا ہے ملک کے تقریباً آدھے حصے کو اگلی دہائی میں بجلی کی فراہمی میں کمی کا خطرہ بڑھ گیا ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مصنوعی ذہانت ارب ڈالر اے آئی کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی عالمی شراکت کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت
فیصلہ کن معاشی اصلاحات نافذ کر کے پائیدار ترقی کی مضبوط بنیاد رکھی،فوٹو: فائلوفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے عالمی شراکت کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔
وزیر خزانہ نے ورلڈ اکنامک فورم کے سالانہ اجلاس کی مناسبت سے فورم کی ویب سائٹ پر ’پاکستان کی معاشی بحالی، پائیدار ترقی کی طرف قدم‘ کے عنوان سے مضمون تحریر کیا جس میں پالیسیوں کو اُجاگر کیا۔
اس میں وزیر خزنہ نے تحریر کیا کہ سرمایہ کار پاکستان کے زراعت، آئی ٹی، قابل تجدید توانائی اور فارما جیسے شعبوں میں سرمایہ کاری کریں۔
انہوں نے اس میں بتایا کہ فیصلہ کن معاشی اصلاحات نافذ کرکے پائیدار ترقی کی مضبوط بنیاد رکھی، ہماری کاوشوں کے مثبت اثرات نظر آنا شروع ہوگئے ہیں۔ حکومت کو ابتدا میں فسکل اور مانیٹری دباؤ کا سامنا تھا۔
پاکستان کو مشرق وسطیٰ کے دو بینکوں سے ایک ارب ڈالر کا قرض ملے گا، وزیر خزانہمعاہدے کے تحت پاکستان کو ایک ارب ڈالر کا قرض ملے گا، قرض کی رقم چھ سے سات فیصد شرح سود پر ملے گی، محمد اورنگزیب
انکا کہنا تھا کہ افراط زر، زرمبادلہ کے کم ذخائر، ترقی کی رفتار کم پڑنے اور قدرتی آفات کے مسائل تھے۔ حکومت نے ان مشکلات پر قابو پانے کیلئے ضروری اصلاحات کیں۔ مستحکم کرنسی، مضبوط مالیاتی پالیسیوں اور اہداف پر مبنی اقدامات سے افراط زر پر قابو پایا۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی مدد سے توانائی اور محصولات کے ڈھانچے میں جامع اصلاحات شروع کیں۔ 2028 تک پائیدار اور برآمدات پر مبنی 6 فیصد شرح نمو حاصل کی جائے گی۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ زراعت، توانائی، ٹیکسٹائل، فارماسیوٹیکل اور آئی ٹی پاکستانی معیشت کے ترجیحی شعبے ہیں۔ صحت و تعلیم سمیت دیگر شعبوں کیلئے عالمی بینک سے 20 ارب ڈالر امداد ملے گی۔
انہوں نے تحریر کیا کہ پاکستان موجودہ مالی سال 13 ٹریلین روپے محصولات جمع کرے گا جو پچھلے سال سے 40 فیصد زیادہ ہے۔