اپوزیشن نے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل پر تحفظات کا اظہار کردیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
اسلام آباد:اپوزیشن نے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل پر تحفظات کا اظہار کردیا،اپوزیشن لیڈر نے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل پر اختلافی نوٹ بھجوادیا ۔
عمرایوب نے چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کو خط لکھ دیا،اپوزیشن لیڈر کے خط کے متن میں کہا گیا کہ جمع شدہ ڈیٹا کا تحفظ کون اور کیسے کرے گا،ڈیٹا تحفط بل کے قانون کے بغیر اس بل کو پاس نہیں ہونا چائیے،56 فیصد پاکستانیوں کی انٹر نیٹ تک رسائی نہیں، یہ بل اس تفریق کو مزید بڑھائے گا۔
خط میں کہا گیا کہ پاکستان ڈیجیٹل کمیشن اور پاکستان ڈیجیٹل اتھارٹی شہریوں کی آزادی کو سلب کرنے کا باعث بنیں گی،کمیشن کی تشکیل کے لئے میرٹ پرتعیناتی کو کون یقینی بنانےگا،پاکستان ڈیجیٹل اتھارٹی اور چئیرپرسن اتھارٹی کے اختیارات سے شہریوں کے حقوق کا تحفط نہیں رہے گا،یہ قانون پاکستان میں آزادی صحافت کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال ہوگا،اپوزیشن کے 6 ارکان نے قائمہ کمیٹی میں بل کی مخالفت کی تھی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پاکستان کا 8 شہریوں کے قتل کے بعد ایران سے جلد حرکت میں آنے کا مطالبہ
پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے ایرانی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاکستان کی ایران کے صوبے سیستان بلوچستان کے ساتھ سرحد کے نزدیک آٹھ پاکستانیوں کی ہلاکت کے ذمے دار افراد کو پکڑ کر ان کو قرار واقعی سزا دے۔ ایران کے صوبے سیستان بلوچستان میں افغان سرحد کے نزدیک نا معلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے گاڑیوں کے میکینک کا کام کرنے والے کم از کم آٹھ پاکستانی محنت کشوں کو موت کی نیند سلا دیا۔دوسری جانب ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ فائرنگ کا واقعہ افغان سرحد کے نزدیک مہرستان کے علاقے میں ہفتے کی صبح گاڑیوں کے ایک ورکشاپ میں پیش آیا۔ شہباز شریف نے اس طرح کے واقعے پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انھوں نے ایرانی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ اس حملے کے محرکات کو سامنے لائیں۔پاکستانی وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ "دہشت گردی ابھی تک پورے خطے کے لیے سنگین خطرہ بنی ہوئی ہے"۔ انھوں نے واضح کیا کہ اس پر قابو پانے کے لیے ہمسایہ ممالک کے درمیان ہم آہنگ حکمت عملی کی ضرورت ہے۔پاکستانی صدر نے بھی وزارت خارجہ کو احکامات جاری کیے کہ مقتول محنت کشوں کے ساتھ فوری رابطہ کر کے انہیں ہر ممکن سپورٹ پیش کی جائے۔ صدر نے ایران میں پاکستانی سفارت خانے سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقتولین کی میتوں کی محفوظ واپسی کے لیے فوری اقدامات کرے۔کہا جا رہا ہے کہ مقتولین کا تعلق پاکستان میں بہاولپور سے ہے۔ پاکستانی اخبار "دی نیشن" کے مطابق تمام افراد کے ہاتھ پاؤں بندھے ہوئے تھے اور انھیں گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا