واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 جنوری ۔2025 ) امریکہ کے ایوان نمائندگان نے غیرقانونی تارکین وطن کو حراست میں لینے کے بل کی منظوری دے دی ہے بل ایوان میں منظوری کے لیے پیش کیا گیا تو 263 ارکان نے اس کے حق میں جب کہ 156 نے مخالفت میں ووٹ دیا بل کی حمایت کرنے والوں میں 46 ارکان کا تعلق ڈیموکریٹک پارٹی سے ہے.

ایوان نمائندگان سے غیرقانونی تارکین وطن کو حراست میں لینے کے بل کی منظوری کے بعد اب اسے سینیٹ میں پیش کیا جائے گاسینیٹ سے بل کی منظوری کی صورت میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دوسری مدتِ صدارت کے دوران ہونے والی یہ پہلی قانون سازی ہو گی.

(جاری ہے)

صدر ٹرمپ میکسیکو سے تارکین وطن کی امریکہ آمد روکنے کے لیے سرحد کو سیل کرنے سمیت مستقل قانونی حیثیت کے بغیر مقیم تارکین وطن کو بے دخل کرنے سے متعلق کئی ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کر چکے ہیں جب کہ صدر ٹرمپ پناہ گزینوں کی ری سیٹلمنٹ بھی منسوخ کر چکے ہیں . امریکی تھنک ٹینک پیو ریسرچ سینٹر کی ایک رپورٹ کے مطابق 2022 تک امریکہ میں غیرقانونی طور پر مقیم تارکین وطن کی تعداد لگ بھگ ایک کروڑ دس لاکھ تھی وائٹ ہاﺅس میں اپنے پہلے ہی روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تارکین وطن سے متعلق بات کرتے ہوئے امریکہ میں ان کی موجودگی کو حملہ قرار دیا انہوں نے امریکہ اور میکسیکو کی سرحد پر قومی ایمرجنسی کا اعلان کرتے ہوئے امریکی فوج کو اسے سیل کرنے کا حکم دیا تھا.

ا±ن کا کہنا تھا کہ وہ پیدائش پر شہریت کے قانون کو ختم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اس قانون کے تحت امریکی سرزمین پر پیدا ہونے والے ہر بچے کو وہاں کا شہری مانا جاتا ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ آئین اس حق کو تحفظ دیتا ہے اس لیے اس قانون کو ختم کرنا انتہائی پیچیدہ عمل ہوسکتا ہے واضح رہے کہ سال 2023 میں امریکہ میں تارکین وطن کی آبادی لگ بھگ چار کروڑ 80 لاکھ کی ریکارڈ سطح سے زیادہ تھی جو امریکہ کی مجموعی آبادی کا 14.3 فیصد ہے ان میں سے ایک کروڑ 60 لاکھ تارکین وطن کا تعلق میکسیکو سے ہے اس کے بعد بھارت کا نمبر آتا ہے جس کے امریکہ میں تارکین وطن افراد کی تعداد 28 لاکھ جبکہ چین 25 لاکھ کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے.

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ امریکہ میں اس وقت تارکین وطن افراد کی تعداد ریکارڈ سطح پر ہے لیکن شرح پیدائش میں کمی کی وجہ سے امریکہ میں مجموعی طور پر آبادی میں اضافہ سست روی کا شکار ہے سال 2010 اور 2020 کے درمیان امریکہ میں شرح پیدائش 1930 کی دہائی کے بعد سے سب سے کم رہی ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ بہت سے دوسرے ممالک کی طرح امریکہ کو بھی عمر رسیدہ افراد کی تعداد میں اضافے جیسے چیلنجز کا سامنا ہے جس کی وجہ سے صحت اور دیکھ بھال کے بڑھتے ہوئے اخراجات اور کام کرنے کے قابل افراد یعنی کم عمر لوگوں کی کمی شامل ہے.

کانگریس کی ایک رپورٹ کے مطابق 2040 میں امریکہ میں شرح اموات شرح پیدائش سے زیادہ ہو گی اور ایسی صورتحال میں آبادی میں اضافے کا واحد ذریعہ امیگریشن ہی ہو گا ماہرین اقتصادیات اور امیگریشن کے حامی گروپوں کا کہنا ہے کہ معیشت کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے امیگریشن کو بڑھانے کی اجازت دی جانی چاہیے خاص طور پر امریکہ کے دیہی علاقوں میں.

رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ تارکین وطن کا کام کرنے کی عمر میں ہونا بھی اہم ہوتا ہے امریکا کے سرکاری ادارے بیورو آف لیبر سٹیٹسٹکس کے مطابق اگرچہ تارکین وطن امریکی آبادی کا تقریباً 14 فیصد ہیں لیکن وہ افرادی قوت کا تقریباً 19 فیصد بنتے ہیں کانگریس کی پیش گوئیوں کے مطابق 2022 اور 2034 کے درمیان امریکہ پہنچنے والے 16 سال اور اس سے زیادہ عمر کے تقریباً 91 فیصد تارکین وطن کی عمر 55 سال سے کم ہونے کی توقع ہے امریکی محکمہ افرادی قوت کے ایک سروے کے مطابق امریکہ میں زرعی مزدوروں میں سے 70 فیصد تارکین وطن ہیں یہ اور بات ہے کہ ان میں سے بہت سے ایسے ہیں کہ جن کے پاس ضروری دستاویزات بھی نہیں ہیں.

امیگریشن کی حمایت کرنے والے گروپ امریکن امیگریشن کونسل (اے آئی سی) کے ریسرچ ڈائریکٹر نان وو کا کہنا ہے کہ تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کی وجہ سے بہت سے فارم مالکان کو فصلیں اگانے، پھلوں اور سبزیوں کی کاشت اور کٹائی اور انہیں مارکیٹ تک پہنچانے کے عمل میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اے آئی سی کے تجزیے کے مطابق 2022 میں تارکین وطن گھرانوں نے تقریباً 580 ارب ڈالر کی ادائیگی کی جو امریکہ میں جمع ہونے والے مجموعی ٹیکس کا چھٹا حصہ ہے.

انسٹیٹیوٹ آن ٹیکسیشن اینڈ اکنامک پالیسی کی ایک تحقیق کے مطابق غیر قانونی تارکین وطن نے 2022 میں وفاقی، ریاستی اور مقامی ٹیکسوں کی مد میں تقریباً 100 ارب ڈالر ادا کیے تاہم تھنک ٹینک اکنامک پالیسی انسٹیٹیوٹ میں امیگریشن لا اینڈ پالیسی ریسرچ کے ڈائریکٹر ڈینیئل کوسٹا کا کہنا ہے کہ اگرچہ امیگریشن کے معاشی اثرات قومی سطح پر مثبت ہوسکتے ہیں لیکن کچھ ریاستوں میں خاص طور پر مختصر مدت میں یہ منفی بھی ہو سکتے ہیں.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے تارکین وطن کی تارکین وطن کو کا کہنا ہے کہ بل کی منظوری امریکہ میں کے مطابق کی تعداد کہ میں

پڑھیں:

امریکی ریاستیں ٹرمپ کے شہریت کا پیدائشی حق منسوخ کیے جانے کے فیصلے کیخلاف ڈٹ گئیں

ڈیموکریٹس امیگریشن پالیسی تبدیل کیے جانے کے خلاف ڈٹ گئے اور ان کا کہنا ہے کہ ٹرمپ نے اختیارات سے تجاوز کیا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا کی 18 ریاستوں نے صدر ٹرمپ کی جانب سے شہریت کا پیدائشی حق منسوخ کیے جانے کے خلاف مقدمہ دائر کردیا۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق صدارتی حکم نامے کے خلاف ڈیموکریٹس نے بھی محاذ بنا لیا ہے۔ ڈیموکریٹس امیگریشن پالیسی تبدیل کیے جانے کے خلاف ڈٹ گئے اور ان کا کہنا ہے کہ ٹرمپ نے اختیارات سے تجاوز کیا۔ اس کے علاوہ امریکی صدر نے غیر قانونی تارکین وطن کو بے دخل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بلومبرگ کے مطابق بھارت امریکا میں غیر قانونی رہائش پذیر 18 ہزار بھارتیوں کو واپس بلائے گا، بھارت ٹرمپ حکومت کے ساتھ تجارتی جنگ سے بچاؤ اور بہتر تعلقات چاہتا ہے۔ بلومبرگ کا کہنا ہے کہ بھارت اور امریکی انتظامیہ نے 18 ہزار غیر قانونی بھارتی تارکین وطن کی شناخت کی ہے، امریکا میں موجود بھارتی تارکین وطن کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔ دوسری جانب ٹرمپ حکومت نے ایک ہزار 660 افغانیوں کی امریکا منتقلی کے منصوبے کو معطل کر دیا۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا سے بے دخلی، 7.25لاکھ غیر قانونی بھارتی خوف کا شکار
  • امریکا میں غیر قانونی بھارتی تارکین کے گرد شکنجہ سخت، بے دخلی کا فیصلہ
  • ٹرمپ کی نئی امیگریشن پالیسی افغان شہریوں کے لیے بڑا دھچکہ
  • غیرملکی تارکین وطن کی واپسی کے لیے بھارت اور امریکا کے درمیان رابطے
  • کرم کے علاقہ بگن سے بڑی تعداد میں غیرقانونی ہتھیار برآمد
  • امیگریشن پالیسی، برآمدات پر ٹیکس امریکا کو منفی اثرات کا سامنا ہوگا، ماہرین
  • امریکی ریاستیں ٹرمپ کے شہریت کا پیدائشی حق منسوخ کیے جانے کے فیصلے کیخلاف ڈٹ گئیں
  • امریکہ کے ساتھ بامعنی مذاکرات کیلئے تیار ہیں، حماس
  • چین اور امریکہ کے درمیان تجارت کا حجم 660 ارب امریکی ڈالر سے تجاوز کر گیا، چینی میڈیا